ظالمانہ وقف ترمیمی ایکٹ نامنظور — جب تک منسوخی نہیں، تب تک خاموشی نہیں!

چنئی: وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایک مضبوط اور بھرپور آواز آج چنئی کلکٹر آفس، پیریز، چنئی-01 کے سامنے گونجی، جہاں انڈین یونین مسلم لیگ (IUML) کے زیر اہتمام ایک تاریخی احتجاجی مظاہرہ منعقد ہوا۔ اس احتجاج کی صدارت IUML کے قومی صدر منیراُلملت پروفیسر کے۔ایم۔ خادر محی الدین (سابق رکن پارلیمان) نے کی، جبکہ DMK، کانگریس اور دیگر اتحادی جماعتوں کے قائدین نے بھی شرکت کر کے اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ IUML خواتین ونگ IUWL کی قومی صدر محترمہ اے۔ایس۔ فاطمہ مظفر (MC) نے افتتاحی خطاب کیا، جس میں انہوں نے وقف املاک پر حکومت کی مداخلت کو ملت کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔

یہ مظاہرہ صرف چنئی میں محدود نہیں رہا، بلکہ تمل ناڈو کے تمام 32 اضلاع کے ہیڈکوارٹرز پر بھی بیک وقت احتجاجی اجتماعات کا انعقاد کیا گیا، جس سے ریاست بھر میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایک ہمہ گیر عوامی بیداری کی لہر دوڑ گئی۔

اس تحریک کو مزید قوت اس وقت ملی جب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) کے بینر تلے ملک بھر میں اس قانون کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں۔ بورڈ نے اس بل کو ملتِ اسلامیہ کے دینی، ملی اور آئینی حقوق پر صریح حملہ قرار دیا ہے اور تمام مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فرقہ وارانہ وابستگی سے بالاتر ہو کر اس کالے قانون کے خلاف میدان میں آئیں۔

یہ واضح کر دیا گیا ہے کہ یہ احتجاج وقتی نہیں بلکہ ایک مسلسل تحریک ہے۔ جب تک وقف ترمیمی ایکٹ مکمل طور پر واپس نہیں لیا جاتا، احتجاجات جاری رہیں گے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ جو لوگ خاموش ہیں وہ بھی بیدار ہوں، کیونکہ اگر آج ہم متحد نہ ہوئے تو کل ہماری مساجد، مدارس اور قبرستان بھی غیر محفوظ ہو جائیں گے۔

ملت کے تمام افراد، بالخصوص نوجوان، علماء، خواتین اور سماجی رہنما، اس تحریک میں شریک ہوں اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے بینر تلے متحد ہو کر اپنے حقوق کا دفاع کریں۔ یہ صرف وقف کا مسئلہ نہیں، یہ ملت کے وجود، اس کی شناخت اور اس کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com