مسلم پرسنل لا بورڈ کا حیدرآباد میں زبردست احتجاجی جلسہ عام، وقف ترمیمی قانون کو واپس لینے تک احتجاج جاری رکھنے کا عزم، ہزاروں افراد کی شرکت

کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیرا ہتمام کل شب حیدرآباد میں مجلس اتحادالمسلمین کے ہیڈکوارٹرس دارالسلام میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف زبردست احتجاجی جلسہ عام منعقد کیاگیاجس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی اور وقف ترمیمی قانون کے خلاف فلک شگاف نعرے بلند کئے۔

حیدرآباد: سرزمین حیدرآباد سے مرکزی حکومت کو واضح پیام دیاگیاکہ اس ملک کا غیورمسلمان اور سیکولر ہندو بھائی وقف ترمیمی قانون کو مسترد کرتے ہیںاور اس قانون سے دستبرداری تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے

کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیرا ہتمام کل شب حیدرآباد میں مجلس اتحادالمسلمین کے ہیڈکوارٹرس دارالسلام میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف زبردست احتجاجی جلسہ عام منعقد کیاگیاجس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی اور وقف ترمیمی قانون کے خلاف فلک شگاف نعرے بلند کئے۔

دارالسلام کا وسیع وعریض میدان اپنی تنگ دامنی کا شکوہ کررہاتھا اور میدان کے باہر حد نظر تک شرکاکے سروں کا سمندر دیکھاگیا۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج چند گوشے یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں

کہ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی قانون کی دوشقو ں پر اعتراض کیاہے۔لہذا اب وقف ترمیمی قانون کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے پرزور انداز میں کہاکہ یاد رکھیں ایسے تاثر دھوکہ پر مبنی ہیں اور مسلمان کسی بھی قسم کی غلط فہمی کا ہرگز شکار نہ ہوں۔

انہوں نے کہاکہ عدالت عظمیٰ نے وقف ترمیمی قانون کو ابھی مکمل طور پر مسترد نہیں کیاہے بلکہ وقتی راحت فراہم کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ سپریم کورٹ تقاضائے انصاف کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس سارے قانون کومسترد کرے گالیکن تب تک ہمیں مطمئن نہیں ہوناہے۔

انہوں نے کہاکہ لاء آف لیمی ٹیشن ایکٹ کو قدیم وقف قانون میں اوقافی اراضیات سے مستثنیٰ قرار دیاگیاتھاتاہم اب اس قانون کو اوقافی اراضیات پر بھی قابل اطلاق بنایاگیاہے۔

صدرکل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہاکہ اگر کوئی اوقافی اراضیات پر 12سال یا اس سے زائد عرصہ سے قابض ہوتاہے تو یہ وقف اراضی قابض کی ملکیت سمجھی جائے گی۔ماضی میں وقف کو لاء آف لیمی ٹیشن ایکٹ سے مستثنیٰ رکھاگیاتھا۔

لیکن اب قابل اطلاق بنانے کے باعث کئی اوقافی اراضیات ہمارے ہاتھ سے چلی جائیں گی۔انہوں نے کہاکہ اس بات سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ کس قدر خطرناک قانون ہے۔ملک بھر میں کئی اوقافی جائیدادوں پر طویل عرصہ سے غیر مجاز قبضہ جات ہیں۔

غیر مجاز قابضین کو کہیں حکومتوں کی اور کہیں بڑے بڑے سرمایہ داروں کی پشت پنائی حاصل ہے۔اگر وقف ترمیمی قانون کی اس شق پر عمل ہوتاہے تو کئی اوقافی جائیدادیں جو غیر مجاز قابضین کے قبضہ میں ہیں،ہمارے ہاتھوں سے چلی جائیں گی۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com