پھلواری شریف:آج مورخہ 21 اپریل 2025 کو آل انڈیا ملی کونسل کے ریاستی دفتر حسین ہومز پھلواری شریف ، پٹنہ میں وقف قانون 2025 کے تعلق سے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔جس میں شری گرو گوسوامی سشیل جی مہاراج راشٹریہ سنیوجک بھارتیہ سرو دھر م سنسد کے علاوہ مولانا مشہود الرحمن شاہین جمالی میرٹھ، جناب نجم ا؛ اور مولانا مفتی نافع عارفی جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل بہار نے پریس کے نمائندوں سے خطاب کیا۔
حضرت مولانا مشہود الرحمن صاحب شاہین جمالی چترویدی نے کہا کہ وقف ایکٹ 2025 ملک کے آئین اور سیکولر مزاج کے خلاف ہے ۔یہ ایک جمہوری ملک ہے یہاں ہر مذہب و مسلک کے لوگ مل جل کر رہتے ہیں ،اس دیش کو آزاد کرانے میں ہر مذہب کے لوگوں کی قربانی شامل ہے۔ اس لیے ہر ایک کا احترام کرنا اور ان کو آزادی کے ساتھ اپنے مذہب پر عمل کرنے دینا سرکار کی ذمہ داری ہے۔اس لیے کہ سرکار تمام لوگوں کے لیے ہے ، کسی ایک مذہب کے لیے نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت وقف ایکٹ 2025 پر ملک کی سب سے بڑی عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے، عدالت عظمیٰ نے وقف املاک میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کرنے کا حکم سناتے ہوئے مرکزی حکومت سے نئے وقف قانون پر جواب مانگا ہے، عدالت عظمیٰ نے سات دن کے اندر مرکزی حکومت کو سپریم کورٹ میں اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سپریم کورٹ کے اس عمل کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں اور اس کو امید افزا مانتے ہیں۔
سوامی سشیل جی مہاراج نے کہا کہ جمہوری ملک میں سبھی کو اپنے دھرم پر عمل کرنے کی آزادی ہے۔ ملک کے سبھی لوگوں کو مل جل کر شانتی اور پریم سے رہنا چاہئے۔جمہوریت میں دو دھرموں کے درمیان قانون کے ذریعہ تفریق قابل قبول نہیں ہے ، اس لیے وقف قانون 2025 کو سرکار کو واپس لینا چاہئے۔اور سرکاری سطح پر ایسا کوئی عمل نہیں ہونا چاہئے ، جس سے مذاہب کے درمیان تفرقہ پیدا ہو ۔ سرکار کو ملک کے بنیادی مسائل پر توجہ دینی چاہئے ،بے روزگاری اور بھوک کے مسئلہ سے پورا ملک جوجھ رہا ہے ، اس کو حل کرنا سرکار کی ترجیح ہونی چاہئے کہ نہ ہندو مسلم کر کے دیش میں اشانتی کا ماحول پیدا کرنا۔
مولانا نافع عارفی صاحب نے کہا کہ ملی کونسل پہلے دن سے ہی وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرتی آرہی ہے، اوراس کے قانون بننے کے بعد بھی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے موقف کی حمایت میں اس کے خلاف احتجاج کر رہی ہے ، ملی کونسل کا ماننا ہے کہ یہ قانون قابل قبول نہیں ہے ، کیوں کہ اس میں آئین کی بنیادی دفعات اور مسلمانوں کے فنڈامنٹل رائٹس کی خلاف ورزی کی گئی ہے ۔
اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر ہے سپریم کورٹ کا عبوری حکم نامہ وقف املاک کے تحفظ کے باب میں امید افزا ہے اور ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ سپریم کورٹ سے وقف ایکٹ 2025 کے معاملے میں مسلمانوں کو بڑی راحت ملے گی اور انشاء اللہ حق کی فتح ہوگی۔ ہم ملی کونسل کے پلیٹ فارم سے تمام جماعتوں اورمسلمانوں سمیت ملک کے دوسرےانصاف پسند شہریوں کے ساتھ آئین کے دائرے میں تحفظ اوقاف کی جدوجہد کرتے رہیں گے۔اور ہماری جد و جہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ یہ قانون رد نہ ہو جائے۔
جناب نجم الحسن نجمی صاحب نے کہا کہ وقف کوئی سرکاری پراپرٹی نہیں ہے ، بلکہ مسلمانوں کی ملکیت ہے جس کو مسلمانوں نے اپنے مذہبی کاموں کے لیے اور عام لوگو ں کے فائدے کے لیے وقف کیا ہے ، اب اگرسرکار قانون کے ذریعہ ان زمینو ں اور جائدادوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے تو یہ ہمارے لیے کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے ، ہم جمہوری طریقہ پر اس کے خلاف احتجاج کرتے رہیں گے جب کہ سرکار اس قانون کوواپس نہ لے لے۔