آئی۔ ایم ۔ سی۔ آر کے مرکزی دفتر میں پہلگام مہلوکین کے لئے تعزیتی نشست کا اہتمام
نئی دہلی: (پریس ریلیز) پہلگام میں گزشتہ دنوں سیاحوں پر ہوئے دہشت گردانہ واقعے پر سول سوسائٹی کی معروف تنظیم انڈین مسلمس فار سول رائٹس (آئی۔ ایم۔ سی۔ آر) کے صدر دفتر میں ایک تعزیتی نشست کا اہتمام نے کیا گیا۔اس دوران مہلوکین کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ اس موقع پر مختلف اہم تنظیموں سے جڑی اہم شخصیات نے پہلگام حملے کی ایک آواز ہوکر مذمت کی ۔ آئی۔ ایم۔ سی۔ آر کے صدر اور سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے کہا کہ سیاحوں پر ہوئے حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں نہ صرف اسلام اور مسلمان بلکہ انسانیت کے بھی کھلے دشمن ہیں، محمد ادیب نے کہا کہ یہ وقت سیاست کہ نہیں بلکہ مہلوکین کے ورثاء کے ساتھ کھڑے ہونے کا وقت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس دیدہ دلیری کے ساتھ دہشت گردوں نے سیاحوں پر اندھا دھند فائرنگ کی، اس دوران سیاحوں سے کلمہ پڑهوائے جانے کی جو بات سامنے آرہی ہے ۔ وہ انتہائی نا مناسب بات ہے۔ محمد ادیب نے کہا کہ یہ مسلمان نہیں ہو سکتے ہیں۔ رام جی کا نام لے کر لنچنگ کرنے والے اور جبراً کلمہ پڑھوانے والے ایک ہی ہیں، دونوں اپنے اپنے مذہب کو بدنام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ایسے لوگ نہ ہی سناتن کہلانے کے لائق ہیں اور نہ ہی ایسے لوگ مسلمان ہو سکتے ہیں۔ محمد ادیب نے کہا کہ آج ہم نے اسلامک سینٹر میں ایک پبلک میٹنگ رکھی تھی مگر جب ایسا دردناک واقعہ پیش آیا تو ہم نے مہلوکین کے تئیں يكجہتی کا اظہار کرتے ہوئے میٹنگ کو ملتوی کرنے کا فیصلہ لیا۔ انہوں نےکہا کہ ہم مہلوکین کے ورثاء کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور حکومت ہند سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ خاطيوں کی نشاندھی کر سخت سزا دے تاکہ پھر کسی کو اس طرح کی کرب سے دوچار نا ہونا پڑے۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سیکریٹری جنرل مولانا فضل الرحیم مجددی صاحب نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اسلام معصوم اور بےقصور لوگوں پر حملے کی اجازت نہیں دیتا ہے ۔ انہوں نے اسلامی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مسلم فوج جب کہیں جنگ پر نکلتی تھی تو سپاہیوں کے لئے سخت ہدایت ہوتی تھی کہ وہ بزرگوں، خواتین ،بچوں ، حتٰی کہ فصلوں کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ مگر یہاں جس طرح سے بے قصور سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ پوری طرح سے غیر اسلامی اور غیر انسانی عمل ہے۔ اسلام کو بدنام کرنے والی ایسی کوئی بھی حرکت اسلامی نہیں ہو سکتی ہے۔ یہ اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ایک گھناؤنی سازش ہے۔
تعزیتی نشست میں تلنگانہ ریاست کے ایم ایل سی اور سیاست اخبار کے ایڈیٹر عامر علی خان نے کہا کہ گزشتہ 40 سالوں میں دیکھا جائے تو شاید ہی کبھی اس طرح سے سیاحوں پر دہشت گردوں نے حملہ نہیں کیا تھا، پہلی بار اتنے بڑے پیمانے پر یہ کارروائی انجام دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسلمان نہیں ہے سکتے ہیں، دراصل اسلام اسلام بے قصوروں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔
اے۔ پی۔ سی۔ آر کے نیشنل سکریٹری ندیم خان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ دہشت گردوں کی یہ حرکت انتہائی بزدلانہ فعل ہے۔ لیکن اس حملے کا بہانہ بنا کر ملک کی مختلف حصوں میں کشمیری طلباء و طالبات کو نشانہ بنایا جانا انتہائی سنگین معاملہ ہے۔ انہوں نے متعلقہ ریاستوں کے حکام سے اپیل کی ہے کہ بے قصوروں کشمیریوں کو نشانہ بنایا جانا مناسب نہیں ہے۔ حکام شر پسند عناصر جو ملک کو یکجھتی کو كھلے عام چیلنج کر رہے ہیں، ان سے سختی سے نمٹے۔ انہوں نے بھی اس بزدلانہ کاروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے منصفانہ تحقیق کرکے کیفر کردار تک پہنچائے، تاکہ مہلوکین کے ورثاء کو جلد انصاف مل سکے۔ معروف گاندھیائی شخصیت پروفیسر وپن کمار ترپاٹھی نے کہا کہ ایسے لوگ انسانیت کے کھلے دشمن ہیں، ہم تمام لوگ مہلوکین کے ورثاء کے ساتھ اس مشکل وقت میں شانہ بشانہ ساتھ کھڑے ہیں۔ اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مجرموں کو تلاش کر سخت سزا دے ۔ اس موقع پر مشہور سماجی کارکن اور ماہر تعلیم محمد الیاس سیفی۔ حیدرآباد کانگریس کے سکریٹری اعجاز احمد۔ معروف صحافی انظر الباری ۔ خاتون سماجی کارکن کنیز فاطمہ ۔ شہلاخاتون۔ صحافی عبدالباری مسعود۔ اور سماجی کارکن محمد خالد سمیت متعدد اہم شخصیات و افراد موجود تھے۔