پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سرحدی علاقوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ پیر اور منگل کی درمیانی شب پاکستان نے ایک بار پھر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کی۔ یہ گزشتہ پانچ دنوں میں پیش آنے والا ایسا پانچواں واقعہ ہے۔
فوجی ذرائع کے مطابق، پاکستانی افواج نے بارہمولہ، کپواڑہ اور اکھنور سیکٹر میں ہندوستانی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔ ابتدائی طور پر ہلکی فائرنگ ہوئی، جس پر ہندوستانی فوج نے مؤثر اور بھرپور جواب دیتے ہوئے پاکستانی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ اس سے قبل تترمار گلی اور رامپور سیکٹر میں بھی اسی نوعیت کی خلاف ورزیاں ہو چکی ہیں۔
پہلگام حملے کے تناظر میں، ہندوستانی سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ کئی مقامی دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر منہدم کیا گیا ہے۔ فوج نے وادی بیسرن کے قریب کوکرناگ کے جنگلات میں بھی آپریشن شروع کر رکھا ہے، جہاں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔
ذرائع کے مطابق، پہلگام واقعے کے بعد پاکستان نے بعض ممالک سے سفارتی سطح پر مشاورت کی ہے۔ رپورٹس کے مطابق ترکی سے ایک خفیہ پرواز کے ذریعے پاکستان میں اسلحہ اور گولہ بارود منتقل کیا گیا ہے۔ بین الاقوامی برادری میں پاکستان کو دہشت گردی سے متعلق الزامات پر مسلسل دباؤ کا سامنا ہے۔ بعض ممالک، جن میں ترکی شامل ہے، بعض اوقات بین الاقوامی فورمز پر کشمیر سے متعلق معاملات اٹھاتے رہے ہیں۔
ہندوستانی فوج کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ سرحد پر کسی بھی خلاف ورزی کا مناسب جواب دیا جا رہا ہے اور مقامی آبادی کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔ فوجی ذرائع نے واضح کیا کہ لائن آف کنٹرول پر مکمل چوکسی برقرار رکھی گئی ہے اور کسی بھی قسم کی مداخلت کا فوری اور سخت جواب دیا جائے گا۔
علاقائی سلامتی کی موجودہ صورتحال نے عالمی برادری کی توجہ ایک بار پھر جنوبی ایشیا میں امن و امان کے خطرات کی طرف مبذول کرا دی ہے۔ ہندوستان نے بین الاقوامی سطح پر اپنے مؤقف کو اجاگر کرنے کے لیے سفارتی سرگرمیاں بھی تیز کر دی ہیں۔