پاکستان اور ہندوستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان معروف امریکی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی ایک اہم رپورٹ سامنے آئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اگر پاک ہندوستان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوتا ہے تو اس سے پاکستان کی معیشت اور زرمبادلہ کے ذخائر شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان کی معیشت پر اس کا کوئی بڑا اثر ہونے کی توقع نہیں ہے۔
موڈیز کے مطابق اگر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی زیادہ دیر تک جاری رہی تو اس سے پاکستان کی شرح نمو کم ہو سکتی ہے اور اس کا مالی استحکام متاثر ہو گا۔ خاص طور پر پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھے گا جو آنے والے سالوں میں غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے لیے پہلے ہی ناکافی سمجھے جاتے ہیں۔
ہندوستان کے بارے میں موڈیز کا کہنا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعلقات بہت محدود ہیں۔ ہندوستان کی کل برآمدات کا صرف 0.5 فیصد سے بھی کم پاکستان کو جاتا ہے۔ اس لیے کشیدگی میں اضافے کے باوجود ہندوستان کی اقتصادی سرگرمیوں میں کسی بڑے جھٹکے کا کوئی امکان نہیں ہے۔22 اپریل 2025 کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں ایک دہشت گردانہ حملے میں 26 سیاح مارے گئے تھے، جس کی ذمہ داری لشکر طیبہ سے وابستہ ایک گروپ ٹی آر ایف نے لی تھی۔
موڈیز کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر صورتحال مزید خراب ہوئی تو پاکستان کو آئی ایم ایف یا دیگر بین الاقوامی اداروں سے ملنے والی امداد بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ آئی ایم ایف کی ایک ٹیم 9 مئی کو پاکستان سے ملاقات کرے گی جس میں 1.3 بلین ڈالر کی تازہ فنڈنگ اور 7 بلین ڈالر کے موجودہ بیل آؤٹ پیکج کے جائزے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ توقع ہے کہ ہندوستان آئی ایم ایف اور دیگر عالمی اداروں سے پاکستان کو دی جانے والی فنڈنگ پر نظر ثانی کرنے کے لیے کہہ سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو ہندوستان کو دفاعی اخراجات میں اضافہ کرنا پڑ سکتا ہے جس سے مالیاتی خسارہ بڑھ سکتا ہے اور مالیاتی اصلاحات کی رفتار سست پڑ سکتی ہے۔ لیکن مجموعی طور پر ہندوستانی معیشت مضبوط رہے گی۔
پاکستان کی ریٹنگ Caa2 ہے اور اسے بہت کمزور سمجھا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ڈیفالٹ کا خطرہ زیادہ ہے۔ جبکہ ہندوستان کی درجہ بندی Baa3 ہے۔ یہ سرمایہ کاری کے درجے کی سب سے کم حد ہے، لیکن اسے مستحکم سمجھا جاتا ہے۔ یعنی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی سے ہندوستان کی معیشت کو کوئی بڑا خطرہ نہیں ہے لیکن یہ دور پاکستان کے لیے بہت مشکل ہوسکتا ہے۔