انجمن حیدری کے جنرل سیکریٹری بہادر عباس کو برطرف کرنے اور انجمن حیدری کے مالیاتی معاملات کا فارنسک آڈٹ کرانے کا مطالبہ
نئی دہلی: (پریس ریلیز) نئی دہلی کے پنچکوئیاں روڈ واقع امامیہ ہال میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے درگاہ شاہ مردا جورباغ کربلا کا انتظام سنبھالنے والی انجمن حیدری کے نائب صدر ڈاکٹر محمد علی لاڈلے نے انکشاف کیا کہ درگاہ شاہ مردا، نرسری سمیت انجمن حیدری میں اس وقت بڑے پیمانے پر کرپشن ہو رہا ہے۔ انہوں نے انجمن حیدری کے جنرل سیکریٹری بہادر عباس پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وسیم رضوی کی طرح درگاہ پر مکمل قبضہ جما لیا ہے اور اپنے من مانی طریقے سے انتظام چلا رہے ہیں۔
محمد علی لاڈلے نے دعویٰ کیا کہ درگاہ کے زیر انتظام نرسری سے روزانہ تقریباً 50 ہزار روپے کی آمدنی ہوتی ہے۔ فروری کے مہینے میں نرسری کی مجموعی فروخت 41 لاکھ 75 ہزار 483 روپے رہی۔ اگر اسے 28 دنوں پر تقسیم کیا جائے تو یومیہ سیل تقریباً 1 لاکھ 49 ہزار 424 روپے بنتی ہے۔ سالانہ بنیاد پر یہ رقم 5 کروڑ 44 لاکھ 30 ہزار 260 روپے بنتی ہے، اور گزشتہ 6 برسوں میں یہ آمدنی تقریباً 32 کروڑ 65 لاکھ 81 ہزار 560 روپے تک پہنچتی ہے۔ اگر نفع کا اندازہ 25 فیصد لگایا جائے تو کل منافع 16 کروڑ 32 لاکھ 90 ہزار 780 روپے بنتا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ خطیر رقم انجمن حیدری کے بینک اکاؤنٹ میں نظر نہیں آتی ، آخر یہ پیسہ کہاں گیا؟ ان کا الزام ہے کہ گزشتہ چھ سالوں میں تقریباً 40 کروڑ روپے کا گھوٹالا ہوا ہے۔
محمد علی لاڈلے نے مزید کہا کہ درگاہ کی گلک کھولنے کے وقت ویڈیو ریکارڈنگ نہیں کی جاتی، رقم وقت پر بینک میں جمع نہیں کی جاتی، کم اخراجات کو زیادہ دکھایا جاتا ہے، اور کئی مالی بے ضابطگیاں کی جاتی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ بہادر عباس نے خود کو مستقل قانونی مشیر (پرمنینٹ لیگل کاؤنسل) قرار دے رکھا ہے اور قانونی معاملات کے نام پر لاکھوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔
ان کا مطالبہ ہے کہ دہلی وقف بورڈ کو فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہیے، اور حکومتِ ہند کو انجمن حیدری و درگاہ شاہ مردا سے منسلک تمام کھاتوں کا فارنسک آڈٹ کرانا چاہیے تاکہ سچ سامنے آ سکے۔ ان کا سوال تھا کہ جب اتنی آمدنی ہوئی تو آخر وہ پیسہ کہاں گیا؟ نہ کوئی اسپتال بنا، نہ کوئی اسکول — تو آخر اتنی بڑی رقم خرچ کہاں ہوئی؟
انہوں نے انجمن حیدری کے چیف پیٹرن مولانا کلبِ جواد صاحب سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں فوری نوٹس لیں، بہادر عباس کو ان کے عہدے سے ہٹائیں اور درگاہ کے مال و اسباب کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں۔
انجمن حیدری کے سابق صدر نیّر علی تقوی نے کہا کہ جب سے درگاہ کا انتظام انجمن حیدری کے ہاتھ میں آیا ہے، تب سے ہی مالی بدعنوانیوں کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ مولا اور اللہ کے مال پر غلط طریقے سے قبضہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ہم نے مولانا کلبِ جواد کے سامنے بھی اٹھایا تھا مگر تابحال کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
اسی طرح انجمن حیدری کے سابق نائب صدر سید رئیس عباس نے کہا کہ ان کی اہلیہ نعیم فاطمہ دہلی وقف بورڈ کی سابق رکن رہ چکی ہیں، اور شاہ مردا کربلا کے لیے انہوں نے بہت سی قربانیاں دی ہیں۔ پولیس کے تشدد کا سامنا کیا ہے، لیکن بہادر عباس کو کبھی ایسی صورت حال کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ انہوں نے بہادر عباس پر الزام لگایا کہ انہوں نے کئی مشکوک افراد کو نرسری میں داخلہ دیا جس کی انہوں نے مخالفت کی تھی۔
سید رئیس عباس نے زور دے کر کہا کہ نرسری سے روزانہ 1 لاکھ سے 2 لاکھ روپے تک کی آمدنی ہوتی ہے، لیکن کوئی ترقیاتی کام نہیں کیا گیا۔ انجمن کے اکاؤنٹ میں کم از کم 20 کروڑ روپے ہونے چاہییں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ 6 لاکھ روپے کا شارٹ ٹرم قرض لیا گیا ہے۔ ترقیاتی کام صرف 2 کروڑ روپے تک محدود ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کی جائیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔