الیکشن کمیشن کو ایمانداری سے اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے: ملک کو فاشزم سے بچانے کے لیے انڈیا الائنس کا اتحاد ضروری — مولانا سجاد نعمانی کا خصوصی انٹرویو ملت ٹائمز کو

نئی دہلی / پٹنہ: ملک کی جمہوری فضا میں جبری سیاست، ووٹروں کے حقوق کی پامالی اور آئینی اداروں کے کردار پر سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں، وہیں معروف اسلامی مفکر، دانشور اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سینئر رکن مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں کئی اہم انکشافات اور دوٹوک باتیں کی ہیں۔

مولانا نعمانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کو آئینی دائرے میں رہتے ہوئے ایمانداری، غیر جانبداری اور انصاف کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔ مگر بدقسمتی سے یہ ادارہ سرکاری دباؤ میں آ کر فیصلے لے رہا ہے، جو جمہوریت کے لیے انتہائی خطرناک اور افسوسناک ہے۔

انہوں نے بہار میں Special Intensive Revision Drive کے دوران 65 لاکھ ووٹروں کے نام کاٹے جانے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ وہاں کے لوگوں سے ایسے دستاویزات مانگے گئے جو ان کے پاس نہیں ہوتے۔ بہار کی شرح خواندگی کم ہے، عوام کے پاس بنیادی شناختی کاغذات نہیں ہیں، پھر بھی ووٹ سے محروم کیا جا رہا ہے۔ یہ سراسر جمہوری حق چھیننے کے مترادف ہے۔

مولانا نے صاف الفاظ میں کہا کہ:

” اگر الیکشن کمیشن نے ایمانداری سے اپنا فریضہ انجام نہ دیا تو سیاسی جماعتوں اور عوام کو چاہیے کہ وہ الیکشن کا بائیکاٹ کریں۔ یہی ایک پرامن آئینی راستہ ہے۔ اس پر سنجیدگی سے غور و فکر ہونا چاہیے۔“

بات چیت کے دوران مولانا نعمانی نے بہار الیکشن کی اہمیت پر بھی زور دیا، انہوں نے کہا:

” بہار کا الیکشن بہت زیادہ اہم ہے، اور اسے بچانا بی جے پی سے زیادہ ضروری ہے۔“

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا:

” نتیش کمار کی قیادت میں کبھی جیت ممکن تھی، لیکن اب وہ کافی ضعیف ہو چکے ہیں۔ بہار کو اب نئی قیادت اور نئے لیڈر کی ضرورت ہے۔“

انہوں نے کہا کہ تجسوی یادو اور راہل گاندھی کی مشترکہ ریلی بہار میں بڑا سیاسی اثر ڈالے گی، ان کا کہنا تھا کہ:

” جس طرح 2024 میں اکھلیش یادو اور راہل گاندھی کی یو پی میں مشترکہ ریلی سے فرق پڑا، اگر ویسا ہی اتحاد راہل گاندھی اور تجسوی یادو کے درمیان لوک سبھا الیکشن میں ہوتا، تو بہتر نتائج سامنے آ سکتے تھے۔“

مولانا نے کہا کہ آج راہل گاندھی ملک کے 140 کروڑ عوام کی امید ہیں، اور اگر وہ اپنی جدوجہد اسی طرح جاری رکھتے ہیں تو ان شاء اللہ فاشزم اور آئین مخالف طاقتوں کو شکست ہوگی۔

مولانا نے زور دے کر کہا کہ راہل گاندھی کو مسلمانوں اور مسلم قیادت سے ملاقاتیں کرنی چاہییں ؛ ان کا کہنا تھا کہ:

” اگر راہل گاندھی کو کسی نے یہ سمجھا دیا ہے کہ مسلمانوں سے دوری فائدہ دے گی، تو یہ ان کی سب سے بڑی غلط فہمی ہے۔“

انہوں نے راہل گاندھی سے اپیل کی کہ وہ تمام مسائل پر کھل کر مسلمانوں سے بات کریں، ملاقاتیں کریں، اور ان کے دکھ درد کو سنیں۔ یہی وہ راستہ ہے جو حقیقی قیادت کو جنم دیتا ہے۔

آخر میں مولانا نے بھارت کی فلسطین پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ شرمناک ہے اور بھارت عالمی سفارتی سطح پر تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا:

” ایک وقت تھا جب ٹرمپ اور مودی کے تعلقات قریبی تھے، لیکن آج امریکہ بھی بھارت کی پالیسیوں سے ناراض نظر آتا ہے۔“

مولانا نے کہا کہ:

” ان شاء اللہ، فلسطین کو فتح ملے گی، اور غزہ کے مظلوم عوام کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی۔“

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com