انس الشریف کا آخری پیغام پڑھ کر پتھر دل بھی رو اٹھے، دیکھیں کیا لکھ گیے!

الجزیرہ کے نامہ نگار انس الشریف سے منسوب ایک ایکس اکاؤنٹ پر گذشتہ شب ان کا ’آخری پیغام‘ پوسٹ کیا گیا جس کے مطابق ’اگر آپ کو یہ پیغام موصول ہو تو جان لیں کہ اسرائیل مجھے قتل کرنے اور میری آواز کو خاموش کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔‘

اگرچہ اس پیغام میں چھ اپریل 2025 کی تاریخ درج ہے مگر ساتھ یہ بھی لکھا ہے کہ ’انس نے ہدایت دی تھی کہ ان کی ہلاکت کی صورت میں یہ پیغام شائع کیا جائے۔‘

اس پیغام میں لکھا ہے کہ ’میں نے تمام تر درد کے ساتھ زندگی گزاری اور بار بار نقصان اور غم جھیلا۔ اس کے باوجود میں ایک بھی دن سچ کہنے سے پیچھے نہیں ہٹا۔‘

الشریف کی موت سے چند منٹ قبل اس اکاؤنٹ پر ان کی غزہ جنگ کے لیے آخری کوریج شائع کی گئی جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’بمباری رُک نہیں رہی ہے۔ دو گھنٹے سے غزہ شہر پر اسرائیلی جارحیت میں شدت آتی جا رہی ہے۔‘ الجزیرہ کی خبر کے مطابق نامہ نگار انس الشریف اور محمد قريقع کے علاوہ کیمرہ مین ابراہیم ظہیر، محمد نوفل اور مومین علیوا ہسپتال کے مرکزی دروازے پر صحافیوں کے لیے ایک خیمے میں تھے جب اس خیمے کو نشانہ بنایا گیا۔

انھوں نے لکھا تھا کہ ’میرا پیغام واضح ہے۔ میں خاموش نہیں رہوں گا۔ میں رکنے والا نہیں ہوں۔ میری آواز ہر جرم کے خلاف گواہ بنے گی جب تک یہ جنگ روکی نہیں جاتی۔‘

جولائی 2025 کے آخر میں نیویارک شہر میں واقع ایک بین الاقوامی غیر سرکاری و غیر منافع بخش تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں انس الشریف کے خلاف ’دھمکیوں اور اشتعال انگیزی‘ کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔غزہ کی پٹی میں قائم سرکاری میڈیا آفس کے مطابق اکتوبر 2023 سے جولائی 2025 تک اس جنگ میں 232 صحافیوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

انس الشریف کون تھے؟انس الشریف 1996 میں غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع جبالیہ کیمپ میں پیدا ہوئے اور اکتوبر 2023 میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے الجزیرہ کے سب سے نمایاں فیلڈ رپورٹرز میں سے ایک ہیں۔الشریف اکثر بم دھماکے کی جگہوں یا قریبی علاقوں سے براہ راست نشریات میں نظر آتے تھے۔

دسمبر 2023 میں انھوں نے اپنے 65 سالہ والد جمال الشریف کو ایک بم دھماکے میں کھو دیا تھا۔ اس دھماکے میں ان کے خاندان کے گھر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد بھی الشریف نے صحافتی کام جاری رکھا۔

سنہ 2024 کے دوران شاتی پناہ گزین کیمپ پر ایک فضائی حملے میں الشریف کے ساتھی اسماعیل الغول اور رامی الریفی ہلاک ہوئے تھے۔ انھوں نے اس واقعے کو بھی رپورٹ کیا تھا الشریف شادی شدہ تھے۔ ان کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہیں۔گذشتہ جنوری کے دوران ان کی اہلیہ نے اپنے تصدیق شدہ انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اپنے دو بچوں کے ساتھ ان کی ایک تصویر پوسٹ کی تھی۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com