وزیر اعظم نریندر مودی کی یومِ آزادی کی تقریر میں مسلم مجاہدین آزادی کا کوئی ذکر نہ ہونا افسوسناک: مولانا بدر الدین اجمل

نئی دہلی: آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے قومی صدر و سابق ممبر آف پارلیمنٹ نیز جمعیۃ علماء صوبہ آسام کے صدر مولانا بدر الدین اجمل نے 15 اگست کو لال قلعہ سے دی گئی وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ: ”ہمیں بڑے افسوس اور تشویش کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 15 اگست 2025 کو لال قلعہ سے دی گئی اپنی تقریر میں ایک بار پھر تاریخ کو جزوی انداز میں پیش کرتے ہوئے کئی اہم سچائیوں کو نظر انداز کیا۔ آزادی ہند کی جدوجہد میں لاکھوں افراد نے اپنی جانیں قربان کیں، جن میں مسلمانوں کا کردار نہایت نمایاں اور ناقابلِ فراموش ہے۔ اس کے باوجود وزیر اعظم نے ایک بھی مسلم مجاہد آزادی کا تذکرہ کرنا گوارا نہ کیا، جو انتہائی افسوسناک اور تاریخ کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے۔ “

اس کے برعکس، انہوں نے آر ایس ایس جیسی تنظیم کی تعریف کی جن کا آزادی کی تحریک میں کوئی قابلِ ذکر کردار نہیں رہا۔ اس کے مقابلہ میں جمعیۃ علماء ہند، خلافت کمیٹی جیسی متعددمسلم تنظیموں نے جنگ آزادی میں اہم کردار ادا کیا اس کے با وجود ان کا ذکر نہیں ہوا۔ ایسی یکطرفہ بیانیہ نہ صرف تاریخ کو مسخ کرتا ہے بلکہ قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کے جذبے کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔

اس کے علاوہ، وزیر اعظم کی تقریر میں “گھسپیٹھیا” اور “ڈیموگرافی بدلنے” جیسے موضوعات کو جس انداز میں پیش کیا گیا، وہ غیر ذمہ دارانہ، فرقہ وارانہ اور خطرناک بیانیے کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔ یہ وہ زبان ہے جو اب تک چند شدت پسند عناصر اور بی جے پی کے نچلے سطح کے رہنما استعمال کرتے آئے ہیں، مگر اب ملک کا سب سے اعلیٰ عہدہ رکھنے والا شخص اسے اپنا رہا ہے، جو نہایت تشویشناک ہے۔ اس طرح کے بیانات ملک میں نفرت کا ماحول پیدا کرنے اور عوام کے درمیان خلیج بڑھانے کا سبب بن سکتے ہیں۔

ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ وزیر اعظم، جو تیسری مرتبہ اس اہم منصب پر فائز ہیں، اب بھی اپنی حکومت کی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لئے سابقہ حکومتوں پر تنقید کرنے میں وقت صرف کرتے ہیں۔ ان کی تقریر میں نہ عوامی مسائل کا کوئی ٹھوس حل پیش کیا گیا، نہ ہی مہنگائی، بے روزگاری، تعلیم، صحت یا ملک کی مجموعی ترقی کے لئے کوئی سنجیدہ منصوبہ سامنے آیا۔ صرف وعدے، دعوے اور ماضی کی حکومتوں پر الزام تراشی۔

میرامطالبہ ہے کہ وزیر اعظم ملک کے اتحاد، ہم آہنگی اور ترقی پر توجہ مرکوز کریں، اور ایسے بیانات سے گریز کریں جو معاشرتی ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتے ہوں۔ تاریخ کو سچائی کے ساتھ پیش کرنا اور سبھی طبقات کی قربانیوں کا اعتراف کرنا ایک قومی فریضہ ہے، خاص طور پر یومِ آزادی جیسے موقع پر۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com