مرکز صوت الحجاز کے زیر اہتمام دو روزہ علمی و فکری سیمینار کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر

فیروزپور جھرکہ: (خصوصی نامہ نگار) 24 – 25 اگست 2025ء کو الحجاز نیشنل اکیڈمی فیروز پور جھرکہ میں منعقدہ دو روزہ علمی، فکری اور ثقافتی سیمینار بعنوان “آب رودِ حیات بتذکرہ علماء اہل حدیث میوات” شاندار کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔

اس سیمینار میں ملک کے نامور علماء کرام، محققین اور اہلِ قلم نے شرکت کی اور میوات کی علمی، دینی اور تاریخی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ مقالات میں میوات کے اکابر اہل علم و فن، تحریک شاہ ولی اللہؒ و تحریک مجاہدین آزادی کی جدوجہد میں میواتی علماء کی قربانیوں اور باطل نظریات کے خلاف ان کی علمی جدوجہد کو نمایاں طور پر اجاگر کیا گیا۔

سیمینار میں علماء کرام نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس سیمینار کی افادیت یہ ہے کہ یہ نئی نسل کو اپنی اصل، علمی و دینی جڑوں سے جوڑنے کا ذریعہ بنے گا۔ آج جب تاریخ مسخ کی جا رہی ہے اور نئی نسل اپنی علمی روایت سے ناواقف ہے، ایسے سیمینار وقت کی اشد ضرورت ہیں تاکہ ہمارے نوجوان اسلاف کے علمی سرمایے اور قربانیوں سے روشناس ہوں۔

ڈاکٹر سعید حیات المشرفی (بانی مرکز صوت الحجاز، پروفیسر جمیرا یونیورسٹی) نے اپنے خطاب میں کہا:

“میوات کی علمی تاریخ محض ایک خطے کی تاریخ نہیں بلکہ برصغیر کی علمی و اصلاحی تحریکات کا روشن باب ہے۔”

محمد مبارک مدنی (ویلفیئر آفیسر، ہریانہ وقف بورڈ) نے کہا کہ:”یہ سیمینار آنے والی نسل کو علمی خود اعتمادی اور فکری بیداری عطا کرے گا، اور میواتی نوجوانوں کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہوگا۔”

مولانا حکیم الدین سنابلی (کنوینر سیمینار و جنرل سکریٹری مرکز صوت الحجاز) نے کہا کہ :”ہمارا مقصد اسلاف کی قربانیوں کو یاد رکھنا اور ان کے مشن کو نئی نسل تک پہنچانا ہے۔” ڈاکٹر عیسیٰ انیس (امیر جمعیت اہل حدیث ہریانہ) نے کہا کہ:”یہ سیمینار میوات کی علمی تاریخ کو زندہ رکھنے کی سنجیدہ کوشش ہے، جس سے نئی نسل کو اپنی پہچان ملے گی۔”

مولانا عبدالرحمن سلفی گوہانوی (ناظم جمعیت اہل حدیث ہریانہ) نے کہا کہ :”اسلاف کے ذکر سے دلوں کو سکون اور نئی توانائی ملتی ہے، یہ اجتماع صرف یاد ماضی نہیں بلکہ مستقبل کی تیاری ہے۔” مولانا ایوب عمری دہلی جلالپوری نے کہا: “یہ وقت کی پکار ہے کہ ہم اپنی علمی وراثت کو کتابوں اور تحقیقی کام کی صورت میں امانت کے ساتھ محفوظ کریں۔”

سیمینار میں یہ طے پایا کہ:اکابر علماء میوات کی علمی خدمات کو کتابی شکل میں محفوظ کیا جائے۔نئی نسل کو کتاب و سنت کی روشنی سے روشناس کرانے کے لیے باقاعدہ مطالعاتی نشستوں کا اہتمام کیا جائے۔ علمی و دینی ورثے کو اسکولوں اور مدارس کے نصاب سے جوڑنے کی عملی تجاویز پر عمل کیا جائے۔

اس کے علاوہ جمعیت اہل حدیث ہریانہ و دہلی کے سرکردہ رہنماؤں نے بھی شرکت کی، جن مولانا عبدالمنان سلفی (دہلی)، مولانا فاروق شاکر رہپوہ، مولانا محمد صدیق سلفی اور مولانا فاروق ندوی شامل تھے۔ ان کی گفتگو نے محفل کو ایک نئی توانائی اور جذبہ عطا کیا۔

سیمینار میں جھانڈہ نیمکا، جلالپور، اوڑکی گوہانہ اور ہریانہ و راجستھان پر مشتمل میوات کے متعدد علماء و محققین بھی سیمینار میں شریک ہوئے۔ منتظمین سیمینار نے میوات کے مؤقر علماء کرام کی اتفاق رائے سے کچھ قرار داد اور سفارشات منظور کی. باتفاق رائے یہ طے پایا کہ اکابر علماء میوات کی علمی خدمات کو کتابی صورت میں محفوظ کیا جائے گا اور نئی نسل کو کتاب و سنت کی روشنی سے روشناس کرایا جائے گا۔

آخر میں شرکاء نے عزم کیا کہ اسلاف کی علمی و دینی میراث کو آئندہ نسلوں تک منتقل کیا جائے گا۔ شکریہ کے کلمات کے ساتھ سیمینار کا اختتام ہوا اور یہ اجتماع میوات کی تاریخ میں ایک نئے سنگِ میل کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com