وندے ماترم مباحثے میں مسلمانوں کے موقف کی باوقار نمائندگی قرار دیا
نئی دہلی: (پریس ریلیز) آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (AIUDF) کے قومی صدر، ممتاز عالمِ دین اور سابق رکنِ پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکنِ پارلیمنٹ جناب اسد الدین اویسی صاحب کی جانب سے 8 دسمبر 2025 کو لوک سبھا میں وندے ماترم کے موضوع پر کیے گئے خطاب کو ’’غیر معمولی، مدلل اور باوقار‘‘ قرار دیتے ہوئے اُنہیں ایک تفصیلی خط کے ذریعے مبارکباد پیش کی ہے۔
مولانا بدرالدین اجمل نے اپنے خط میں کہا کہ انہوں نے اویسی صاحب کی تقریر کو پوری توجہ سے سنا، اور پایا کہ وہ علمی بصیرت، آئینی شعور اور تاریخی حقائق پر مبنی تھی۔ اُن کے مطابق یہ خطاب نہ صرف اسد الدین اویسی صاحب کے ذاتی ایمان اور اصولی موقف کا اظہار تھا بلکہ ہندوستانی مسلمانوں کے جذبات اور موقف کی نہایت ذمہ دارانہ اور معیاری عکاسی بھی تھا، جس کی بنیاد قرآن و سنت کی واضح تعلیمات پر ہے۔
مولانا نے یہ بھی واضح کیا کہ اسلام خالص توحید پر مبنی دین ہے، اور سورۂ اخلاص اسلامی عقیدے کی بنیاد ہے، جس کے بعد دنیا کے کسی بھی خطے میں رہنے والا مسلمان کسی دوسری ہستی کو الوہیت کا درجہ نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ مباحثے میں اویسی صاحب نے اس نکتے کی جس بہترین انداز میں وضاحت کی ہے، وہ قابلِ تحسین ہے۔
اپنے خط میں مولانا بدرالدین اجمل نے موجودہ ملک کے حالات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتِ ہند عوام کی بنیادی امیدوں اور ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام ہے۔ سفارتی محاذ سے لے کر داخلی نظم و نسق، اور معاشی استحکام سے لے کر روزگار تک، ملک شدید بحران سے گزر رہا ہے۔ ایسے ماحول میں مذہبی بنیاد پر سیاست اور اشتعال انگیزی عام لوگوں کی حقیقی تکالیف اور مسائل سے توجہ ہٹانے کا ہتھکنڈا بن چکی ہے۔
مولانا بدرالدین اجمل نے مزید کہا کہ اسد الدین اویسی صاحب نے پارلیمنٹ میں نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام انصاف پسند ہندوستانیوں کی آواز کو بلند کیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ملک کے ذمہ دار رہنما آئندہ بھی اسی جرات اور صداقت کے ساتھ قومی مسائل پر روشنی ڈالتے رہیں گے۔






