ہندوستان پر 50 فیصد ٹیرف کے خلاف امریکی ایوانِ نمائندگان میں قرارداد، ٹرمپ کے فیصلے کو کھلا چیلنج

واشنگٹن: امریکہ کے ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کے تین ارکانِ کانگریس نے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ہندوستانی مصنوعات پر عائد کیے گئے 50 فیصد درآمدی ٹیرف کے خلاف باقاعدہ قرارداد پیش کر دی ہے۔ اس قرارداد کا مقصد اس نام نہاد قومی ایمرجنسی کو ختم کرنا ہے، جسے بنیاد بنا کر ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت سے درآمدات پر بھاری ٹیکس نافذ کیے تھے۔

قرارداد پیش کرنے والے ارکان کا کہنا ہے کہ یہ ٹیرف نہ صرف قانونی دائرے سے تجاوز ہیں بلکہ امریکی عوام، مقامی صنعت اور امریکہ–ہندوستان کے مضبوط دوطرفہ تعلقات کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔

یہ قرارداد کانگریس کی رکن ڈیبورا راس، کانگریس مین مارک ویسی اور ہند نژاد رکنِ کانگریس راجا کرشن مورتی کی قیادت میں پیش کی گئی ہے۔ ان ارکان کے مطابق صدر ٹرمپ نے انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ (IEEPA) کے تحت اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے پہلے 25 فیصد اور بعد ازاں مزید 25 فیصد کے نام نہاد “سیکنڈری ٹیرف” عائد کیے، جس کے نتیجے میں متعدد ہندوستانی مصنوعات پر مجموعی طور پر 50 فیصد تک ٹیکس نافذ ہو گیا۔

ڈیبورا راس نے اس موقع پر کہا کہ نارتھ کیرولائنا کی معیشت کا ہندوستان کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ ان کے مطابق ہندوستانی کمپنیوں نے ریاست میں ایک ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے، جس کے نتیجے میں لائف سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ہزاروں ملازمتیں پیدا ہوئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ نارتھ کیرولائنا کی صنعتیں ہر سال کروڑوں ڈالر کی مصنوعات بھارت کو برآمد کرتی ہیں، اور یہ ٹیرف اس مضبوط معاشی شراکت داری کو کمزور کر رہے ہیں۔

کانگریس مین مارک ویسی نے کہا کہ یہ ٹیرف دراصل نارتھ ٹیکساس کے عام صارفین پر اضافی بوجھ ہیں، جو پہلے ہی بڑھتی ہوئی مہنگائی سے پریشان ہیں۔ انہوں نے ہندوستان کو امریکہ کا ایک اہم ثقافتی، معاشی اور اسٹریٹجک شراکت دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات دوطرفہ اعتماد اور تعاون کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

راجا کرشن مورتی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ ٹیرف سپلائی چین میں خلل ڈال رہے ہیں، امریکی محنت کش طبقے کو متاثر کر رہے ہیں اور صارفین کے اخراجات میں اضافہ کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق ان ٹیرف کا خاتمہ امریکہ اور ہندوستان کے درمیان معاشی اور سلامتی تعاون کو مزید مستحکم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

یہ قرارداد دراصل کانگریس میں ڈیموکریٹس کی اس وسیع تر کوشش کا حصہ ہے، جس کا مقصد تجارتی پالیسی میں کانگریس کے آئینی اختیار کو بحال کرنا اور صدر کے یکطرفہ ایمرجنسی اختیارات پر قدغن لگانا ہے۔ اس سے قبل سینیٹ میں بھی برازیل پر عائد اسی نوعیت کے ٹیرف کے خلاف دو جماعتی سطح پر اقدام کیا جا چکا ہے۔

کانگریس کے ارکان کا کہنا ہے کہ اگر یہ قرارداد منظور ہو جاتی ہے تو امریکہ اور ہندوستان کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کم کرنے اور تعلقات کو نئی مضبوطی دینے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com