نوادہ: (بہار) بہار کے نوادہ ضلع کے روہ بلاک کے بھٹّا گاؤں میں پیش آیا موب لنچنگ کا دل دہلا دینے والا واقعہ انسانیت کو شرمسار کر گیا۔ 35 سالہ اطہر حسین کو محض مسلمان نام سننے کے بعد 10 سے 12 افراد نے بے رحمی کے ساتھ تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ علاج کے دوران 12 دسمبر کی رات بہار شریف صدر اسپتال میں دم توڑ گئے۔
متوفی نے اپنی موت سے قبل اہلِ خانہ کو بتایا کہ حملہ آوروں نے پہلے ان کے جسم پر پٹرول ڈالا، پھر لوہے کی راڈ کو گرم کر کے ہاتھوں، پیروں، انگلیوں اور جسم کے مختلف حصوں پر داغا۔ انگلیاں توڑ دی گئیں، ہاتھ کی ہتھیلی شدید طور پر جھلس گئی، حتیٰ کہ کان کو پلائر سے کاٹنے کی بھی کوشش کی گئی۔ یہ ظلم و ستم اس حد تک بڑھ گیا کہ جسم کا کوئی حصہ تشدد سے محفوظ نہ رہا۔
اطہر حسین کے بھائی محمد ساکب کے مطابق، اطہر ایک محنتی اور سادہ مزاج انسان تھے، ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔ وہ گزشتہ تقریباً بیس برسوں سے روہ اور آس پاس کے علاقوں میں کپڑے فروخت کر کے اپنے خاندان کی روزی روٹی کا انتظام کر رہے تھے۔ اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ اطہر کو صرف نام اور مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا۔
پولیس کے مطابق، 5 دسمبر کو پیش آنے والے اس واقعے کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ روہ تھانہ انچارج رنجن کمار نے بتایا کہ اب تک چار ملزمان — سونو کمار، رنجن کمار، سچن کمار اور شری کمار — کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔ پولیس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ معاملے کی سنجیدگی سے جانچ کی جا رہی ہے اور قصورواروں کو سخت سزا دلانے کی کوشش کی جائے گی۔
اطہر حسین کی موت کے بعد ان کے خاندان پر غموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔ یہ واقعہ ایک بار پھر ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت، ہجوم کے تشدد اور قانون کی عمل داری پر سنگین سوالات کھڑے کرتا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنان نے اس واقعے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ خاندان کو فوری انصاف اور تحفظ فراہم کیا جائے۔






