پٹنہ : (ملت ٹائمز) بہار کی راجدھانی پٹنہ میں 15 دسمبر کو پیش آنے والے ایک واقعے میں ایک مسلم خاتون ڈاکٹر کے ساتھ عوامی مقام پر بدسلوکی کرتے ہوئے ان کا نقاب زبردستی اتار دیا گیا، جس پر سماجی و انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ اس واقعے کو نہ صرف ایک قابلِ تعزیر جرم قرار دیا جا رہا ہے بلکہ اسے سماج میں نفرت، عدم برداشت اور مذہبی تعصب کے فروغ سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔
حقوقِ نسواں کے علمبرداروں کا کہنا ہے کہ کسی خاتون کو اس کے لباس کے انتخاب سے زبردستی روکنا یا اس کی توہین کرنا خواتین کے وقار اور آزادی پر براہِ راست حملہ ہے۔ ان کے مطابق یہ واقعہ بھارتی آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق، خصوصاً مذہبی آزادی اور شخصی وقار کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
معروف سماجی حلقوں نے بہار کے وزیر اعلیٰ جناب نتیش کمار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس افسوسناک واقعے پر متاثرہ خاتون ڈاکٹر سے غیر مشروط معافی مانگیں اور ذمہ دار عناصر کے خلاف سخت کارروائی کو یقینی بنائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات نہ صرف سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ اقلیتی طبقات میں عدم تحفظ کے احساس کو بھی بڑھاتے ہیں۔
ادھر متاثرہ خاتون کے حق میں انصاف کے مطالبے کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومت سے یہ اپیل بھی کی جا رہی ہے کہ وہ خواتین اور اقلیتوں کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کرے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔






