نلگنڈہ (تلنگانہ): بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جانب سے ایک خاتون ڈاکٹر کا حجاب کھینچے جانے کے واقعے کے خلاف تلنگانہ کے شہر نلگنڈہ میں جمعیۃ علماء ہند کی قیادت میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس احتجاج میں اقلیتی طبقات کے افراد، مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین اور سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
مظاہرین نلگنڈہ کے کلاک ٹاور سینٹر پر جمع ہوئے، جہاں انہوں نے اس واقعے کو خواتین کی عزت و وقار اور مذہبی آزادی پر براہِ راست حملہ قرار دیتے ہوئے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ مظاہرے کے دوران پلے کارڈز اور نعروں کے ذریعے واقعے کی مذمت کی گئی اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ کسی خاتون کا حجاب کھینچنا محض ایک فرد کی توہین نہیں بلکہ پورے سماج کی تذلیل ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ خواتین کا احترام ذات، مذہب اور عقیدے سے بالاتر ہے اور تمام مذاہب عورت کے وقار اور عزت کا درس دیتے ہیں۔ مقررین کے مطابق بھارت میں عورت کو ’ادی شکتی‘ کا درجہ دیا جاتا ہے، ایسے میں کسی خاتون کے حجاب کی بے حرمتی پوری نسواں دنیا کی توہین کے مترادف ہے۔
جمعیۃ علماء ہند نلگنڈہ کے سیکریٹری مولانا اکبر خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ احتجاج صرف مسلم خواتین کے لیے نہیں بلکہ ملک کی ہر خاتون کے وقار اور آئینی حقوق کے تحفظ کی جدوجہد ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار فوری طور پر عوامی سطح پر معافی مانگیں اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔
احتجاج پُرامن رہا، تاہم مظاہرین نے واضح کیا کہ جب تک خواتین کے احترام اور مذہبی آزادی کے تحفظ کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی، ایسے مظاہرے جاری رہیں گے۔






