اللہ کا اسلام اور طارق فتح

محمد اظہر قاسمی، کرناٹک
آجکل ایک ٹی وی چینل پر ایک پروگرام آتا ہے جس کا نام ہے فتح کا فتوی. طارق فتح نامی ایک شخص اس پروگرام کا مہمان ہے ـ اس شخص کو اسلام کے بہت سارے احکامات و مسائل سے اختلاف ہے خصوصاً عورتوں کے سلسلے میں ـ بلکہ اگر یہ کہاجائے کہ اس کو اسلام ہی سے نفرت ہے تو بے جا نہ ہوگا ـ کیونکہ اس کا جو دعوی ہے کہ “میں ملا کا اسلام نہیں اللہ کا اسلام مانتا ہوں” اس کی ساری باتیں اس دعوے کے خلاف ہیں ـ
اس پروگرام میں طارق فتح ایک سوال اٹھاتا ہے اور پھر اس پر بحث ہوتی ہے ـ اس پروگرام میں کسی عالم دین اور آزاد خیال مرد اور کچھ نام نہاد اور بے مہار مسلم خواتین کو مدعو کیا جاتا ہے اور دل کھول کر اسلام کا استہزا اور علماء کی تذلیل کی جاتی ہے ـ
طارق فتح ایک سوال یہ کرتا ہے کہ ہندوستانی مسلمان پہلے ہندوستانی ہے یا پہلے مسلمان ـ میرے خیال میں یہ سوال ہی غلط ہے کیونکہ جب کوئی مسلمان بچہ پیدا ہوتا ہے تو پیدا ہوتے ہی وہ ہندوستانی اور مسلمان دونوں ایک ساتھ ہو جاتا ہےـ لہذا پہلے اور بعد کا سوال ہی لغو ہے ـ اور اسی طرح سے اس جاہل شخص کا سوال پردہ، تعدد ازواج، طلاق اور عورت پر مرد کی برتری کے تعلق سے ہوتا ہے ـ اس قسم کے سوالات کو دیکھ کر اس شخص کے اسلام پر ہی شک ہو نے لگتا ہے ـ کیونکہ جب یہ کہتا ہے کہ میں ملا کا اسلام نہیں اللہ کا اسلام مانتا ہوں تو کم از کم قرآن کو تو مانتا ہی ہوگا ـ اور قرآن کے اندر اللہ تعالٰی نے بڑی وضاحت کے ساتھ ان مسائل کو بیان کیا ہے ـ
عورت کے پردے کے سلسلے میں اللہ تعالٰی نے سورہ نور آیت نمبر 31 میں فرمایا ہے،
” اور ایمان والیوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہ نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو جگہ اس میں سے کھلی رہتی ہے، اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں، اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں پر یا اپنے باپ یا خاوند کے باپ یا اپنے بیٹوں یا خاوند کے بیٹوں یا اپنے بھائیوں یا بھتیجوں یا بھانجوں پر یا اپنی عورتوں پر یا اپنے غلاموں پر یا ان خدمت گاروں پر جنہیں عورت کی حاجت نہیں یا ان لڑکوں پر جو عورتوں کی پردہ کی چیزوں سے واقف نہیں، اور اپنے پاؤں زمین پر زور سے نہ ماریں کہ ان کا مخفی زیور معلوم ہوجائے، اور اے مسلمانو! تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤـ”
اور تعدد ازواج کے سلسلے میں اللہ تعالٰی قرآن کی سورہ نساء آیت نمبر 3 میں فرماتا ہے،
“اور اگر تم یتیم لڑکیوں سے بے انصافی کرنے سے ڈرتے ہو تو جو عورتیں تمہیں پسند آئیں ان میں سے دو دو تین تین چار چار سے نکاح کر لو، اگر تمہیں خطرہ ہو کہ انصاف نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی سے نکاح کرو یا جو لونڈی تمہارے ملِک میں ہو وہی سہی، یہ طریقہ بے انصافی سے بچنے کے لیے زیادہ قریب ہے۔”
اور طلاق کے سلسلے میں سورہ بقرہ آیت نمبر 229 میں اللہ تعالٰی فرماتا ہے،
“طلاق دو مرتبہ ہے، پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے، اور تمہارے لیے اس میں سے کچھ بھی لینا جائز نہیں جو تم نے انہیں دیا ہے مگر یہ کہ دونوں ڈریں کہ اللہ کی حدیں قائم نہیں رکھ سکیں گے، پھر اگر تمہیں خوف ہو کہ دونوں اللہ کی حدیں قائم نہیں رکھ سکیں گے تو ان دونوں پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ عورت معاوضہ دے کر پیچھا چھڑا لے، یہ اللہ کی حدیں ہیں سو ان سے تجاوز نہ کرو، اور جو اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے گا سو وہی ظالم ہیں۔”
اور عورت پر مرد کی برتری کے تعلق سے قرآن کا اعلان ہے سورہ نساء آیت نمبر 34 میں، “مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس لیے کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس لیے کہ انہوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں، پھر نیک عورتیں تابعدار ہوتی ہیں کہ مردوں کی غیر موجودگی میں اللہ کی مدد سے (ان کے حقوق کی) حفاظت کرتی ہیں، اور جن عورتوں سے تمہیں سرکشی کا خطرہ ہو تو انہیں سمجھاؤ اور بستر میں انہیں جدا کر دو اور مارو، پھر اگر تمہارا کہا مان جائیں تو ان پر الزام لگانے کے لیے بہانے مت تلاش کرو، بے شک اللہ سب سے اوپر بڑا ہے۔”
طارق فتح کہتا ہے کہ قرآن کو وہ مانتا ہے لیکن قرآن کے ان واضح اور صاف بیان کے باوجود انگلی اٹھانا اور سوال کھڑے کرنا اس بات کو بتلاتا ہے کہ اس شخص کا قرآن و اسلام سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ـ بلکہ یہ شخص کسی خاص منصوبے کے تحت لوگوں کو اسلام سے متنفر کرنے کی ناپاک اور ناکام کوشش کر رہا ہے ـ اور سستی اور جھوٹی شہرت کے لیے اپنی آخرت برباد کر رہا ہے ـ
ابتداء اسلام سے آج تک بہت سے ایسے لوگ گزرے جنہوں نے اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کی مگر اسلام تو بڑھتا ہی رہا ـ

اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے
اتنا ہی یہ ابھرے گا ……. جتنا کہ دباؤگے