یاور رحمن
نہ اب رقیب، نہ ناصح ، نہ غمگسار کوئی
تم آشنا تھے تو تھیں آشنا ئیا ں کیا کیا
ہم ایسے سادہ دلوں کی نیاز مندی سے
بتوں نے کی ہیں جہاں میں خدا ئیا ں کیا کیا
بھار تیہ جنتا پارٹی کو خواہ مخواہ ڈرکولا سمجھ کر کانگریس و دیگر نام نہاد سیکو لر پارٹیوں کو اپنا مسیحا سمجھنے کی بنیادی روش نے مسلمانوں کو دھوبی کا وہ کتا بنا دیا جو نہ گھر کا ہے نہ گھاٹ کا۔گزشتہ ڈھائی سالوں سے مرکزی اقتدار پر قابض بی جے پی کو اتر پردیش اسمبلی میں اکثریت کیا مل گئی کہ قوم مسلم کا بچہ بچہ پریشان ہو گیا. ایسا لگتا ہے جیسے انکا سب کچھ لٹ گیا . وہ تباہ ہو گئے برباد ہو گئے . ایسے شدید نفسیاتی دباؤ کا شکار ہو گئے ہیں کہ الامان الحفیظ ! ہمیں سوچنا چاہیے کہ آخر جمہوری سیاست میں ہونے والی اقتدار کی یہ تبدیلی صرف مسلمانوں کے لئے اتنی خوفناک کیوں کر ہو گئی ؟ کسی کو جیتنا ہی تھا اور کسی کو ہار نا ہی تھا . پھر ایسی بے چینی کیوں ؟ آخر ہم یہ کیوں سوچ لیتے ہیں کہ جسے ہم نا پسند کرتے ہیں، وہ پارٹی کبھی جیت ہی نہیں سکتی ؟ بہت ایماندار اور حقیقت پسند ہو کر ہمیں سوچنا چاہیے کہ آخر نام نہاد سیکولر جماعتوں کے کہنے پر ہم نے دوست اور دشمن، سیکولر اور فرقہ پرست اور چھوت اور اچھوت کا فیصلہ کیسے کر لیا؟ بڑی عجیب بات ہے کہ جن کے اقتدار کی چھاؤں میں بابری مسجد کا تالا توڑا گیا، وہ جنکی پہرے داری میں مسجد شہید کر دی گئی، وہ جن کی بر سر اقتداری میں میرٹھ، ملیانہ، بھاگلپور اور مظفر نگر جیسے بدنام زمانہ فساد ات ہوئے اور جنکی حکومت میں دادری کے اخلاق کو بے ر حمی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، وہ سیکولر اور ایماندار کہاں سے ہو گئے ؟ مکان میں چوری ہو جا تا ہے یا ڈاکہ پڑ جاتاہے تو اصل سوال تو پہرے دار سے ہی ہونا چاہیے کہ اسکے رہتے ہوئے یہ حادثہ پیش ہی کیوں آیا؟ مگر افسوس کہ ہم ان نام نہاد پہرے داروں بلکہ آستین کے ان سانپوں کو الٹا اپنا مسیحا سمجھنے کی بھول کر بیٹھتے ہیں۔
کانگریس نے اپنے ساٹھ سالہ دور حکومت میں آخر آپ کو کیا دیا ؟ کبھی آپ نے سوچا ہے ؟؟؟
جی ہاں میں نے سوچا ہے . کانگریس نے اپنے ساٹھ سالہ دور اقتدار میں آپ کو ‘بی جے پی ‘ نام کی پارٹی دی ہے، جس سے آپ نفرت کرتے ہیں اور صرف کرتے نہیں ہیں بلکہ اس نفرت کو آپ اپنا مذہبی فریضہ سمجھتے ہیں .اور یہ نفرت آپ کو آپکی مذہبی کتاب نے نہیں بلکہ ان لوگوں نے سکھائی ہے جو سیاست کے بازار میں آپ کو ‘گرم گوشت ‘ کی طرح بیچتے رہے ہیں . انہوں نے ہی آپ کو باور کرایا کہ یہ پارٹی تمہاری دشمن ہے .
پھر اس پارٹی کو بھی آپ سے نفرتوں کا جواز ہی نہیں ملا بلکہ یہ نکتہ بھی سمجھ میں آیا کہ اپنی قوم کو سمیٹ کر یکجا کر لینے کے لئے یہ نفرت بڑے کام کی چیز ہے . اس دوران اور بھی نام نہاد سیکولر جماعتیں اٹھتی گئیں اور آپ اس بی جے پی کے خوف سے لر ز لرز کر ان سب ‘محافظوں’ کے درمیان چندہ کی رقم کی طرح بنٹتے چلے گئے .
ان سب نے ملکر آپ کو ایک مخصوص پارٹی بی جے پی سے ڈرایا . اس پارٹی کو آپ نے محض مذہب کی بنیاد پر اچھوت بنا دیا. جہاں ایک طرف آپ کی ‘متقی، متشرع اور اللہ والی ہستیاں’ نام نہاد سیکولر آستانوں پر سیاسی اذانیں دیتی رہیں اور انکی دینداری کبھی داغدار نہیں ہوئی وہیں دوسری طرف اگر کسی نے اس پارٹی کا نام بھی لے لیا یا اسکی طرف ایک نگاہ بھی اٹھا لی تو اسکی مسلمانیت سوالات کے دائر وں میں گھر گئی ۔ آپ کی اسی حد درجہ غیراصولی اور غیر عقلی روش نے اس پارٹی کو خوب استحکام بخشا . یہاں تک یہ پارٹی دھیرے دھیرے ان تمام پارٹیوں کو نگلتی چلی گئی جن کی دیواروں کے سایہ میں آپ پڑاؤ کرنے کے عادی ہو چکے تھے۔اب آپ خواہ مخواہ ڈرے ہوئے ہیں، آپ کو لگتا ہے جیسے یہ حکومت آپ کو اچانک نگل جائے گی . آپ کو لگتا ہے جیسے اس پارٹی نے یہ حکومت اسی لئے حاصل کی ہے . آپ ایک عجیب و غریب نفسیاتی الجھن کا شکار ہو گئے ہیں ۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اس پارٹی کے کچھ مخصوص اہداف ہیں، یہ برہمنوں کی جماعت ہے. لیکن یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ساٹھ سالوں میں آپ کے بال و پر کتر دینے والی کانگریس کے بھی مخصوص اہداف تھے اور جن کو اسنے پا بھی لیا؟ اور اس جماعت میں بھی برہمن ہی سرخ رو تھے؟
موجود ہ وزیر ا عظم سے آخر آپ اتنے متنفر اور بد گمان کیوں ھیں ؟ اس لئے نا کہ آپ انھیں گجرات فسادات کا ذمدار مانتے ھیں ؟ تو پھر اس کانگریسی وزیر اعلی کو کیوں بھول جاتے ھیں جسکی گردن پر اسی گجرات میں اس سے بھی بڑے فساد کی تعویذ لٹک رہی ہے؟ آپ اس حقیقت کو کیوں نہیں تسلیم کر لیتے کہ نریندر مودی اس ملک کے سربراہ ھیں اور آپ کی قومی جذباتیت سے یہ سچائی بدلنے والی نہیں ہے؟ وہ ایک تیز رو اور اپنے فیصلے آپ کرنے والے سربراہ ھیں. وہ نہ آپ کو خریدیں گے اور نہ آپ کو بچیں گے ۔لہذا اب وقت آ گیا ہے کہ مذہب کی بنیادوں پر ہونے والی بد ترین سیاست کا خاتمہ کر نے کے لئے آپ خود اٹھ کھڑے ہوں . سیکولر اور غیر سیکولر کی فکری و نظری تقسیم کے تار عنکبوت کو آپ خود آگے بڑھ کر توڑ ڈالیں ۔بی جے پی اور غیر بی جے پی کی تقسیم جب آپ خود بڑھ کر ختم کر دینگے . اور اصولی مسلمان بن کر اٹھیں گے اور ملک و ملت کے مفادات کو سامنے رکھ کر مخالفت اور موافقت کا رویہ اپنا ینگے تو ایک خوشگوار تبدیلی یقیناً آیگی . آپ کو آپ کے حقوق ڈر کر، روٹھ کر اور نفرت بڑھا کر نہیں ملینگے . بلکہ ایک فعال شہری کی حیثیت سے مین سٹریم میں داخل ہونے سے ملینگے اور کسی کے پاس آپ کو نظر انداز کرنے کا کوئی جواز نہیں ملیگا ۔
خود آگے بڑھیے ، نریندر مودی سے آپ کو لاکھ اختلاف ہو، بحیثیت وزیر ا عظم انکے اندر بہت سی قابل قدر باتیں بھی ھیں . حکمت کا تقاضا ہے کہ آپ اپنے مذہبی حدود کی حفاظت کرتے ہوئے انکی طرف بڑھیں اور نفرت کی آگ کو قربت کے پانی سے بجھا دیں . انکی دکانیں ٹھپ کر دیں جو آپ کے حوالے سے اپنا سیاسی پیٹ پال رہے ھیں ۔
آج جو چاہتا ہے آپ کا سودا کر لیتا ہے . کوئی آپ کو ڈراتا ہے تو کوئی آپ کو پچکا ر تا ہے . کیا آپ اس سے یہ نہیں کہ سکتے کہ میرے محافظ اور مسیحا تم نہیں ہو بلکہ میرا وہ خدا ہے جسکی حکومت زمین اور آسمانوں میں ہے . اور وہی ہے جو جسکو چاہتا ہے زمین پہ اقتدار دے دیتا ہے!!!(ملت ٹائمز)