غزل
سوچ پہ جب ہوں چھائے پتھر
سوچ پہ جب ہوں چھائے پتھر
نازک پھول ، نظر آئے پتھر
جب جب حق کی بات کہی
سب اطراف سے آئے پتھر
سچ کہنانہ ،چھوڑے گا حق
باطل لاکھ، برسائے پتھر
چٹانوں سنگ،لڑتے بھڑتے
ہاےء!انساں بن جائے پتھر
آئینہ بنے، ہیں جب سے ہم
لوگوں نے، برسائے پتھر
نوٹ بندی میں،لیڈرکا دل
عوام کیلیے،ہو جائے پتھر
ڈیجیٹل بنتے،ملک کےبیچ
غریب بیچارہ، کها ئے پتھر
اعمالوں میں، وہ قوت دے
بیچ سمندر، ترجائے پتھر
سچاانساں وہی اصل میں
رستے بیچ، جو ہٹائے پتھر
پھولوں کے، ہم راہی بن کر
زیر قدم ہیں، کھائے پتھر
پھل، پھول، لکڑی، سایہ دیکر
شجر نے، سر پہ کھائے پتھر
انکے دل ہو نرمی کیسی
ہوں جن کے دامن آئے پتھر
منہ سے پھول ،پھر نہ گرتے
ہوں جب ذہن پہ چھائے پتھر
مظلوموں کےحق کی خاطر
ہاتھ صحافت، نے اٹھائے پتھر
حد سے بڑھی، جب بدکرداری
آسماں نےہیں، برسائے پتھر
ہلال وحرام کی، تمیزنہ رہتی
عباس ضمیر جو، ہو جائے پتھر
* محمد عباس دهالیوال
محلہ بارہ دری مالیر کوٹلہ
ضلع سنگرور ( پنجاب )
سیل نمبر 9855259650 Email. .Abbasdhaliwal72@gmail.com