بیجنگ ؍نئی دہلی (ایجنسیاں؍ملت ٹائمز )
ہندوستان کا پڑوسی ملک چین ان دنوں ہندوستان کے دورے پر آئے بدھ مذہبی پیشوا دلائی لامہ کو لے کر کافی پریشان دکھائی دے رہا ہے، اس کی وجہ سے وہ ہندوستان کو گیدڑبھپکی دے رہا ہے۔بدھ کو چلی زبانی جنگ کے بعد جمعرات کو ہندوستان کی طرف سے دلائی لامہ کو دعوت دینے کوغلط قدم بتاتے ہوئے چین نے دھمکی دے ڈالی ہے کہ بیجنگ تشدد زدہ کشمیر میں مداخلت کر سکتا ہے۔مقامی میڈیا کے ذریعے چین نے دعوی کیا کہ شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش کا زیادہ تر حصہ تبت کا ہے، اس کے ساتھ ہی اسپتا ل میں رہ رہے دلائی لامہ کو علیحدگی پسند بتایا۔غورطلب ہے کہ چین کی سرحد پاک مقبوضہ کشمیر اور جموں و کشمیر کے لداخ کی سرحد سے منسلک ہے ۔چینی میڈیا کے علاوہ، وہاں کے حکام اور ماہرین نے بھی ہندوستان پر نشانہ سادھا ہے۔غور طلب ہے کہ تبت کے 81سالہ بدھ روحانی پیشوا اروناچل پردیش میں اپنا 9 روزہ دورہ شروع کرنے بدھ کو مغربی کامینگ ضلع کے بومڈلا پہنچے تھے۔2009میں اروناچل پردیش کے دورے کے 8 سال بعد دلائی لاما ریاست پہنچے ہیں ، ان کا وہ دورہ اس واقعہ کے ٹھیک 50سال بعد ہوا تھا ، جب وہ تبت کے لہاسا سے ہندوستان آئے تھے، اس سے پہلے، بیجنگ نے نئی دہلی کو آگاہ کیا تھا کہ دلائی لامہ کے توانگ دورے سے دو طرفہ تعلقات کو نقصان پہنچے گا۔چین نے ہندوستان پر اس دورے کی اجازت دے کر باہمی رشتوں کو شدید نقصان پہنچانے کا الزام لگایا ہے،وہیں نئی دہلی نے واضح کر دیا کہ یہ ایک مذہبی سفر ہیں۔دلائی لامہ کے دورے کو لے کر چین نے بیجنگ میں ہندوستانی سفیر وجے گوکھلے کو بلا کر اپنا احتجاج درج کرایا تھا۔چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ نے صحافیوں کو بتایاکہ چین کے خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے ہندوستان نے غیر ضروری طورسے چین-ہندوستان سرحد کے مشرقی حصے کے متنازعہ علاقوں میں دلائی لامہ کا دورہ کرایا، جس سے چین کے مفادات اور چین-ہندوستان تعلقات کو شدید نقصان پہنچاہے ۔