دارالعلوم دیوبند کا ٹی وی چینل بائیکاٹ کا فیصلہ قابل تحسین

فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی

علماء دیوبند کا وجود ہندوستانی مسلمانوں کے لئے باعث فخر ہے، انھیں ملک کے سچے وفادار، اللہ اور اس کے رسول کے سچے عاشقوں نے جب بھی ملک کو ضرورت پڑی، اپنی قربانیوں سے اس گلشن ہندی کو سینچا ہے، اگر آج ہم آزادی کے ساتھ سانس لے رہے ہیں، تو اس وطن دوست ادارہ مادر علمی دارالعلوم دیوبند کا احسان عظیم شامل حال ہے، اس ملک کا کوئی بھی باشندہ ھو، اس کا مذہب کچھ بھی ہو، اس وطن دوست ادارہ کے احسانات کے تلے دبا ہوا ہے، جب انگریزوں کا اس ملک پر تسلط ہوا، اس وقت بھی انھیں علماء ربانیین نے ہندوستانی مسلمانوں کی قیادت کیا، ملک کو آزاد کرانے کے ساتھ ساتھ، شجر اسلام جو ہندوستان میں مرجھانے کے قریب تھا، علماء دیوبند نے بے پناہ قربانیوں کے ذریعہ ملک کو آزادی کی نعمت سے نوازا، اور شجر اسلام کی آبیاری کی،
یقیناً انسانیت کا علمبردار، وطن دوست ادارہ، ایشیا کی عظیم دینی یونیورسٹی دارالعلوم دیوبند ہندوستان کی عظمت کو پوری دنیا میں بلند کررہا ہے، اور انسانیت اور بھائی چارگی کی سبق کو دنیا کے گوشہ کوشہ کے اندر عام کررہا ہے،
دارالعلوم دیوبند دین کا ایک مضبوط قلعہ ہے، ہر دینی مسلہ میں امت مسلمہ کی رھنمائی کرتا چلا آرہا ہے، اور ہندوستانی مسلمان بصیرت سے لبریز، دور رس نگاہ رکھنے والے ان اکابرین کے ہر فیصلہ کو دل سے تسلیم کرتے ہیں، اور اس پر مرمٹتے ہیں، موجودہ حالات میں شرعی مسائل مثلا طلاق ثلاثہ، حلالہ، وغیرہ کے پروگرام کا بائیکاٹ کرنا قابل تحسین ہے، کیونکہ کچھ شریعت سے نادان لوگ بھی اس میں رائے زنی شروع کردی تھی، انھیں یہ بھی نہیں پتہ کہ شریعت کے قانون منزل من اللہ ہیں، شرعی مسائل ذاتی تبصرہ کاموضوع نہیں ، اور ٹی وی شو میں ایسے لوگ طلاق ثلاثہ میں بحث کرتے تھے، جو اسلام کی بنیادی تعلیم سے ناواقف تھے، طلاق ثلاثہ جس کا ثبوت قرآن سے ھے، جس طرح تبصرہ بازی ہورہی تھی، شریعت کا کھلا مذاق اڑاکر آخرت کی بربادی کاسامان مہیا کیا جارہا تھا، دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی بنارسی کا بہت ہی بصیرت والا، بہت ہی وقت لیا گیا فیصلہ ہے، ہم مہتمم دارالعلوم دیوبند کے اس فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں، ان پروگرام میں شریعت کامذاق اڑتا دیکھ کر مجھے کٹھن نہیں ہورہی تھی،
میں یہ امید کرتا ھوں کہ جو مسلمان اللہ اور رسول سے محبت رکھتے ہیں، جن کے دلوں میں اللہ کا خوف ھے،اللہ کے قانون کی انکی دلوں میں اہمیت ہے، بلا علم کے نہ کوئی تبصرہ نہیں کریں گے،
میں شوشل میڈیا اور اخبارات کے توسط سے یہ پیغام عام کرتا ہوں کہ اپنی آخرت کی فکر کریں، شریعت کا مذاق اڑانا بدترین گناہ ہے، کفر تک پہونچانے والا ہے، اس سے بچیں، اللہ ہمیں سمجھ دے … آمین …