تہران(ملت ٹائمز۔ایجنسیاں)
ایران میں صدارتی انتخاب کے ابتدائی نتائج کے مطابق حسن روحانی اپنے قدامت پرست مدمقابل امیدوار ابراہیم رئیسی کو شکست دیتے ہوئے دوسری بار صدر منتخب ہوگئے ہیں۔ایران کے نائب وزیر داخلہ علی اصغر احمدی نے ہفتے کے روز بتایا ہے کہ جمعہ کے روز ہونے والے صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر حسن روحانی کو اپنے قدامت پسند حریف ابراہیم رئیسی پر “برتری” حاصل ہے۔
ایک سرکاری ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے احمدی کا کہنا تھا کہ اب تک 2.59 کروڑ ووٹوں کی گنتی پوری ہو چکی ہے جن میں روحانی کو 1.46 کروڑ اور رئیسی کو 1.01 کروڑ ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں رجسٹرڈ 5.64 کروڑ ووٹروں میں سے 4 کروڑ سے زیادہ ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ احمدی کے مطابق حتمی نتائج کا اعلان ہفتے کو کسی وقت کیا جائے گا۔
ہفتے کے روز ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے ایک ایرانی ذریعے نے بتایا تھا کہ 3.7 کروڑ ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے تک حسن روحانی کو جو اپنی مدت صدارت پوری کرنے والے ہیں.. حاصل ہونے والے ووٹوں کی تعداد 2.16 کروڑ تھی جب کہ ان کے مقابل سخت گیر امیدوار ابراہیم رئیسی کو 1.4 کروڑ ووٹ ملے تھے۔
ایرانی وزارت داخلہ نے جمعے کی شام ملک میں صدارتی اور بلدیاتی کونسلوں کے انتخابات کے سلسلے میں ووٹوں کی گنتی کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔ اس موقع پر ابراہیم رئیسی کے حامیوں کی جانب سے شکایت سامنے آئی تھی کہ انتخابی عمل میں بڑی تعداد میں خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔
جمعے کے روز ہونے والے صدارتی اور مقامی انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت بڑھا کر رات 12 بجے تک کر دیا گیا تھا۔ادھر ابراہیم رئیسی کی انتخابی مہم کی جانب سے دعوی کیا گیا ہے کہ پولنگ کے عمل میں پامالیوں اور دھاندلی کا بھی ارتکاب کیا گیا ہے۔ رئیسی کے حامیوں کے مطابق انتخابات کے نگراں کمیشن نے صوبوں میں بعض مراکز پر مطلوبہ تعداد میں بیلٹ پیپر نہیں بھیجے۔
اس حوالے سے سابق رکن پارلیمنٹ اور بنیاد پرست سخت گیر گروپ کے رہ نما علی رضا زاکانی نے اپنے ٹیلی گرام اکاو¿نٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ انتخابات میں روحانی حکومت کی جانب سے ریکارڈ منظم نوعیت کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا گیا ہے۔