نئی دہلی (ملت ٹائمز )
منی پو ر کی گورنر اور سابق مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور ڈاکٹر نجمہ ہپت اللہ متفقہ طور پر مرکزی یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی چانسلر(امیرِ جامعہ ) منتخب کر لی گئی ہیں ۔ یونیورسٹی کی انجمن کی جانب سے 25 مئی 2017کو جاری اعلامیہ کے مطابق وہ اس عہدے پر آئندہ پانچ سال تک فائز رہیں گی ۔
77 سالہ ڈاکٹر نجمہ ہپت اللہ کا لیفٹیننٹ گورنر(ریٹائرڈ) مسٹر ایم اے ذکی کے پانچ سالہ میعاد مکمل ہونے کے بعد انتخاب عمل میں آیا ہے ۔ ڈاکٹر نجمہ ہپت اللہ نے اپنے اس عہدے کا چارج 26مئی 2017کو لے لیا ہے ۔
ہندوستان کے پہلے وزیر اتعلیم اور معروف مجاہد آزادی مولانا ابولکلام آزاد کی نواسی ڈاکٹر نجمہ ہپت اللہ پانچ مرتبہ1986سے 2012کے درمیان راجیہ سبھا کی ممبر رہ چکی ہیں ۔علاوہ ازیں محترمہ تقریبا سولہ سال تک راجیہ سبھا کی ڈپٹی چیر مین کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں۔
نجمہ ہپت اللہ کا جامعہ ملیہ اسلامیہ کی چانسلر منتخب کئے جانے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر نے پروفیسر طلعت احمد کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ ڈاکٹر ہپت اللہ کے سیاسی اور سماجی دونوں خدمات سے فائدہ اٹھائے گا ، ہمارے لئے یہ خوش قسمتی کی بات ہے کہ ہمیں ان کے ساتھ کام کرتے ہوئے ان کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا ۔
پروفیسر طلعت احمد نے کہا کہ ہم جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق چانسلر لیفٹیننٹ جنرل( ریٹائرڈ) ایم اے ذکی کے بھی شکر گذار ہیں جنھوں نے بحسن و خوبی اپنی خدمات سے جامعہ کو نوازا۔
ڈاکٹر ہپت اللہ 1993 میں بین الپارلیمانی یونین کے خواتین ممبران کی اجلاس کی صدارت کر چکی ہیں اس کے علاوہ وہ 1999سے 2002تک بین الپارلیمانی یونین کی صدر بھی رہ چکی ہیں ۔
انھوں نے ’ایڈس اپروچیز ٹو پری ونشن ‘عنوان سے ایک کتاب بھی تصنیف کی ۔ علاوہ ازیں انسانی معاشرتی تحفظ و پائدار ترقی ، خواتین کے حالات کی بہتری اور ہندوستان و جنوبی ایشیا کے رشتوں کے بارے میں بھی کتابیں لکھی ہیں ۔