لندن(ملت ٹائمزایجنسیاں)
اتوار کے روز شمال مشرقی برطانوی علاقے نیوکاسل کے ایک اسپورٹس سینٹر کے باہر ایک کار عید کا جشن منانے والے مسلمانوں پر چڑھ دوڑی۔ اس واقعے میں چھ افراد زخمی ہو گئے۔
بتایا گیا ہے کہ مسلمان عید الفطر کا جشن منانے اس اسپورٹس سینٹر میں جمع تھے، جب عمارت کے باہر پیدل چلنے والے افراد کو ایک گاڑی نے کچل دیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس واقعے میں تین بچوں سمیت چھ افراد زخمی ہوئے ہیں، جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ پولیس کی جانب سے ابتدائی بیان میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے میں دہشت گردی کے عنصر کا فی الحال کوئی شائبہ نہیں ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ملوث ایک 42 سالہ خاتون کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جس سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں کسی اور ملزم کی تلاش نہیں کی جا رہی ہے، جب کہ فی الحال یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس واقعے کے درپردہ دہشت گردی کا عنصر کارفرما نہیں تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس بات کے تعین کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ویسٹ گیٹ اسپورٹس سینٹر کے باہر یہ حادثہ کس طرح پیش آیا۔ پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ”ایسے کوئی شواہد نہیں جو یہ بتا رہے ہوں کہ یہ دہشت گردی سے جڑا واقعہ ہے۔“
ایمبولینس سروس کے مطابق اس واقعے کے بعد تین بچوں سمیت چھ افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، جنہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔واقعے کے بعد حادثے سے چند لمحوں بعد بنائی گئی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری ہوئی تھی، جس میں درجنوں مسلمان عید کے کپڑوں میں ملبوس چیختے چلاتے دکھائی دے رہے ہیں۔نیوکاسل سینٹرل مسجد کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حادثہ اتوار کے روز اس وقت پیش آیا، جب مقامی مسلم افراد نماز عید کے بعد عمارت سے نکل رہے تھے۔
نیوکاسل سے تعلق رکھنے والی قانون ساز چی اونوراہ نے، جنہوں نے عید کا تہوار منانے کا اعلان کیا تھا، اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا، ”میں عید کی نماز پڑھ چکی تھی اور میں نے اس کا بے پناہ لطف لیا اور اتحاد کا مظاہرہ دیکھا۔ مگر مجھے بعد میں اس واقعے کا علم ہوا، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ایک بھیانک حادثہ تھا۔“
واضح رہے کہ برطانیہ میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے بعد سکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ مانچسٹر اور لندن میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد ابھی چند روز قبل ایک شخص نے لندن میں مسلمانوں کی ایک مسجد کے باہر موجود نمازیوں پر گاڑی چڑھا دی تھی، جس میں ایک شخص ہلاک اور ایک زخمی ہوا تھا۔ پولیس نے اس واقعے کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا تھا۔