ریاض(ملت ٹائمز)
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور جمہوریہ مصر کی جانب سے قطری حمایت یافتہ دہشت گرد شخصیات اور اداروں کی ایک نئی فہرست جاری کی گئی ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق قطر کے بائیکاٹ میں شامل چاروں عرب ممالک کی طرف سے قطری حمایت یافتہ دہشت گردوں کی فہرست کے ساتھ ساتھ کہا گیا ہے کہ عرب ممالک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پورے عزم کے ساتھ کوششیں جاری رکھیں گے۔
ان چاروں ملکوں کی طرف سے جاری کردہ فہرست میں قطری حمایت یافتہ نو اداروں اور نو افراد کو شامل کیا گیا ہے۔
اس نئی فہرست میں یمن میں سرگرم البلاغ الخیریہ فاو¿نڈیشن، الاحسان الخیریہ فاو¿نڈیشن، الرحم الخیریہ فاو¿نڈیشن، لیبیا میں سرگرم بنغازی انقلابی شوریٰ کونسل، السرایا میڈیا سینٹر، بشریٰ نیوز ایجنسی، راف اللہ السحاتی بریگیڈ، نباء ٹی وی چینل التناصح فاو¿نڈیشن برائے دعوت وثقافت واطلاعات، افراد میں خالد سعید فضل راشد البوعینین، شقر جمعہ خمیس الشہرانی، صالح احمد الغانم، کویتی نڑاد حامد حمد حامد العلی، یمنی نڑاد عبداللہ محمد علی الیزیدی، احمد علی احمد برعود، محمد بکر الدبا لیبی نڑاد الساعدی عبد اللہ ابراہیم بوخزیم اور احمد عبدالجلیل الحسناوی شامل ہیں۔
عرب ممالک کی طرف سے کہا گیا ہے کہ مذکورہ فہرست میں شامل تمام تنظیمیں اور افراد بالواسطہ یا بلا واسطہ طورپر دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں اور انہیں براہ راست یا بالواسطہ طور پرقطری حکومت کی معاونت حاصل ہے۔ کویت سے تعلق رکھنے والے ملزمان النصرہ فرنٹ کے لیے فنڈز جمع کرنے میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔ یہ تنظیم شام میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔
یمنی نڑاد تین مشتبہ شدت پسند القاعدہ کے لیے قطر میں فنڈز جمع کرنے اور جنگجو بھرتی کرنے میں سرگرم ہیں جب کہ لیبی نڑاد چاروں افراد اور تنظیمیں لیبیا میں دہشت گردی کی کارروائیوں کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔ انہیں قطری حکومت کی طرف سے بالواسطہ یا بلا واسطہ معاونت حاصل ہے۔
اس نئی فہرست میں گذشتہ فہرست کے مقابلے میں بہت سے ادارے اور شخصیات کا نام شامل نہیں ہے جس میں حماس ،الجزیرہ چینل اور علامہ قرضاوی سر فہرست ہیں ،واضح رہے کہ گذشتہ دنوں جو فہرست سونپی گئی تھی کہ اس میں یہ تینوں نام سر فہرست تھے اور جس کی بناپر دنیا بھر میں سعودی اقدامات کی مذمت کی گئی ،ہم آپ کو بتادیں کہ سعودی اتحاد نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے دورہ مشرق وسطی اور سعودی فرماں شاہ سلمان سے ملاقات کا بعد یہ نئی فہرست جاری کی ہے جس میں بہت سے اداروں اور شخصیات کو خارج کردیا گیا ہے اور ایسالگتاہے کہ طیب اردگان کی باتوں کو سنجیدگی سے لیاگیا اور ان کی کوششیں کامیاب ہورہی ہیں ۔