نئی دہلی(ملت ٹائمزمحمد قیصر صدیقی)
آسام میں BTADکے ابھرتے نوجوان قائد لئیق لاسلام کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے صدرمشاورت نویدحامدصاحب ایک پریس ریلیز کے ذریعہ مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قتل کی CBI انکوائری کی جائے۔لفیق الاسلام بوڈو لینڈ میں مسلم اسٹودینٹس یونین کی ابھری ہوئی قیادت تھی اور کم عرصہ میں اس لڑکے نے علاقائی سطح پر نہ صرف مسلمانوں کو سیاسی طور پر متحد کیا تھا بلکہ گذشتہ پارلیمانی انتخابات میں اس کی کوششوں سے کوکراجھار کے ایم پی Mira Sarani کی جیت ہوئی تھی۔ اور یہ جیتے ہوئے ایم پی وہ ہیں جن کا تعلق علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم الفا سے تھا۔لفیق الاسلام موجودہ سیا سی حلقہ میں رقابت سے دیکھا جانے لگا تھا۔لفیق الاسلام نے آسام سے بنگلہ دیش اسمگلنگ کئے جانے والے بہت بڑے کاروبار یعنی گایوں اور بیلوں کی غیر قانونی اسمگلنگ کے حقائق اور اس کی وسعت کو اشکارا کرنے کی کامیاب مہم چلائی تھی جو اسمگلروں اور ان کی شریک انتظامیہ کے لیے چیلنج بن کر ابھر رہا تھا۔ نیز آسامی مسلمانوں کے سب سے بڑے مسئلے شہریت D’voter معاملہ میں بھی ریاستی و سیاسی نمائندگی میں پیش پیش تھا۔ ان تمام وجوہات کو دیکھتے ہوئے صدر مشاورت نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملہ کی انکوائری کی جائے اور ان تمام عناصر کو زیر تفتیش لایا جائے اور قانون و انصاف کی بالادستی کو وقعت دی جائے۔ورنہ اندیشہ ہے کہ طلباءتنظیموں کی قیادت کا قتل ایک انتشار کو ہوا دے گا۔ لفیق الاسلام کے قتل کی مذمت جہاں آسام میں کی گئی ہے اور بڑے پیمانے پر آسام احتجاج ہو رہے ہیں۔ نیز اس واقعہ کی مذمت میں آسام کی تمام تنظیموںAASU, AAMSU اسٹوڈینٹ یونین AAPSU۔Tea Garden Labours Union وغیرہ نے حصہ لیا ہے ۔ نوید صاحب نے کہا کہ اس کی تفتیش ہوگی تو جہاں اسمگلرس کا چہرہ سامنے آئے گاوہیں وردیپوش معاونین،سفیدپوش سیاسی چہرے بھی سامنے آئیں گے جو دیش بھگتی اور گ¶ بھگتی کے علمبردار ہیں ۔اس لیے سی بی آئی سے