انقرہ(ملت ٹائمزایجنسیاں)
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے ترکی کے ضلع مالاتیا میں اجتماعی افتتاحی تقریب میں شہریوں سے خطاب کے دوران دہشت گردی کے موضوع پر بات کی۔انہوں نے کہا کہ ترکی ہر طرف سے بھاری حملوں کی زد میں آیا ہوا ہے۔ ہمارے جنوب میں ایک دہشتگرد حکومت قائم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ تواتر کے ساتھ نام تبدیل کرنے والی دہشت گرد تنظیم کی مدد سے ہمارے ملک کو گھیرے میں لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگرچہ ملک میں علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK پہلے کے مقابلے میں بہت کم ہو گئی ہے لیکن پھر بھی وقتاً فوقتاً دہشت گردی کی کاروائیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ انشاءاللہ بہت جلد ملک سے اس تنظیم کی کاروائیوں کو ہم مکمل طور پر ختم کر دیں گے۔ ملک کے اندر ہی نہیں بلکہ اس علیحدگی پسند دہشتگرد تنظیم کو ہم شام اور عراق میں بھی ہرگز آرام سے نہیں رہنے دیں گے۔
اردگان نے کہا کہ فرات ڈھال آپریشن کے ساتھ ہم نے شام میں دہشتگردی کی تشکیل کے منصوبے کے قلب میں ایک خنجر گھونپ دیا ہے اور تازہ کاروائیوں سے اس زخم کو بڑھانے کے موضوع پر ہم پ±ر عزم ہیں۔ بہت جلد اس موضوع پر ہم تازہ اور اہم اقدامات کریں گے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ جب تک دلدل کا خاتمہ نہیں ہوتا مکھیوں سے نجات نہیں مل سکتی اور اس وقت ترکی کے لئے بھی اور علاقے کے لئے بھی سب سے بڑی دلدل شام اور عراق کا افراتفری کا ماحول ہے۔داعش سے لے کر PKK تک تمام دہشتگرد تنظیموں کے اس دلدل سے نشوونما پانے کا ذکر کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ علاقے میں دہشتگردی کے خلاف جدوجہد کی کاروائیاں، بین الاقوامی فورسز کی، کھینچا تانی کے میدان میں تبدیلی ہو چکی ہیں اور اس کھیل کا بھانڈا صرف ایک ملک پھوڑ سکتا ہے اور وہ ملک ترکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا احساس ہونے کے بعد کہ ہمیں معاملے سے الگ نہیں رکھا جا سکتا وہ ہمارے لئے نئے مسائل پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ فیتو غدار جتھے کے 15 جولائی کے بغاوت کے اقدام کو اس پہلو سے الگ نہ رکھا جائے۔
ایک اور تقریب سے خطاب کر تے ہوئے طیب اردگان نے کہاکہ دہشت گرد تنظیم بچوں کے سہانے خوابوں کو روندتے ہوئے اور ان کے مستقبل کو باہ کرتے ہوئے سب سے زیادہ نقصان پہنچا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گرد تنظیمیں پہلے اسکولوں، اساتذہ کو اپنا ہدف بناتی ہے تاکہ بچوں کے مستقل کا ملیا میٹ کیا جاسکے۔ یہ تنظیمیں ہمارے مذہنی رہنماوں اور علما کو بھی نشانہ بنا رہی ہیں تاکہ بچوں کو اسکولوں اور مساجد سے دور رکھا جاسکے اور اپنی تنظیموں کا آلہ کار بنایا جاسکے۔ کیونکہ یہ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ مساجد اور اسکلوں سے پڑھے ہوئےکبھی بھی دہشت گردوں کے ہتھے نہیں چڑھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیم پی کے جن مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے میدان میں ہے بالکل انہی مقاصد کو دہشت گرد تنظیم فیتو بھی حاصل کرنا چاہتی ہے۔