ماسکو (ملت ٹائمز)
میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے حوالے سے یہ سوال تواتر کے ساتھ اٹھایا جا رہا ہے کہ عالمی برادری اس ظلم پر خاموش کیوں ہے، لیکن اصل تشویش کی بات یہ ہے کہ عالمی برادری صرف خاموش نہیں بلکہ مظلوم مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھانے والوں کو بھی خاموش کروانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ویب سائٹ فرانس 24کی رپورٹ کے مطابق روس کے شہر سینٹ پیٹرز برگ میں 200 کے قریب افراد روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف مظاہرے کے لئے جمع ہوئے تھے لیکن ان میں سے ایک بڑی تعداد کو روسی پولیس گرفتار کر کے لے گئی۔ موقع پر موجود ایک غیر ملکی خبر رساںا یجنسی کے نمائندے نے بتایا کہ پولیس کی بہت سی گاڑیاں مظاہرے کی جگہ پر موجود تھیں ا ور پولیس اہلکار مظاہرین کو پکڑ پکڑ کر گاڑیوں میں ڈال رہے تھے۔ نمائندے کا کہنا ہے کہ اس نے تقریباً 100 فراد کو گرفتار کئے جانے کے مناظر دیکھے۔
پولیس کے اس ظالمانہ سلوک پر احتجاجی مظاہرے میں شریک ایک فرد کا کہنا تھا ”ہمارے بھائیوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ ہر بات کا الزام ہمیشہ مسلمانوں پر ہی کیوں لگایا جاتا ہے؟ وہ ہمیں کیوں گرفتارکررہے ہیں؟ ہم اپنی آواز کیوں نہیں اٹھاسکتے؟ ہمیں اس بات پر شدید تشویش لاحق ہے کہ ہمارے روہنگیا بھائیوں پر مظالم کئے جارہے ہیں۔“
واضح رہے کہ چیچن رہنما رمضان قادروف کی کال کے بعد روس میں روہنگیا مسلمانوں کی حمایت میں کئی مظاہرے کئے گئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے چیچنیا کے دارالخلافہ گروزنی میں بھی ہزاروں مسلمانوں نے روہنگیا مسلمانوں کے حق میں مظاہرے کئے اور ان پر جاری مظالم اور قتل و غارت روکنے کا مطالبہ کیا۔
اگرچہ روس کی مسلم آبادی نے بھرپور مظاہرے کئے ہیں لیکن روسی حکومت کی جانب سے اس معاملے پراب تک خاموشی تھی۔ گزشتہ ہفتے جب روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے اس بارے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا”ہم ہر طرح کے تشدد کے خلاف ہیں، اگر کوئی بھی اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتا ہے تو اسے اس کا حق حاصل ہے۔“
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ روس اور میانمار قریبی اتحادی ہیں اور گزشتہ سال دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم معاہدے پر بھی دستخط کئے گئے، جس کے تحت روس میانمار کو جنگی جہاز اور آرٹلری اسلحہ فروخت کرے گا۔