نئی دہلی(ملت ٹائمزپریس ریلیز)
میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی ظالمانہ نسل کشی اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی پر مجبور کئے جانے کے واقعات کے بعد اب ملک میں موجود 40 ہزار سے زائد روہنگیا مہاجرین کو ملک بدر کرنے کے اعلانا ت مرکزی حکومت کی جانب سے مستقل کئے جارہے ہیں ۔ حالانکہ اس سلسلے میں ایک عرضی سپریم کورٹ کے زیر سماعت ہے لیکن اس کے باوجود مرکزی وزیر داخلہ اوروزیر داخلہ مملکت کی جانب سے تواتر کے ساتھ یہ بیانات آرہے ہیں کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کے اقدامات کررہے ہیں۔ایک ایسی حالت میں جبکہ میانمار میں حکومت اپنی فوج کے ذریعے ان مسلمانوں کے قتل عام میں مصروف ہے ۔ہماری سرکارکو ان مظلومین کو وطن واپس بھیجنے کی کوشش انہیں جان بوجھ کر قتل گاہ میں ڈھکیلنے کے مترادف ہوگی۔جس سے عالمی سطح پر ہندوستان کی خارجہ پالیسی زیر تنقید آنے کا خدشہ ہے۔ نیز یہ اقدامات ملک کی دیرینہ خارجہ پالیسی خصوصاً مہاجرین کے سلسلے میں اپنائی جانے والی پالیسی کے بھی برعکس ہے ۔ اس سلسلے میں مزید غوروخوض کر نے اور مرکزی حکومت پر ملک کاعوامی موقف واضح کرنے کے لئے مسلم پولیٹکل کاو¿نسل آف انڈیا کی جانب سے ایک قومی کنونشن برائے روہنگیا مہاجرین آج مورخہ 15 ستمبر کو دن میں تین بجے غالب اکیڈمی بستی حضرت نظام الدین دلی میں منعقد کیا جارہاہے۔ جس میں منی شنکرائیر سابق مرکزی وزیر ، سلمان خورشید سابق مرکزی وزیر ، جوگندر شرما رکن پولٹ بیورو سی پی ایم، کمل مترچنائے سی پی آئی، ونود شرماایڈیٹر ہندوستان ٹائمز،ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں، چیئر مین دلی اقلیتی کمیشن ڈاکٹر ظفر محمود ، چیئر مین رکوة فاو¿نڈیشن ،مولانا عبدالحمید نعمانی جنرل سکریٹر ی مجلس مسلم مشاورت ، مولانا اصغر علی امام مہدی جنرل سکریٹر ی جمعیة اہل حدیث، پرشانت بھوشن ،این ڈی پنچولی پی یو ڈی آر نندتانارائن سابق ڈوٹا صدراورپروفیسر آفتاب کمال پاشا کی شرکت متوقع ہے ۔ اس کنوینشن میں مرکزی سرکار کے لئے ایک میمورنڈم تیارکرکے روہنگیا مہاجرین کی قانونی حیثیت واضح کرتے ہوئے انہیں ملک بدر نہ کرنے کی اپیل کی جائے گی۔کاو¿نسل کے صدر ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی نے کنوینشن کی اہمیت کے پیش نظر زیادہ سے زیادہ لوگوں سے شرکت کی اپیل کی ہے۔