نئی دہلی(ملت ٹائمزمحمد قیصر صدیقی)
میانمار میں جاری ریاستی دہشت گردی اور روہنگیا قتل عام کے خلاف ہندوستان سمیت دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ،مختلف مذاہب ،طبقات ،نسل اور ذات کے لوگ سڑکوں پر نکل رہے ہیں،احتجاج کررہے ہیں ،میانمار کی سرکار اور سربراہ آنگ سوچی سے دہشت گردی کو ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں،اقوام متحدہ اور عالمی سربراہوں سے روہنگیا کو حقوق دلانے اور ان کی شہریت بحال کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔اسی سلسلے کے عظیم احتجاج کی قیادت آج ملک کی موقر تنظیم آل انڈیا ملی کونسل نے دہلی کے جنتر متنر پرکی جس میں لوک سمیتی دلی ،یونائٹیڈ مسلم فرنٹ ،ڈیموکریٹک اسٹوڈینٹ ایسوسیشن،بھگت سنہا کے ساتھی سنگھٹن،یونائٹیڈ اوبی سی فورم،آستھا مانو وکاس سمیتی ،سوشل ٹائمس سمیت دسیوں ہندومسلم تنظیم اور سینکڑوں افراد نے شرکت کی،مختلف مذاہب ،طبقات ،ذات او رنسل کے لوگوں نے شامل ہوکر حکومت ہند سے اپیل کی کہ وہ برما کے خلاف اقدام کرے ،میانمار سے سفارتی رشتہ ختم کرے ،ہندوستان کی تہذیب وروایت کو برقراررکھتے ہوئے جب تک میانمار کے حالات پر امن نہیں ہوجاتے ہیں انہیں ہندوستان میں رہنے دیا جائے ،شرکاءاقوام متحدہ اور عالمی اداروں پر زبردست تنقید کرتے ہوئے کہاکہ جب کسی مسلم ملک میں کوئی معاملہ ہوتاہے تو فورا اقوام متحدہ اور عالمی طاقت مداخلت کرنے لگتی ہیں لیکن میانمار میں روہنگیا بحران پر سبھی خاموش ہیں یا صرف زبانی مذمت کررہے ہیں ۔ اس موقع پر آل انڈیا ملی کونسل کی جانب سے میانمار کے سفارت خانہ ،ہندوستانی وزرات داخلہ اور وزارت خارجہ میں ایک میمورنڈم بھی پیش کیا گیا جس میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ میانمار سرکار روہنگیا کو حق شہریت دے ،انہیں وطن واپس بلائے ،ظلم وتشدد کا سلسلہ بند کرے ،جبکہ وزرات داخلہ اور خارجہ کودیئے گئے میمورنڈم میں یہ مطالبہ کیاگیا حکومت ہندو یہاں آئے تمام مہاجرین کو پناہ دے ،ان کیلئے مہاجرنامہ کارڈ جاری کرے ،جب تک وہاں کے حالات پر امن نہیں ہوجاتے ہیں ہر گز کسی کو بھیجنے کا فیصلہ نہ لے ،احتجاج کے دوران لوگ اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ لئے ہوئے تھے جس میں لکھاتھا کا روہنگیا کا قتل عام بند کرو ،انسانیت کو شرمسار مت کرو ،سوچی کچھ تو شرم کرو ۔
آل انڈیا ملی کونسل کے جنر ل سکریٹری ڈاکٹر منظور عالم نے اپنے خطاب میں کہاکہ روہنگیا کا مسئلہ انسانیت کا ہے ،برما میںانسانوں کا قتل عام ہورہاہے ،بڈھست دہشت گردی کے شکار ہونے والے صرف مسلمان نہیں بلکہ ہندو بھی ہیں انہوں نے کہاکہ روہنگیا مہاجرین کو واپس میانمار بھیجنے کا فیصلہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے جب تک وہاں کے حالات بہتر نہیں ہوجاتے ہیں واپس نہیں بھیجاسکتاہے ،انہوں نے کہاکہ ہندوستان میںمقیم مہاجرین کے حالات جاننے اور قانونی سطح پر درپیش پیچیدیگیوں کو حل کرنے کیلئے ملی کونسل وکلا ءکی ایک کمیٹی تشکیل دے گی او ریہ کوشش ہوگی جلد از جلد تمام مہاجرین کو ریفیوجی کارڈ مل جائے ۔ انہوں نے کہاکہ میانمار کا مسئلہ بہت قدیم اور اس کیلئے اقوام متحدہ ذمہ دار ہے جس نے کبھی بھی اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیاہے ،علاوہ ازیں میانمار سربراہ آنگ سوچی سے امن کا نوبل انعام واپس لیا جائے وہ اس کی حقدار نہیں رہ گئی ہیں ۔
سپریم کورٹ کے وکیل ایڈوکیٹ شاہد علی نے ملت ٹائمز سے خاص گفتگو میں کہاکہ مجھے شرم آرہی ہے یہ کہتے ہوئے کہ ہندوستانی حکومت روہنگیا بحران کو حل کرنے کے بجائے اس کو مزید شہ دے رہی ہے اور اس سے بھی زیادہ شرمناک بات یہ ہے کہ بے گھر روہنگیا مسلمان کو تشدد زدہ میانمار میں دوبارہ بھیجنا چاہتی ہے ،انہوں نے کہاکہ ہم روہنگیا کومہاجرنامہ دلانے کی مکمل کوشش کریں گے ،حکومت ہندسے ہماری اپیل ہے کہ وہ میانمار کے سفارت خاکہ بند کرے ،برمان پر دباﺅ ڈال کر وہاں ظلم وستم کو بنداکرائے۔
ملی کونسل دہلی کے صدر ڈاکٹر پرویز میاں نے اس احتجاج کو کامیاب بنانے میں خصوصی کردار اداکیا اور انہوں نے اپنے بیان میں کہاکہ میانمار میں انسانیت کا قتل عام اور واضح دہشت گردی ہورہی ہے ،میانمار حکومت مظالم کا یہ سلسلہ بند کرے اور حکومت ہند روہنگیا کو اپنے یہاں تحفظ فراہم کرکے انہیں مکمل انسانی حقوق فراہم کرے ۔شکیل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہاکہ عالمی قانون ہے کہ کسی بھی شخص کو اس کے ملک میں اس وقت تک واپس نہیں بھیجاجاسکتاہے جب تک وہاں کے حالات پر امن نہیں ہوجاتے ہیں اس لئے حکومت کو چاہیئے کہ وہ عالمی قانون کا احترام کرتے ہوئے روہنگیامہاجرین کو واپس بھیجنے کا فیصلہ ملتوی کرے ۔
سردار درشن سنگھ نے کہاکہ روہنگیا انسان ہیں،انسانیت کا قتل عام ناقابل برداشت اور سب سے بڑا جرم ہے ،مسلمان ہندو سکھ سب انسان ہیں اور اس دھرتی پر کسی کا بھی قتل جرم ہے ،ہندوستانی سرکار کیلئے ضروری ہے کہ وہ انسانیت کے قتل عام کور وکے ،میانمار میں تشدد کو بندکرے ۔
دیوندر بھارتی نے کہاکہ جس طرح بھوٹان اورتبت کے مہاجرین کو یہاں پناہ دی گئی ہے اسی طرح حکومت برماکے مہاجرین کو بھی پناہ دے اورمیانمار کے خلاف ایکشن لے ۔کمال کشور کٹھریانے کہاکہ میانمار میں انسانی بحران انتہائی افسوسناک ہے ،ہمیں افسوس ہے کہ بدھ مذہب کے بارے میں کہاجاتاہے کہ وہ امن وآشتی کا علمبردار ہے لیکن اسی مذہب کے ماننے والے دہشت گردی کی انتہاءکرچکے ہیں،ارون ماجی نے کہاکہ ظلم اور دہشت گردی کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتی ہے آج جس طرح روہنگیا کو ماراجارہاہے وہ تاریخ کا بدترین قتل عام ہے ،اقوام متحدہ کو سخت لگام لگانی چاہیئے ۔مہیش راتھی نے کہاکہ روہنگیا ہمارے بھائی ہیں،ہم سب بطور انسان ایک ہیں ،کسی بھی انسان بر ظلم برداشت نہیں کرسکتے ہیں ۔ اگر روہنگیا دہشت گرد ہیں جس سے ملک کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں تو پھر پاکستانی ہندﺅوں کو کیوں یہاں ٹھہرایاگیا ہے ہوسکتاہے کہ وہ بھی آئی ایس کے دہشت گرد ہوں ۔چودھری متین احمدنے کہاحکومت ہند ہوش سے کام لے اور مہاجرین کو پناہ دے ،کسی کو یہاں سے دربد ر کرنے کا کوئی فیصلہ نہ کرے ۔علاوہ ازیں شبانہ اقبال ،مولانا جاوید صدیقی ،قاری عبد السمیع وغیر ہ نے خطاب کیا اس موقع پر محمد وسیم ،صفی اختر ،پروفیسر حاشیہ پروین سمیت خواتین وحضرات کی بڑی تعداد موجود تھی ۔