سرکارکا دشمن ہوں مگر ملک کاوفادار !،روہنگیا مسلمانوں کو دہشت گرد بتانا حکومت کی گندی سیاست کاغماز

سیاست کو پس پشت ڈال کر انسانیت کے لئے میدان میں آئیں
جمعیة علماءدیوبند کے زیراہتمام منعقد ’پیغام امن و انسانیت‘ کانفرنس میں سوامی اگنی ویش کااظہار خیال
دیوبند(ملت ٹائمزسمیر چودھری)
آریہ سماج کے سرپرست او رمعروف مذہبی شخصیت سوامی اگنی ویش نے کہاکہ وید اور اسلام کا رشتہ بہت پرانا ہے اس لئے آریہ سماج اور اسلام کے پیروکاروں کو آپس میں ملکر پوری دنیا کو امن وانسانیت کا پیغام دینا چاہئے، ملک کی تقسیم کے وقت ہندوستان کے 80 فیصد سے زائد مسلمانوں نے اسی ملک میں رہنے کو ترجیح دی اس سے زیادہ اس ملک کے ساتھ وفاداری کا اور کیا ثبوت ہونا چاہئے، جن لوگوں نے اس ملک کی آزادی کے لئے کوئی قربانی نہیں دی آج وہ ملک کے نائب صدر جمہوریہ تک کو ملک کاغدار بتا رہے ہیں۔ سوامی اگنی ویش آج جمعیة علماءہند دیوبند یونٹ کی جانب سے شیخ الہند ہال میں منعقد پیغام امن وانسانیت کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے مرکز اور ریاستی حکومتوں کے منافقانہ رویوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بڑے بڑے صنعت کاروں کے ہزاروں کروڑ کے قرضوں کو این پی اے کی سہولت دیتے ہوئے معاف کردیا جاتا ہے جبکہ کسانوں کے ہزاروں روپے کے قرض کو معاف کرنے میں منافقانہ رویہ اپنایا جارہا ہے۔انھوں نے یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امیر لوگوں کے بچوں کے لئے اعلیٰ تعلیمی ادارے اور غریب بچوں کے لئے غیر معیاری درسگاہیں یہ دوہرا معیار کیوں؟۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی اور صوبائی حکومت کسانوں کے قرضے معاف کرنے کے نام پر مسلسل ان کی تذلیل کر رہی ہیں کیونکہ کسانوں کے قرضوں کی معافی کا اعلان سراسر فریب ہے۔ سوامی اگنی ویش نے روہنگیا مسلمانوں کے مسئلہ پر مرکزی وزیر داخلہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ انھیں مظلوم لوگ بھی دہشت گرد نظر آتے ہیں یہ ان کی گندی سیاست کی غماز ہے۔ انھوں نے کہا کہ آر ایس ایس والے ایک نام بتادیں جس نے ملک کے لئے قربانی دی ہو ہاں ہم مخبری کرنے والوں کے نام ضرور بتاسکتے ہیں۔ سوامی اگنی ویش نے کہا کہ میں سرکار کا دشمن ہوں لیکن ملک کا وفادار ہوں۔ انھوں نے اعلان کیا کہ آریہ سماج اور جمعیة علماءہند ودیگر سیکولر برادران وطن کو ساتھ لیکر اس ملک کی حفاظت کریں گے۔اس سے قبل مولانا شاہد قاسمی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ویدوں میں ہندو مذہب کا تذکرہ نہیں ملتا لیکن ہندو لوگ بھی ویدوں کی تعلیمات پر عمل کرکے ہی پوری دنیا میں ہونے والے مظالم سے چھٹکارہ پاسکتے ہیں۔صدارتی خطاب میں جمعیة علماءہند کے خازن مولانا حسیب صدیقی نے کہا کہ ہندوستان کو کسی خاص مذہبی چشمہ سے نہیں دیکھا جاسکتا۔ انھوں نے کہا کہ ملک اس وقت کس سمت میں جارہا ہے اس پر سنجیدگی سے غور وفکر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کو پس پشت رکھ کر آریہ سماج اور جمعیة علماءہند کے رہنماو¿ں کو انسانیت کو آگے لانا ہوگا تبھی اصل ہندوستان کی اصل تصویر باقی رہ سکے گی۔ اس موقع پر مولانا حسیب صدیقی نے سوامی اگنی ویش کو شال پہنا کر ان کا پرجوش استقبال کیا۔ پروگرام کی صدارت مولانا حسیب صدیقی نے کی اور نظامت کے فرائض مہدی حسن عینی نے انجام دئیے۔ اس موقع پر مولانا ابراہیم قاسمی، سید ذہین احمد، عمیر عثمانی، عدیل صدیقی، مولانا سکندر علی، فیضی صدیقی، ماسٹر شمیم کرتپوری، خلیل الرحمن خاں، ڈاکٹر ایس اے عزیز، صادق چودھری، اسرار احمد ڈاکٹر شہزاد انجم، مولانا عبد المنان، صدر الدین انصاری، چودھری منشاد، جاوید انصاری، سد حارث، سید احمد کمال،سلیم قریشی،ببلو جین، شہزاد عثمانی، پردیپ شرما، نوشاد احمد، نیرج کمار، پروین چند پانڈے، احمد گوڑ، تنویر احمداور کلیم ہاشمی کے علاوہ دیوبند اور قرب وجوار کے جمعیة کے عہدیداران وکارکنان بڑی تعداد میں موجود رہے۔ آخر میںجمعیة علماءہند کے ضلع سکریٹری سید ذہین احمدن ے تمام لوگوں کاشکریہ اداکیا۔