بی ایچ یو احتجاج کے شبہ میں مشہور سماجی کارکن تیستا ستلواد کی گرفتاری

  لکھنؤ : ( ملت ٹائمز؍ایجنسیاں ) سماجی کارکن تیستا ستلواد جو شہر میں ایک دوسرے پروگرام میں شرکت کے لئے پہنچی تھی جس کو وارناسی پولیس نے پیر کے روز گرفتار کرلیا۔ فرقہ پرست سرگرمیوں کی شدید مخالف سمجھی جانے والی تیستا ستلواد کو ائی پی سی کی دفعہ 151کے تحت گرفتار کرتے ہوئے شام سات بجے قریب وارناسی شہر فوری چھوڑ دینے کی شرط پر رہا کردیا گیا۔

تیستا ستلواد نے کہاکہ وہ یہاں پر وارناسی سماج وادی جن پریشد یوتھ ٹریننگ پروگرام میں شرکت کے لئے آئی ہوئی تھی مگر انہیں پولیس نے بنارس ہندو یونیورسٹی کے احتجاج میں شرکت کے شبہ میں گرفتار کرلیا۔ انہوں نے کہاکہ ’’ میں صبح سے یہی سن رہی تھی’ کیاتم بی ایچ یو جارہی ہو؟ ‘‘۔
میں سمجھ نہیں پارہی ہوں کہ کیایہ آزاد ملک ہے، انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ ’’ آزادی کا خاتمہ ۔ بنارس پولیس اور مقامی ایس ڈی ایم نے یہاں پرگھیر لیا۔ کوئی ائیڈیا نہیں کیا یہ گرفتاری ہے یا احتیاطی طور پر حراست۔جب تک آزادی پر امتناع رہے گا‘‘۔
فیس بک ایک لائیو ویڈیو میں‘ انہوں نے دعوی کیاکہ مذکورہ عہدیدار انہیں بارہا یہ کہہ رہے ہیں کہ اعلی عہدیداروں کی جانب سے انہیں ہدایت ملی ہے کہ وہ مجھے کسی بھی حال واپس روانہ کریں۔
تیستا ستلواد نے دی وائیر سے کہاکہ ’’ میں یہاں پر وارناسی ایک دیڑھ ماہ قبل طے پائے وقت کے مطابق اجلاس میں شرکت کے لئے ائی ہوئی تھی۔ مگر اس وقت تشویش ہوئی جب ایئرپورٹ کے کاؤنٹر پر مقامی پولیس والوں نے میرے ساتھ بدسلوکی کی۔
وہ نہیں چاہتے تھے کہ میں ایئرپورٹ کے باہر اؤں‘ جس کی وجہہ سے ان کے ساتھ میری بحث بھی ہوئی‘‘۔ جمعرات کے روز بی ایچ یو میں پیش ائے تشدد کی وجہہ برہم طلبہ کا احتجاج ہے جو یونیورسٹی کی طالب علم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا واقعہ رونما ہونے کے بعد وائس چانسلر سے ان کے گھر پر ملاقات کی کوشش کررہے تھے۔
یونیورسٹی طلبہ کا الزام ہے کہ کیمپس میں وہ ہر روز چھیڑ چھاڑ کاسامنا کرتی ہیں مگر شر پسند عناصر کے خلاف انتظامیہ کوئی کاروائی نہیں کررہا ہے۔