مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی میاں حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے 1961 میں میانمار کا دورہ کیاتھا، اس موقع پربرما میں مختلف مقامات پر آپ نے تقریر کی۔ مولانا نے اپنی بصیرت اور دوراندیشی سے برما کے مسلمانوں کو آنے والے مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ اگر تم نے اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اس کی تبلیغ کا کام نہیں کیا تو اس ملک میں آپ کا رہنا دشوار ہوجائے گا ۔ مولانا کے خطابات کا مجموعہ تحفہ برما کے نام سے چبھپ چکا ہے ،یہاں ملت ٹائمز کے قارئین کی خدمت میں پیش ہے اہم ترین اقتباسات
میرے دوستو! یہ دنیا فانی ہے اس زندگی کی ہرچیز فانی ہے ۔ دولت فانی ، عزت فانی ، حکومت فانی ، اہل حکومت سن لیں یہ حکومتیں ان کی جانے والی ہیں ، دولت والے سن لیں کہ دولت ان سے بے وفائی کرنے والی ہے ، صحت والے سن لیں کہ یہ صحت ان سے منھ چرانے والی ہے ، جو چیز باقی رہے گی وہ صرف اللہ کا نام ہے اور اللہ کے راستے میں محنتیں ہیں اور اللہ تعالیٰ کے دین کے لیے جانفشانی ، کوشش اور جدوجہد ہے ۔ بڑا غنیمت وقت ہے جو گزررہا ہے اس میں اگر تم نے اپنے کاروبار سے وقت نکال کرکے ہدایت وتبلیغ کا اپنے اندر طریقہ پیدا کیا اور پھر اس کے لیے کوشش کرلی تو اللہ تبارک وتعالیٰ تمہارے انعام میں دنیا میں تم کو بہت دے دے گا اور آخرت میں تم کو جنت عطا فرمائے گا اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو یاد رکھو تم اس ملک میں رہ نہیں سکتے ، یہ میں آج سیاسی آدمی کی حیثیت سے نہیں بلکہ اس روشنی میں جو اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہر مسلمان کو عطا فرمائی ہے ، اس روشنی میں کہہ رہا ہوں کہ اس ملک میں تمہارا رہنا مشکل ہوجائے گا اگر تم نے دین کے لیے خلوص کے ساتھ کام نہ کیا اور جب وہ حالت پیدا ہوگی تو اس وقت نہ تمہاری دکانیں محفوظ رہیں گی ، نہ تمہارے کارخانے محفوظ رہیں گے ۔ یاد رکھو حفاظت کا سامان اوپر سے ہوتا ہے کسی ملک میں مسلمانوں کی حفاظت کا سامان اوپر سے ہوتا ہے کسی ملک میں حفاظت کا ذریعہ صرف یہ ہے کہ وہ دین کے لیے جدوجہد کرلے اور دین کو اتنا طاقت ور بنائے کہ پھر اللہ تبارک وتعالیٰ اس قول کی حفاظت اپنی طرف سے فرمائے ، ان کی نصرت خدا کی طرف سے ہوتی ہے ، پھر ان کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ۔
شرک سے نفرت اور کفر سے وحشت سبھی کے دل میں بٹھاؤ!
یہاں ہم آپ کے ملک برما میں جوچند دن سے آئے ہوئے ہیں تم نے محسوس کیا کہ یہاں سب سے بڑی عقلمندی کی بات اور سب سے زیادہ ضروری او رپہلا کام جو وقت کا فریضہ ہے وہ یہ ہے کہ یہاں دین کے لیے محنت کرلو ۔ سب سے بڑی یہاں کی سیاست یہی ہے ، سب سے بڑی یہاں کی نفع کی تجارت یہی ہے، سب سے بڑی یہاں کی حکمت یہی ہے ، معرفت یہی ہے کہ اس ملک میں ایک مرتبہ کچھ طے کرلو کہ دس بیس برس اسلام کو پھیلانا ہے او ریہاں مسلمانوں کے عقیدے اور اسلام کی حفاظت کرنی ہے اگر آپ کا یہ برما بدھسٹ اسٹیٹ بن گیا تو تمہاری ذمہ داریاں کتنی بڑھ جاتی ہیں ، ابھی تک شکرہے کہ بدھسٹ اسٹیٹ نہیں ہے ، سیکولر (seculer) ہے لیکن اگر خدانخواستہ بدھسٹ اسٹیٹ بن گیا پھر اگر تم نے اپنے دین کی فکر خود نہ کی اور تم نے اپنے ایمان کو قائم رکھنے کا ارادہ او رفیصلہ نہ کیا اور یہ حالات آئے تو تمہاری کوئی مدد نہیں کرے گا او رتم کہیں کے نہ رہو گے ، ابھی تو خیر حکومت غیر جانبدار ہے ، غیر متعلق ہے وہ نہ تو حکومت کی طرف سے بدھسٹ ہے نہ کہ کرشچےئن ہے نہ مسلمان ہے ورنہ اگر بدھسٹ ہوجائے گی تو پھر دین کی حفاظت ، اشاعت او رعلم کی کوشش یہ سب تمہارے ذمہ ہے تمہارے اوپر فرض اس کاعائد ہوتا ہے تمہارے علاوہ کسی پر اس کا فرض عائد نہیں ہوتا ہے ، وقت کا فریضہ ہے اگر اللہ نے تمہیں سمجھ دی ہے او رموٹی سمجھ بھی تم رکھتے ہو تو آنکھ کھول کرکے اور ذرا سا غور کرکے اس بات کو سمجھ لو کہ اس ملک میں تمہارا رہنا اسلام کے بغیر ممکن نہیں ، اس وقت سب سے بڑی عقلمندی او ر سب سے بڑی اپنے ساتھ خیرخواہی یہ ہے کہ اسلام کے لیے ، اسلام کو چمکانے کے لیے ،اسلام کو پھیلانے کے لیے مسلمانوں کو اپنے دین میں مضبوط کرنے کے لیے اور ان کو سچا او رپکا مسلمان بنانے کے لیے ایک مرتبہ اس کا بیڑہ اٹھاؤ او رایک بار دیوانہ وار اس کام میں لگ جاؤ اور اپنے آپ کو جھونک دو کہ یہاں کا ہر کلمہ گو مسلمان پکا اور سچا مسلمان ہوجائے کہ بڑے سے بڑا زلزلہ او ربڑے سے بڑا طوفان اور بڑے سے بڑا بھونچال اس کو اپنی جگہ سے نہ ہلا سکے ۔ اس کے لیے کوشش کرو او رسارے ملک میں پھیل جاؤ ۔ گاؤں گاؤں پھیل جاؤ اور اللہ کا پیغام پہنچاؤ ، خوب کلمے کا اعلان کرو ، خوب تعلیم کا اعلان کرو، خوب اسلامی تہذیب کو کھل کر بیان کرو کہ اسلام تہذیب اختیار کرنی چاہیے ، اسلامی نام رکھنے چاہیے ۔ شرک اور مشرکانہ رسموں سے ان کو ڈراؤ اور ان سے کہو کہ اس میں مسلمانوں کی موت ہے کہ وہ شرک اختیار کرے او رکسی مشرکانہ تقریب میں اور کسی مشرکانہ رسم میں کسی مشرکانہ عمل میں شرکت کریں یہ ہر مسلمان کی موت ۔ یہ ایسا ہے جیسے کوئی زہرکا پیالہ پی لے بلکہ اس سے زیادہ خطرناک بات ہے ، شرک کی نفرت ان کے دل میں بٹھادو ، بت پرستی کی نفرت ان کے دل میں بٹھادو ، شرک سے وحشت ، کفر سے وحشت ان کے دل میں بٹھادو ۔
بہت سخت دن آنے والے ہیں
اگر تم نے اس میں غفلت کی تو یاد رکھو میرے بھائیو ! میں شاید اس وقت ہوں تمہیں یاد دلانے والا اور شاید ریکارڈ موجودہویا نہ ہو لیکن جو تم میں سے غور سے سنے گا وہ میری باتیں یاد کرے گا میں کوئی صاحب فراست آدمی نہیں ہوں ، میں کوئی روشن ضمیر آدمی نہیں ہوں ، کوئی بزرگ نہیں ہوں جن کو مثلاً دس برس پہلے اللہ کی طرف سے کوئی بات دکھائی جاتی ہے لیکن یہ بات اتنی موٹی ہے اتنی کھلی ہوئی ہے جیسے کوئی بارش دیکھے ، کڑک سنے ، ہوا ٹھنڈی چلے اور وہ کہے کہ بارش آنے والی ہے اور پانی برس جائے تو اس کو کوئی ولی نہیں مانتا یہ تو بچہ بھی سمجھ سکتا ہے کہ بارش آنے والی ہے ، اس طریقے سے اپنے کاروبار کواتنی اہمیت نہ دو جتنی دیتے آرہے ہو اس وقت دین کے لیے کچھ کرلو ، صور پھونک دو ایمان کا ، توحید کا ، رسالت کا ایک مرتبہ برما کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک اسلامی تہذیب، دینداری اور توحید کا صور پھونک دو ایک ایک مسلمان کو اچھی طرح باخبر کردو ،ایک ایک کا ہاتھ پکڑکر کہو کہ یہ دین اور یہ ایمان ہے یہ کفر ہے یہ شرک ہے ، شرکی نفرت مسلمانوں اور ان کے بچوں کے دل میں بٹھادو ، بچوں کی تعلیم کا انتظام کرو اور گاؤں میں ایسے گاؤں میں جس کانام بھی کبھی نہ سنا ہو ، اس کے ایک کنارے پر جھونپڑا ہے کسی برمی مسلمان کا جو اردو کا ایک لفظ بھی نہیں جانتا وہاں پہونچو اس کے جھونپڑے میں جاکر اس کے قدم پکڑلو اور اس سے کہو کہ اللہ کے بندے! تو مسلمان ہے مسلمان زندہ رہ اور مسلمان مر ۔ اس کو ایسا کردو کہ ارتداد کی طرف رخ بھی نہ کرسکے جیسے کہ وہ کسی لوہے کے قلعے میں محفوظ ہوجائے اس طرح اسے محفوظ کردو اس کام کی فرصت ہے ۔
معلوم نہیں کب تک فرصت ہے لیکن ابھی کچھ فرصت ہے اب اگر تم نے اس سے فائدہ اٹھایا اور کچھ کام کرلیا تو انشاء اللہ تعالیٰ ، اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے فیصلہ ہوجائے گا او راس وجہ سے وہ تمہارا کاروبار ، تمہاری عورتوں ، تمہاری بچوں کو محفوظ کردے گا اور تمہیں سرفراز اور بلند کرے گا اور تمہیں اس ملک میں عزت دے گا اور کچھ تعجب نہیں کہ تم کو اللہ اس ملک کے انتظام کی ذمہ داری تمہارے ہاتھوں میں سونپ دے ، اس لیے یہ حکومتیں اور اقتدار اللہ کے دین کی محنت کی خیرات ہے ، اللہ کے دین کی محنت کے قدموں کی خاک ہے ۔
ہدایت وتبلیغ کے لیے پھیل جاؤ
دوستو! امت محمدیہ میں تم نے محنت کرلی کاش کہ امت کے ہر فرد میں یہ آواز پہنچے او رہر آدمی کی زبان سے تم یہی پیغام سنتے۔ اس وقت کرنے کا کام یہی ہے میں تم سے سچ کہتا ہوں اگر میرے بس میں ہوتا میں کوئی بڑی بات نہیں کہہ رہا ہوں اگر میرے بس میں ہوتا تو میں چند مہینوں کے لیے نہیں دو چار سال کے لیے تمہاری ساری دوکانوں کو تالا لگادیتا، سیل کردیتا اور سارے ملوں ، کارخانوں کو بند کردیتا اور سارے آدمیوں کو مکانوں ، دکانوں او رکارخانوں سے نکال کر کہتا اس وقت کام صرف یہ ہے کہ ہدایت اور تبلیغ کے لیے پھیل جاؤملک برمامیں ۔ گھر کی پرواہ نہ کرو ، کھانے کو راشن ملے گا کھالینا ، پیٹ بھر لینا او رپہننے کے لیے اتنے جوڑے کپڑے ملیں گے پہن لینا اور اگر کپڑے پھٹ جائیں تو پیوند لگالینا اور اگر کھانا پورا نہ ہو تو فاقے کرلینا مگر دس برس تک صرف تبلیغ کا کام کرنا پھر دیکھنا کہ کیسے کام ہوتا ہے ۔ اپنے وقت کا نکالنا فرض سمجھو۔
بس تم سے یہی کہنا ہے اور کچھ نہیں کہنا ، تمہارے ملک کا بہت ہی نازک مسئلہ ہے ، اس وقت اگر سمجھو تو کوئی مسئلہ نہیں سارے اختلافات ختم کردو ، جتنی جماعتیں ہیں ان سب کا اس وقت اختلاف کرنا حرام ہے ، ذرا تجارت پر بریک لگاؤ اس انہماک پر بریک لگاؤ جو تمہارا معاش کا انہماک ہے ، اور اس پر کنٹرول قائم کرو اور وقت نکالو اور اپنے وقت کا نکالنا فرض سمجھو ، اگر چلے مانگے جائیں چلے دو ، ہفتے مانگے جائیں ہفتے دو اگر دن مانگے جائیں دن دو ، اور ہر شخص یہ طے کرلے کہ میں اس ملک کا رہنے والا ہوں ا ور برما کو نسا بڑا ملک ہے ؟ میرے خیال میں یہ ہندوستان کا دسواں حصہ ہے تم اگر چاہو تو اس طرح پھیل جاؤ ، اس طرح پھیل جاؤ کہ کوئی گاؤں ، کوئی گھر تم سے نہ بچے ، طے کرلو کہ دس برس کے اندر ایک گھر ایک جھونپڑا بھی چھوڑنا نہیں ہے ، ہر جگہ تم پہنچ جاؤ کوئی جگہ باقی نہ بچے ، اراکان کے آخری حدود تک ، مشرقی پاکستان کے حدود تک اور آسام کے حدود تک اور یہاں کلکتہ کے سمندر کا جو حدود ہے وہاں تک، کوئی جگہ نہ بچے جگہ جگہ اسلام کی آواز اور پیغام پہنچاؤ ، تمام مسلمانوں میں توحید اور اسلام کی تہذیب پھیلاؤ ، ہر جگہ جاکر مسلمان کو پختہ کرو اور غیر مسلم کو نرم کرو ، مسلمان موم ہے اس کو تو پختہ کرو اور غیر مسلم لوہا ہے اس کو موم بناؤ ۔
کرنے کے دوکام
آج مسلمان موم ہورہا ہے، موم کی ناک کی طرح ہر طرف مڑنے اور جھکنے کے لیے تیار ہے اس کو تو بنادو فولاد او رغیر مسلم جس کا دل لوہے اور پتھر کی طرح ہورہا ہے اس کو کردو نرم۔ بس اگر یہ دو کام کرلو کہ مسلمان ہوجائے فولاد اور غیر مسلم ہوجائے موم ، اور جب وہ اسلام قبول کرے اس کو بھی فولاد بنادو ، اب فولاد ہی فولاد ہو اور جہاں فولاد ہی فولاد ہو کس کی مجال ہے کہ اس کی طرف نظر اٹھا کردیکھ سکے فولاد ہی کی آج ساری دنیا میں حکومت ہے ، یہ لوہے او رفولاد کا زمانہ کہلایا جاتا ہے تم مسلمانوں کو فولاد بنادو ، فولاد بنانے کے لیے پہلے اس کو تپایا جاتا ہے ، نرم کیا جاتا ہے ، پہلے غیر مسلم کو اتنا تپاؤ ایمان کی حرارت میں اس کو اتنا پگھلاؤ کہ وہ نرم پڑجائے اور اسلام قبول کرکے کفر کو چھوڑدے اور پھر اس کو اسلام میں مضبوط کرو کہ وہ فولاد بن جائے ۔
دوستو! بس کرنے کے یہ دو کام ہیں ، تیسرا کام ہماری سمجھ میں اس ملک میں نہیں آیا اگر کوئی سمجھادے تو ہم سمجھنے کے لیے تیار ہیں ، مسلمانوں کو اسلام پر پختہ کرنا غیر مسلم کو اسلام کی طرف مائل کرنا دو ہی کام ہیں ۔ تیسرا کام نہیں ہے ، یہ کام اگرتم نے کرلیا تو اپنے اوپر احسان کروگے کسی دوسرے پر یا اسلام پر احسان نہیں ۔
(بحوالہ : تحفۂ برما مرتب : مولانا سید محمود حسن حسنی ندوی صفحہ نمبر ۱۲۱ تا ۱۳۱)