دہلی ( ملت ٹائمز؍پریس ریلیز ) امارت شرعیہ بہار کے امیر شریعت اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا سید نظام الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی دوسرے یوم وفات پر اوکھلا جامعہ نگر بٹلہ ہاؤس واقع خدمت خلق ٹرسٹ کے زیر اہتمام ایک تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا ،نشست میں الفلاح یونیورسٹی کے طلبا و طالبات بطور خاص شامل ہوئے اور حضرت امیر شریعت کے لئے دعائے مغفرت کی ، ٹرسٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب نے کہا کہ حضرت مولانا کی زندگی کھلی کتاب تھی ، ان کا کردار و عمل ہم سب کے لئے سبق آموز ہے ، ملت اسلامیہ کے لئے جو خدمات انہوں نے انجام دیے ہیں وہ تا قیامت یاد رکھی جائے گی ، آج ضرورت ہے اس بات کی جو انہوں نے حق کی آواز بلند کی تھی اسے آگے بڑھایئں ، قومی یکجہتی کا جو پیغام انہوں نے دیا تھا اسے ملک کے کونے کونے میں پہنچائیں ، امیر شریعت کے سوانح نگار عارف اقبال نے حضرت مولانا سید نظام الدین ؒ کی وفات کو اپنا ذاتی نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ امیر شریعت کو گزرے دو سال کا عرصہ ہوا مگر آج بھی ایسا محسوس ہوتا ہے وہ ہمارے درمیان ہیں ، ملک و ملت کے مسائل کے لئے ہمہ وقت وہ بیدار رہتے اور اس کے آخری حل تک جدوجہد جاری رکھتے ، پچاس سال بحیثیت امیر شریعت اور بیس سال جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی خدمات روز روشن کی طرح عیاں ہیں ، پیچیدہ سے پیچیدہ مسائل کو اپنے تجربہ کی روشنی میں حل کرنا ان کا خاصہ تھا ، الفلاح یونیورسٹی کے اشفاق احمد نے کہا کہ حضرت مولانا کی شخصیت عالمانہ اور داعیانہ تھی ، وہ شریعت کے پیروکار اور اور سچے عاشق رسول تھے ، ان کی ذات سے ہندی مسلمانوں کو خاطر خواہ فائدہ ہوا ، آصف اعظمی نے کہا کہ مولانا سید نظام الدین صاحبؒ کی شخصیت ایک آیئدیل کی تھی ، انہوں نے امارت شرعیہ کے پیغام کو پورے ملک میں عام کیا اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اعتماد کو عوام بحال رکھا، ان کی وفات سے ملک و ملت ایک عظیم قائد سے محروم ہو گیا ۔ اس موقع پر امیر شریعت پر عارف اقبال کی تالیف کردہ کتاب ” امیر شریعت سادس ، نقوش و تاثرات ” کی رونمائی بھی ہوئی ، تعزیتی نشست میں عارف اقبال ، فوزیہ پروین ، آصف اعظمی ، نعیمہ خاتون ، اشفاق احمد ، ثمرین خان ، سعدیہ خاتون ، سمیہ حسین ، حنا خان ، گلناز وغیرہ شریک ہوئیں ۔





