کانپور(ملت ٹائمزپریس ریلیز)
بچے اپنے باپ کا اثر اتنا قبول نہےں کرتے جتنا ماں کا قبول کرتے ہےں،اسی لئے بچہ بچپن سے جو زبان سےکھتا ہے اس کو پدری زبان نہےں کہتے، ساری دنےا مےں اسے مادری زبان کہتے ہےں، بچوں پہ سب سے زےادہ اثر ماں کا پڑتا ہے اور بچے کو اپنی ماں کے عمل سے، کردار سے، اس کے افکار اور اس کے خےالات سے اس وقت سے اثر لےنا شروع کردےتے ہےںجب وہ ماں کے پےٹ مےں چار مہےنے کے ہوتے ہےں۔ اسی لئے جو مائےں ذکر کی، تلاوت کی اور عبادت کی عادی ہوتی ہےں، جن ماﺅں کو اللہ تعالیٰ نے مثبت سوچ عطا فرمائی ہوتی ہے،ان کے بچے اعلیٰ کردار کے ہوتے ہےں، ان کے بچوں کی اچھی تربےت ہوتی ہے۔ اور جو عورتےں اےسے ماحول مےں رہتی ہےں جہاں روز جھگڑے ہوتے ہےں،لڑائےاں ہوتی ہےں،گالی گلوچ کا ماحول ہوتا ہے، تناﺅ مےں مبتلا ہوتی ہےں، ٹےنشن مےں رہتی ہےں، عموماً ان کے بچوں کی نفسےات پر، ان کے دل و دماغ پر ان باتوں کا برا اثر پڑتا ہے اور اےسے بچوں کی تربےت زےادہ مشکل ہوجاتی ہے، ان کو اچھا انسان بنانے مےں سالوں کا وقت لگ جاتا ہے۔اللہ کے نبی صلی اللہ علےہ وسلم نے ےہ بات بتلائی کہ ماں کی گود بچوں کا پہلا مدرسہ ہے۔ان خےالات کا اظہار مشہور عالم دےن مفسر قرآن حضرت مولانا سےد محمد طلحہ صاحب قاسمی نقشبندی بھےونڈی مہاراشٹر نے جاجمﺅ پےسےفک لان مےں خواتےن کے خصوصی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کےا۔
مولانا نے توجہ دلاتے ہوئے فرماےا کہ بچوں کی تربےت کرنا اور نسلوں کو اےمان والی نسلےں بنانا، اچھا انسان بنانا، اچھا مسلمان بنانا، ان کے اچھے کردار کا حامل بنانا، زندگی کے اچھے آداب سکھانا ماں کی ذمہ داری ہے، اور اسی ذمہ داری کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ماں کو اتنا بڑا اور بلند مقام عطا فرماےا ہے۔
مولانا نے فرماےا کہ جنت مےں جانے کی خواہش تو ہر اےمان والے کے دل مےں ہوتی ہے، لےکن جنت مےں جانے کی کچھ شرائط اور کچھ تقاضے ہےں جن پر عمل کر ضروری ہے۔اےک موقع پر کسی نے آپ سے پوچھا کہ حضور! اےمان کسے کہتے ہےں؟ حضور نے اس کے جواب مےں عقائد کا تذکرہ فرماےا۔ مولانا نے کہا کہ عقائد الگ ہےں اور اعمال الگ ہےں، آپ نے سوال کے جواب مےں عقائد کا ذکر فرماےا اور ارشاد فرماےا جس کا مطلب: اےمان ےہ ہے کہ اللہ کے سلسلے مےں،فرشتوں کے سلسلے مےں، اللہ کی کتابوں کے سلسلے مےں ،اللہ کے تمام پےغمبروں کے سلسلے مےں، آخرت کے سلسلے مےں تقدےر کے سلسلے مےں تمہاراعقےدہ اور ےقےن درست ہو ۔
مولانا نے فرماےا جنت مےں جانے کےلئے حضور صلی اللہ علےہ وسلم نے جو شرطےں لگائی ہےں ان مےں عقائد کا درست ہونا بہت زےادہ ضروری ہے،عقائد کی بہت زےادہ اہمےت ہے، ہمارے زمانے مےںعقائد کی اہمےت کم ہوگئی ہے، ہم سے بہت ہوجاتا ہے تو نماز پڑھ لےتے ہےں، قرآن پڑھ لےتے ہےں اور وزے رکھ لےتے ہےں، نماز پڑھنا بھی بہت اہم ہے، قرآن پڑھنا بھی بہت اہم ہے اور روزے بھی بہت اہم ہےں، اللہ کے راستے مدرسے، مکتب، خانقاہےں اور جماعت مےں جانا بہت اہم ہے، بہت مفےد ہے اور اللہ کرے کہ خےر کے ےہ سارے دروازے ہمےشہ کھلے رہےں، لےکن عقائد کی اہمےت بہت زےادہ ہے، عقےدے کے بگاڑ کے ساتھ انسان ساری زندگی نےک اعمال کرتا رہے، قےامت کے دن ان اعمال کا کوئی وزن نہےں ہوگا۔ عقائد کی درستگی کے ساتھ اگر اعمال مےں کچھ کمزوری ہے تو اللہ چاہےں گے تو ان کمزوروں کو معاف فرمادےں گے، چاہےں گے تو سزا دےں گے پھر جنت مےں بھےج دےں گے، لےکن عقائد کی سب سے زےادہ اہمےت ہے۔ مولانا نے فرماےا کہ اس زمانے مےں سب سے زےادہ حملے عقائد پر ہورہے ہےں اور ےہ دجالےت ہے، دجالےت کہتے ہےں جھوٹ کو، دھوکے بازی کو،گورکھدھندے کو۔ ےہ اس زمانے کے جھوٹ و فرےب کا گورکھدھندہ ہے کہ اللہ سے اور اللہ کے نبی کی مبارک سنتوں سے دور کرنے کےلئے کتاب و سنت کا نام لے کر دھوکہ دےا جاتا ہے۔کہےں قرآن فہمی کے حلقے لگائے جاتے ہےں، کہےں حدےث کے نام پر حدےث کا انکار کراےا جاتا ہے، حدےث سے دور کےا جاتا ہے، احادےث کرےمہ کا جو حاصل اور خلاصہ ہے فقہ اسلامی، اس سے دور کےا جاتا ہے۔ فقہاء، محدثےن و ائمہ مجتہدےن سے بدظن کےا جاتا ہے، ےہ سب دجالےت ہے، دجالی فتنے ہےں۔ اسلئے بہت چوکنا رہنے کی ضرورت ہے اور بہت احتےاط کی ضرورت ہے۔
مولانا نے بتلاےا کہ اللہ پاک نے قرآن مےں ارشاد فرماےا کہ اےمان والوں کے سب سے بڑے دشمن مشرکےن اور ےہودی ہےں، آج دنےا مےں ےہ دونوں بڑی طاقتےں اےک ہوچکی ہےں، اور ان کا نشانہ اےمان والوں کے عقائد ہےں، ےوں نہ سمجھےں کہ ےہ جو کچھ ہورہا ہے مثلاً قادےانےت، پروےزےت، شکےلےت وغےرہ ےہ سب کچھ جاہل مسلمان کررہے ہےں بلکہ اس پر غور کرنا چاہئے کہ ان کے پےچھے ڈور کہاں سے ہل رہی ہے۔اسلام دشمن طاقتےں پوری سازش کے ساتھ ہمارے بچوں اور ہماری آئندہ آنے والی نسلوں کا اےمان چھےننا چاہتی ہےں، اگر ہم چاہتے ہےں کہ ہماری نسلےں سلامت رہےں تو اپنے علاقوں کے معتبر علماءکی سرپرستی مےں اےسے دےنی حلقوں کا آج ہی سے اہتمام شروع کردےں جہاں عقائد کے متعلق گفتگو ہو اور صحےح عقےدے بتلائے جائےں۔اس کی بھی سخت ضرورت ہے کہ ہمارے اپنے اسکول و کالجز ہوں جہاں بچوں کو اعلیٰ عصری تعلےم کے ساتھ صحےح عقائد سے روشناس کراےا جاسکے۔ اور بہت ضروری ہے کہ ہماری خواتےن روزانہ کسی وقت مثلاً رات کو سونے سے قبل اپنے بچوں کو عقائد و اےمانےات سے متعلق بتلائےں، کلمہ، نماز، دعائےں وغےرہ ےاد کرانے کے ساتھ اللہ کی ذات و صفات سے متعلق، نبی ، صحابہؓ، فقہاءو ائمہ مجتہدےن و محدثےن سے متعلق تھوڑی دےر تذکرہ کرلےاکرےں، انبےائ،صحابہؓ و امہات المو¿منےن کے قصے سنائےں، اولےاءاللہ کے واقعات بتلائےں۔ اور اس سلسلے مےں حضرت شےخ محمد زکرےا علےہ الرحمہ نے حکاےات صحابہؓ کے نام سے جو رسالہ لکھا ہے وہ بہت اہم ہے ، وہ پڑھ کر سناےا جائے، حضرت مولانا علی مےاں علےہ الرحمہ نے جو قصص النبےےن لکھی ہے اور ان کی والدہ نے اس کا ترجمہ کےا ہے، وہ چھوٹے چھوٹے قصے بچوں کو سکھائے جائےں اور اس دردِ دل کے ساتھ سکھائے جائےں کہ ےہ نسل ہمارے پاس امانت ہے، ہمےں اللہ کے پاس جاکر اس کا حساب دےنا ہے۔
تحرےک تحفظ ختم نبوت کانپور کے روحِ رواں اور جمعےة علماءاترپردےش کے صدر مولانا محمد متےن الحق اسامہ قاسمی نے کہا کہ اسلام کے عقےدوں مےں سے اےک بنےادی عقےدہ حضور صلی اللہ علےہ وسلم کو نبی ماننا اور آخری نبی ماننا ضروری ہے، آپ قےامت تک صرف آپ کی ہی نبوت چلے گی۔ اب اگر کوئی نبوت کا دعوی کرے تو وہ دائرہ اسلام سے خارج، مرتد اور زندےق ہے اور جو اس کو نبی مان لے وہ بھی مسلمان نہےں، اور جو کسی کو نبی نہ مانے لےکن صرف اتنا مان لے آپ کے بعد بھی کوئی نبی آسکتا ہے تو وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے گا،ےہ بہت اہم اور اسلام کا بنےادی عقےدہ ہے، ےعنی پچھلے نبےوں کو نبی ماننا اور آپ کو خاتم النبےےن ماننا۔ اسی طرح آپ نے بہت سے باتےں بتلائیں کہ آئندہ کےا ہوگا،حضرت عےسیٰ علےہ السلام اللہ کے نبی جو حضور صلی اللہ علےہ وسلم کی آمد سے پونے چھ سو سال پہلے نبی بنائے گئے، اللہ نے اپنی قدرت سے ان کو زندہ آسمان پر اُٹھا لےا اور قرب قےامت وہ دنےا مےں آئےں گے۔ قرآن کی بےشمار آےات اور حضور کی احادےث کی روشنی مےں تمام صحابہؓ، تابعےن، تبع تابعےن، ائمہ مجتہدےن و محدثےن اور ان سے لے کر آج تک سارے علماءو اولےاءنے اس کو مانا، اب اگر آج کوئی اس کے خلاف کوئی بات کہتا ہے اور قرآن کے غلط معنی بتلاتا ہے تو ظاہر سی بات ہے کہ نبی، صحابہؓ اور امت کے اکابرےن و مشائخ نے جو معنی بتلائے ہےں اس سے ہٹ کر معنی بتلانے والا دجال اور دجالی فتنہ مےں مبتلا ہے، ان سے خود بچنے اور دوسروں کو بچانے کی ضرورت ہے۔
مولانا اسامہ نے بتلاےا کہ حضرت امام مہدیؓ قرب قےامت ظاہر ہوں گے،اللہ کے نبی ان کا نام بتلاےا کہ ان کا نام محمد ہوگا، والد کا نام عبداللہ ہوگا،سادات گھرانے کے ہونگے، مدےنہ مےں ظاہر ہوں گے، مکہ مےں بےعت ہوگی،پھر اس کے بعد دجال کا مقابلہ کرےں گے، پھر حضرت عےسیٰ علےہ السلام تشرےف لائےں گے، ےہ ساری علامات اتنی تفصےل کے ساتھ نبی نے بتلادی ہےں اوراحادےث مےں موجود ہےں کہ کسی کو اس مےں تحرےف کرنے ےا دھوکہ دےنے کا موقع نہےں مل سکتا۔ لےکن کچھ لوگ پھر بھی عام مسلمانوں کو دھوکہ دےنے کی کوشش مےں لگے ہوئے ہےں۔ مولانا نے توجہ دلاتے ہوئے بتلاےا کہ ہمارے انڈےا مےں اےک شکےل نامی شخص دربھنگہ بہار کا رہنے والا ہے جس کامکمل نام شکےل بن حنےف ہے، کچھ دن دہلی مےں رہا، آج کل اورنگ آباد مہاراشٹر مےں ہے، وہ کہتا ہے مےں امام مہدی ہوں۔ ےہ شخص احادےث رسول کے غلط مفہوم مطلب بےان کرکے بھولے بھالے اےمان والوں کو دھوکہ دے رہا ہے، اب ےہ فتنہ ہمارے کانپور مےں بڑی تےزی سے سر اُبھار رہا ہے، کالج مےں تعلےم حاصل کرنے والے ہمارے طلباءاس سے متا¿ثر ہورہے ہےں اور لکھنو¿ جاکر بےعت ہورہے ہےں۔ اسلئے ہماری تمام ماﺅں بہنوں کی اولےن ذمہ داری ہے کہ خود بھی صحےح عقائد سےکھےں اور اپنے بچوں اور گھر والوں کو بھی سکھلائےں۔ ہمارے بچے اور نوجوان جو اسکول و کالجز مےں پڑھ رہے، روزآنہ گھر مےں ان کا جائزہ لےنا چاہئے کہ کہےں اسکول کے بہانے کوئی خفےہ طور پر ان کو اےمان سے باہر تو نہےں کررہا،نبی کا باغی تو نہےں بنارہا، اسلئے کہ بہت سے بچے باہر کے ہےں جن کے ماں باپ کو پتا نہےں اور ان کا بچہ منکر ہوگےا۔مولانا نے فرماےا کہ آج کا ےہ پروگرام اسی مقصد سے منعقد کےا گےا ہے کہ ہماری مائےں بہنےں اپنا، اپنے بچوں اور گھر والوں کا جائزہ لےں اور ان کے اےمان و عقائد کے درستگی کی فکر کرےں۔
مفتی اسعد الدین قاسمی نے کہا کہ خواتین کا معاشرہ کی کردار سازی میں ہردور میں اہم رول رہا ہے کیونکہ معاشرہ انہی کی کوکھ سے جنم لیتا ہے ان سے زےادہ معاشرہ کی نفسےات کو کوئی دوسرا نہیں سمجھ سکتا ہے۔ خواتین اسلام اگر ےہ طے کرلیں کہ معاشرہ کو ایک صالح دینی وایمانی معاشرہ بناناہے تو معاشرہ کو سنور نے میں زےادہ دیر نہیں لگے گی اور باطل وطاغوتی طاقتیں فتنہ وفساد برپا کرکے لوگوں بالخصوص نوجوان کو عقائد واعمال سے محروم کرنے میں کبھی کامےاب نہیں ہوسکتی ہیں۔
نظامت جامعہ محمودےہ اشرف العلوم جاجمﺅ کے استاذ حضرت مولانا نورالدین احمد صاحب قاسمی نے فرمائی۔اجتماع کاآغاز قاری صلاح الدین استاذ تجوید وقرا¿ت جامعہ محمودےہ سے ہوا جبکہ مولوی محمد سلمان ہردوئی نے نعت و منقبت کا نذرانہ پیش کےا۔اخےر مےں مولانا سےد محمد طلحہ صاحب کی دعا پر اجتماع اختتام پذےر ہوا۔اجتماع مےں جاجمﺅ و اطراف سے 700سے زائد خواتےن نے شرکت کی ۔