دی آئی آئی ٹی کے وفد کی دارالعلوم دیوبند کے مہتمم سے ملاقات ،دارالعلوم کی جانب فرضی خبروںکو منسوب کرنے والے میڈیا ہاﺅس کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کا مطالبہ

دیوبند(ملت ٹائمز۔سمیر چودھری)
میڈیا کے ذریعہ دیگر علماءکے بیانات کو دارالعلوم دیوبند سے منسوب کرنے پر تویش کااظہار کرتے ہوئے دیوبند انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک تھاٹ کے صدر عاطف سہیل کی قیادت میں دارالعلوم کے مہتمم سے ملاقات کرکے اس امر کو صحافتی بددیانتی قرار دیا کہ کچھ اخبارات اور نیوز چینلس دیوبند کے کسی بھی مدرسہ یا عالم دین کو دارالعلوم دیوبند کا مفتی یا عالم دین بناکر پیش کردیتے ہیں اور دارالعلوم کے حوالے سے ہی خبر شائع کرتے ہیں اس طرح دارالعلوم دیوبند سے پوری خبر کو وابستہ کرکے خبر کی اہمیت کو بڑھادیاجاتا ہے ۔ وفد نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کو اس خطرناک صورت حال کے تدارک کے سلسلہ میں باضابطہ اقدام کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند میں لیگل سیل قائم ہونا چاہئے اور اسی کے ساتھ ساتھ میڈیا سیل کا قیام بھی اس لئے ضروری ہے کہ تاکہ وہ اس قسم کے معاملات سے نبرد آزماہوسکے ۔ انہوں نے ادارے کے مہتمم مولانامفتی ابوالقاسم نعمانی کے سامنے اپنامطالبہ رکھتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جو اخبارات اور ٹی وی چینل غلط طور پر اور شرارت کی بنیاد پر خبریں شائع کرتے ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کئے جانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک دارالعلوم دیوبند اس سلسلہ میں کوئی چارہ جوئی نہیں کرے گا میڈیا کی یہ شرارت جاری رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کو دارالعلوم دیوبند اور اس کی تحریک سے قلبی انسیت ہے اس لئے جب اس انداز کی بدنام کرنے والی خبریں شائع ہوتی ہیں تو ہمیں شدید تکلیف ہوتی ہے۔میڈیا کے کچھ نمائندے بھی قصداً وعمداً اس غلط فہمی کو جنم دینے کی کوشش کرتے ہیں ، اسی تشویشناک صورت حال کے ازالہ کے لئے آج دیوبند کے شہریوں کے ایک وفد نے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی سے ملاقات کی اور اپیل کی کہ دارالعلوم دیوبند کے وقار ومرتبہ کو محفوظ رکھنے کے لئے کوئی مو¿ثر اقدام کریں۔ اس سلسلہ میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ ادارہ پہلے بھی کئی بار اس سلسلہ میں وضاحتی بیان جاری کرچکا ہے اور بتایاجاچکا ہے کہ دارالعلوم دیوبند سیاسی اور سماجی مسائل پر کوئی غیرضروری تبصرہ نہیں کرتا ،ماضی میں جو خبریں دیگر اداروں وافراد کی دارالعلوم دیوبند سے وابستہ کرکے شائع کی گئی ہیں ان کی بھی بروقت تردید کی گئی ہے۔ آئندہ بھی اس سلسلہ میں کوئی نہ کوئی مو¿ثر اقدام ضرور کیاجائے گا۔ وفد میں شامل مولانا مفتی انوار، مولوی حسان، شاہد علی عرف اشو اور راحت خلیل وغیرہ موجود رہے۔

SHARE