گجرات میں چار مسلمانوں کو بھی ملی جیت ، 2012 کے مقابلہ میں دو سیٹوں کا اضافہ

احمد آباد: 19دسمبر (ملت ٹائمز)

گجرات میں تقریبا دس فیصد مسلمان ہیں اور 182 سیٹوں میں 18 ایسی سیٹیں ہیں جہاں مسلم ووٹ کسی بھی امیدوار کی شکست اور ہار کا فیصلہ کرسکتے ہیں،ماضی میں سیاسی سطح پر گجرات میں مسلمانوں کی نمائندگی بھی تاریخی رہی ہے ۔فرسٹ پوسٹ کی ایک رپوٹ کے مطابق 1980 میں 17 مسلمانوں نے انتخاب میں حصہ لیاتھا جس میں سے 12 کو کامیابی ملی تھی ،1990 میں گیارہ مسلمان اسمبلی ہاﺅس پہونچے تھے ،80 کی دہائی میں صرف راجیہ سبھا میں گجرات سے تین مسلمان ایم پی تھی لیکن رفتہ رفتہ یہ صورت حال بہت خراب ہوچکی ہے ،حالیہ دنوں میں لوک سبھا میں ایک بھی مسلم ایم پی گجرات سے نہیں ہے ،راجیہ سبھا میں صرف ایک ایم پی سونیاگاندھی کے سیاسی مشیر جناب احمد پٹیل ہیں،ان کی جیت بھی بہت مشکل سے ہوئی تھی ۔2012 کے اسمبلی الیکشن میں صرف دو مسلمانوں کو جیت ملی تھی جو وہاں کی مسلم آباد ی کی ایک فیصد نمائندگی سے بھی کم ہے ۔2017 کے اسمبلی انتخابات میں بھی وہاں مسلمانوں کو حاشیے پر رکھاگیا ،بی جے پی شروع سے مسلمانوں کو الگ کرکے انتخاب لڑتی ہے تاہم تعجب کی بات یہ ہے ا س مرتبہ کانگریس نے بھی مسلمانوں کو کوئی اہمیت نہیں دی ،سوفٹ ہندوتو کی سیاست میں مصروف کانگریس نے مسلمانوں کا نام تک نہیں لیا ،کانگریس صدر راہل گاندھی نے پورے انتخابی مہم میں 32 مندروں کا دورہ کیا لیکن نہ ایک مسجد میں گئے اور نہ ہی کسی بھی مسلم ایشو کا انہوں نے اپنی تقریر میں ذکر کیا ۔تاہم اچھی بات یہ رہی ہے کہ جن مسلمانوں کو ٹکٹ دیئے گئے تھے ان میں اس مرتبہ چار نے جیت حاصل کی ہے جو 2012 کے مقابلے میں قدرے بہتر ہے ۔
جن چاروں نے جیت در ج کی ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں ۔
غیاث الدین شیخ ، احمد آباد کے دریاپور سے
پیرزادہ ، راجکوت کی وانکانیر سیٹ سے
نوشاد جی ، ڈاسڈا سے
عمران یوسف بھائی ، جمال پور کھاڑیا سے۔