مرکزی وزیربابل سپریوکی شتروگھن سنہاکونصیحت،3 طلاق دے کرخود چھوڑدیجئے بی جے پی
پٹنہ صاحب سے بی جے پی کے بیباک ایم پی کے تیکھے بیان پربی جے پی لیڈرنے کہا’’خاموش‘‘
نئی دہلی،(ملت ٹائمز)
مودی حکومت میں مرکزی وزیر بابل سپریو نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے ممبر پارلیمنٹ اور اداکار سے سیاستداں بنے شتروگھن سنہا پر نشانہ لگایا ہے۔راجستھان ضمنی انتخابات کے نتائج پر لی گئی ان کی تین طلاق والی چٹکی پر بابل سپریو نے جواب دیا ہے۔شتروگھن سنہا پر جوابی حملہ کرتے ہوئے مرکزی وزیر بابل سپریو نے آج کہا کہ شتروگھن سنہا کو بولتا ہوں کہ آپ کو اتنی نفرت ہے تو کیوں روز آکر پارلیمنٹ میں بیٹھتے ہیں؟ کیوں ایسے حالات پیداکررہے ہیں کہ دوسروں کو بولناپڑے،’’خاموش‘‘ ؟، ڈریسنگ روم کی بات وہیں رہنی چاہئے،آپ تین طلاق دیجئے اور خود چھوڑدیجئے بی جے پی۔
دراصل ابھی حال ہی میں راجستھان کی دو لوک سبھا اور ایک اسمبلی سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کو زبردست جھٹکا لگا ہے، تمام سیٹوں پر بی جے پی کو منہ کی کھانی پڑی ہے،ریاست میں کانگریس نے بی جے پی کو کراری شکست دیتے ہوئے تینوں سیٹوں پر قبضہ جما لیا ہے۔اسی پر بی جے پی ایم پی شتروگھن سنہا نے پارٹی پر طنز کستے ہوئے کہا تھا کہ، راجستھان بی جے پی کو تین طلاق دینے والی پہلی ریاست بن گئی ہے۔
شتروگھن سنہا نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ’’ سارے ریکارڈز توڑنے والی حکمراں جماعت بی جے پی کے لئے بریکنگ نیوز،بی جے پی کو تین طلاق دینے والی پہلی ریاست بن گئی ہے راجستھان،اجمیر-طلاق، الوار -طلاق،مانڈل گھڑھ- طلاق، ہمارے مخالفین نے اچھے فرق سے اس انتخاب کو جیتا ہے، ہماری پارٹی کو زوردار جھٹکا دیا ہے‘‘۔ساتھ ہی انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’’دیر آئے درست آئے، نہیں تو یہ تباہ کن نتائج ٹاٹا-بائے-بائے نتیجے بھی ہو سکتے تھے یا ہو جائیں گے،جاگ جاؤبی جے پی ، جے ہند‘‘۔بتا دیں کہ شتروگھن سنہا کئی مسائل پر پارٹی اور پی ایم مودی پر تنقید کرتے رہیں ہے۔نومبر میں ہی انہوں نے پی ایم مودی، مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی اور اطلاعات و نشریات کی وزیر اسمرتی ایرانی پر نشانہ لگایا تھا۔سی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری اور جے ڈی یو کے باغی لیڈر شرد یادو سمیت اپوزیشن کے کئی اعلی رہنماؤں کے ساتھ پلیٹ فارم شیئر کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ اگر ایک وکیل وزیر خزانہ بن سکتا ہے، ایک ٹی وی سیلیبرٹی فروغ انسانی وسائل کی وزیر بن سکتی ہے اور ایک چائے والا وزیر اعظم بن سکتا ہے … پھر میں ان مسائل پر کیوں نہیں بول سکتا؟ ۔