دیوبند۔14اپریل(ملت ٹائمز)
بر صغیر کے معروف عالم دین مولانا محمد سالم قاسمی طویل علالت کے بعد آج تقریبا پونے تین بجے92سال کی عمر میں داعی اجل کو لبیک کہہ گئے جس سے پوری علمی دنیا سوگوار ہوگئی ہے اور ہر کوئی اس خبر پر رنجیدہ ہے ۔ملت ٹائمز کے ذرائع کے مطابق نمازہ جنازہ آج شب میں دس بجے ہوگی ۔مولانا مرحوم کے خادم خاص مولانا اسماعیل قاسمی نے بھی ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے اس خبر کی تصدیق کی ہے ۔
مولانا محمد سالم قاسمی دارالعلوم دیوبند کے بانی محمد قاسم ناناتوی کے پرپوتے اور سابق مہتمم حکیم الاسلام مولانا قاری محمد طیب رحمة اللہ علیہ کے بیٹے تھے ،دارالعلوم وقف دیوبند کے صدر مہتمم ،آل انڈیامسلم پرسنل لاءبورڈ کے نائب ۔اسلامک فقہ اکیڈمی کے سرپرست سمیت دسیوں ادارہ کے ذمہ داراور سرپرست تھے ۔برصغیر کے مقبول اور جید عالم دین میں آپ کا شمار ہوتاتھا۔آپ دسیوں کے کتابوں کے مصنف ہیں ،ہزاروں مضامین آپ نے لکھے ہیں،طویل عرصے تک شیخ الحدیث کی حیثیت سے آپ نے درالعلوم وقف میں بخاری شریف کا درس دیاہے ۔اس کے علاوہ درس مسلسلات بھی آپ کا بہت مقبول تھا ۔آپ کے شاگردہزاروں کی تعداد میں دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔
آپ کی وفات کی خبر بجلی کی طرح پوری دنیا میں پھیل گئی ہے ۔سوشل میڈیا پر یوزس بڑی تعدادمیں وفات کی خبر شیئر کرکے اپنی عقیدت کا اظہار رکرہے ہیں اور اس وفات کو ملت اسلامیہ کیلئے عظیم خسارہ بتارہے ہیں ۔
مولانا محمد سالم قاسمی کی ولادت 1926 میں ہوئی تھی ۔ابتدائی تعلیم آپ نے دارلعلوم دیوبند میں حاصل کی اور وہیں تدریس سے وابستہ ہوگئے ۔1987 میں تقسیم کے بعد آپ دارالعلوم وقف دیوبند میں آگئے اور قاری طیب صاحب کی وفات کی بعد یہاں کی تمام ذمہ داریاں آپ انجام دینے لگے ۔گذشتہ چند سالوں قبل پیرانہ سالی کی وجہ سے آپ کو صدر مہتمم کے درجہ پر فائزکرکے اہتمام کی ذمہ داری آپ کے صاحبزادے مولانا محمد سفیان قاسمی کو سونپ دی گئی تھی ۔آپ انتہائی خلیق ،ملنسا ،متواضع اور تمام حلقوں میں یکساں مقبول تھے ۔گذشتہ کئی تین دنوں قبل آپ کی طبعیت زیادہ ناساز ہوگئی جس کے بعد دیوبند کے ڈاکٹر ڈی کے جین کو دیکھاگیا جہاں سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا اور ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم نے کہاکہ حضرت کا آخری وقت آگیاہے ،اعضاءجسمانی نے بھی کام کرنا بند کردیاتھا ،آج بارہ بجے سوشل میڈیا پر وفات کی خبر وائرل ہوگئی تھی جس کے بعد مولانا شکیب قاسمی نے سختی سے تردید کرتے ہوئے کہاکہ یہ خبر غلط ہے حضرت ابھی بقید حیات ہیں ۔ تاہم آج14اپریل کو تین بجے حضرت کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی اور جنگل کی آگ طرح یہ خبر پھیل گئی ۔مولانامحمد شکیب قاسمی اور مولانا اسماعیل قاسمی نے بھی ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے اس خبر کی تصدیق کی ہے ۔نمازجنازہ آج شب میں دس بجااداکی جائے گی اور مزا ر قاسمی میں تدفین عمل میں آئے گی ۔