بجنور: (ملت ٹائمز) اللہ کے فضل و کرم سے رمضان کریم کی مقدس ساعتیں دھیرے دھیرے اختتام کی طرف گامزن ہیں اور حفاظ قرآن کریم کی تکمیل میں لگے ہوئے ہیں مسجد در مسجد تراویح میں تکمیل قرآن کا دور شروع ہوچکا ہے، ایسے میں لوگوں سے ایک بات کہنا چاہوں گا کہ جس مسجد میں بھی وہ ختم قرآن کی مجلس میں شریک ہوں تو وہ اپنے امام صاحب حافظ صاحب سے بنا مصافحہ کئے ہرگز نہ آئیں اور مصافحہ صرف خالی مصافحہ ہی نہ ہوں بلکہ اس میں کچھ نہ کچھ نقدی رقم دیگر اشیاء ضرور ہونی چاہئے کہ اس میں قرآن سے محبت کا اظہار بھی ہے اور اپنے امام صاحب کی دل جوئی بھی۔
آج کل لوگوں میں یہ بخل کی عجیب بیماری پیدا ہوگئی ہے کہ وہ تراویح میں خوب محنت کراکر وتر پڑھ کر ایسے رخصت ہوتے ہیں کہ جیسے کہ ہمیں امام سے کوئی لینا دینا ہی نہیں، جبکہ امام کی بھی اپنی ضروریات ہیں جو حافظ پورے ماہ آپ کی خدمت میں لگا رہا ، اپنے گھر والوں سے بھی ذہنی الگ رہ کر صرف تراویح پر ہی توجہ دیتا رہا، کیا قوم کا حق نہیں بنتا کہ اس کو خوب ہدیہ دیکر اس کا دل خوش کردیں ، کچھ لوگوں نے اس ہدیہ فی الفور کو بھی معاوضہ علی التراویح سمجھ کر ناجائز بتاکر امت میں اس بخل کی بیماری کو بڑھاوا دیا ہے اور یہ اکثر وہی لوگ ہوتے ہیں جو خود قرآن سنانے کی اہلیت نہیں رکھتے یا رکھتے ہیں تو دوسرے راستہ سے لیتے ہیں۔
خیر اجرت پر تراویح سنانا بالکل غلط ہے ہم بھی کہتے ہیں ،لیکن ھدیہ فی الفور کے ماحول کو عام کئے جانے کی ضرورت ہے اور میں عوام و خواص سے اپیل کروں گا کہ وہ اپنے امام صاحب کو خوب خوب ہدیہ دیں مصافحہ میں اللہ بہتر بدلا دے۔
اس پیغام کو ایسے ہی عام کیا جائے