مہمانانِ رسول …. فی امانِ اللہ …!

اجود اللہ پھولپوری
ماہ شوال سے تعلیمی سال کا آغاز ھوتا ھے محبین شریعت عید کی خوشیاں اپنے عزیز واقارب کے ساتھ ذوق و شوق سے بانٹنے کے بعد علم دین کی پیاس بجھانے کے واسطے اپنا اپنا بوریا بستر لیکر مخزن علم کی تلاش میں سرگرداں ھوجاتے ھیں….!
اپنے اعزہ و اقارب کو چھوڑ کر اپنا جادۂ راہ اپنے سروں پر اٹھائے ھوئے یہ نحیف و لاغر جسم ایک بہت بڑی امانت کو اپنے سینوں میں منتقل کرنے کے واسطے جن تکلیفوں سے گزرتے ھیں اس کا احساس تحریر وقلم کے زریعہ محسوس نہیں ھوسکتا…!
آج ھمارا جدید اور دنیا دار طبقہ ان طالبین علوم نبوت کو کمتر درجہ میں رکھتا ھے اور رکھتا ھی نہیں بلکہ گاھے بگاھے اسکا احساس کرانے سے چوکتا بھی نہیں …… علم دنیا یقینا ایک اھمیت کا حامل ھے لیکن اسکا فائدہ بھی محدود مدت تک ھے …. ھاں یہی علم اگر علم شریعت کی روشنی میں حاصل کیا جائے تو اسکا فائدہ دونوں جہان میں حاصل ھوسکتا ھے لیکن آج علم دنیا حاصل کرنے والے عموما اس علم کو کسب معاش کا زریعہ بناتے ھیں اور بطور بزنس گھر والے بھی اسمیں رقم انویسٹ کرتے ھیں نتیجہ یہ ھوتا ھیکہ….. تعلیمی فراغت کے بعد ھی ذھن و دماغ اس رقم کو مع منافع کے جلد از جلد واپس حاصل کرنے کیلئے حرام حلال میں فرق کو بھول جاتا ھے اور مخلوق کے درد کو بھی نظر انداز کردیتا ھے ….حالانکہ اگر یہی علم …..علمِ شریعت کی ھو بو کے ساتھ ھوتا تو دنیا کے ساتھ دین حاصل کرنے کا زریعہ ھوتا …. خیر علم دین اور علم دنیا کی افادیت اور غیر افادیت کی بحث اپنی جگہ ….. آج ھمیں اس تعلیم کی ضرورت ھے جو ھمیں اس ذندگی کا علم دے اور مابعد کا بھی علم دے….. ھمیں وہ تعلیم چاھئے جو ظاھر کے ساتھ ساتھ باطن کے علم سے بھی آشنا ھو……ھمیں وہ تعلیم چاھئے جو ھمیں بتا سکے کہ اس چند روزہ ذندگی میں بہت کچھ حاصل کرنا اور اسے یہیں چھوڑنا بھی ھے اور ساتھ ھی بہت کچھ ذخیرہ کرکے دوسری دنیا میں بھیجنا ھے….!
لیکن آج ایسے علم کا فقدان اسقدر ھیکہ کہا نہیں جاسکتا…… دنیا حاصل کرنے کی ھوڑ اسقدر ھیکہ آج بہت سے علم دین سیکھنے والے بھی ایسے ھیں جنکا مشن روز اول سے ھی دنیا ھوتی ھے……..شاید یہی وجہ ھیکہ آج ھمارے ادارے محمد بن قاسم اور صلاح الدین ایوبی پیدا کرنے سے عاجز ھیں….. آج کی تعلیم کا سب سے بڑا المیہ یہ ھیکہ…. آج تعلیم تقرب پروردگار کے لئے نہیں بلکہ حصول روزگار کیلئے حاصل کی جاتی ھے…… ظاھر سی بات ھے جب تعلیم کا مقصد دنیا ھو تو وہ دینی نتیجہ کیسے پیدا کرسکتی ھے…؟
بس یہی گزارش ھیکہ……..آپ لوگ جس ارادہ سے گھر سے نکلے ھیں اسمیں قوت پیدا کیجئے …. آپ ایک عظیم مقصد کیلئے گھر سے نکلے ھیں اس کی عظمت کا احساس ھونا چاھئے دنیا جتنی مقدر ھے وہ ملکے رھیگی ….اپنی نیت کو متزلزل ھونے سے بچایئے….اللہ آپکا حامئی و ناصر ھو اور آپکو اپنی حفظ و امان رکھے…..سفر میں قافلہ بنا کے چلئے ….مخلوق خدا کے ساتھ اسلامی اخلاق سے پیش آیئے….شرپسندوں سے کنارہ کش رھئے …….اللہ تعالی آپ سبکو جملہ شرور و فتن سے محفوظ رکھے اور آپکو اپنے مقصد میں کامیابی عطاء فرمائے…..آمین

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں