اسلامی احکامات ،مسلم پرسنل لاءاور دیگر شعائر اسلام کو دقیانوسی ،غیر ضروری اور موجودہ دور کے لحاظ ناقابل انتفاع بتانا ہندوستان میں اب عام بات ہوگئی ہے ۔گذشتہ چند سالوں سے ٹی وی چینلز کے اینکروں ،تجزیہ نگار وںاور لبرلوں کی جانب سے ایک منصوبہ کے تحت مسلسل مسلم پرسنل لاءپر حملہ کیا جارہاہے ،کبھی کہاجاتاہے مسلم پرسنل لاءہندوستانی آئین کے خلاف ہے ،کبھی متبادل نظام نافذ کرنے کا الزام لگایاجاتاہے ۔کبھی اسے موجودہ زمانے کے لحاظ سے غیر ضروری تو کبھی ظلم وزیادتی پر مبنی بتایاجاتاہے ۔اس پس منظر میں یہ ضروری محسوس کیاگیا کہ آئین ہند کو سمجھاجائے ،اس کو سامنے رکھتے ہوئے مسلم پرسنل لاءکی تشریح کی جائے ،مسلم پرسنل لاءاور دیگر مذاہب کے پرسنل لاءکے درمیان فرق کو سمجھاجائے ۔یہ بتایا جائے کہ مسلمانوں کے عائلی مسائل آئین ہند سے متصادم نہیں ہیں ۔اسلامی احکامات کی آج بھی وہی اہمیت اور افادیت ہے جو آج سے 14 سو سال قبل تھی ۔سائنسی ، عقلی اور تقابلی دلائل کی بنیاد پر یہ واضح کیا جائے کہ آج بھی دیگر مذاہب اور کلچر کے مقابلے میں اسلام ہی خوبیوں کا حامل ہے ۔نیز مسلم پرسنل لااور مذہبی اعمال پر عمل کرنا آئین ہند کی روح کے عین مطابق ہے ۔
ان امور کو پیش نظر رکھتے ہوئے ملت ٹائمز نے اپنے یوٹیوب چینل پر ایک نیا پروگرام شروع کیا ہے جس کا نام ہے ”What is Personal Law?“ ۔ ملت ٹائمز کے نمائندہ محمد آصف اور ریسرچ اسکالر ڈاکٹر حفظ الرحمن مشترکہ طور پر یہ پروگرام پیش کررہے ہیں ۔ہر سنیچر کی شام یوٹیوب چینل پر یہ پر وگرام نشر کیا جائے گا ۔پہلی قسط آج نشر کردی گئی ہے ۔
نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کرکے آپ یہ پروگرام ملاحظہ کریں ،یوٹیوب پر اپنا تبصرہ لکھیں ،اگر اس شو میں اسلامی احکامات سے جڑے کسی سوال کا جواب آپ جاننا چاہتے ہیں تووہاں کمنٹ کرکے بتائیں تاکہ اگلی قسط میں اسے شامل کیا جاسکے ۔
شکریہ
ملت ٹائمز