سعد احمد قاسمی
14 اکتوبر کو ملک کی سیاسی، معاشی اور اقتصادی بحران کو دیکھتے ہوئے شیوہر کے کلکٹریٹ میدان میں ایک بڑی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ راقم بھی چوں کہ اس پارٹی کا ہی حصہ ہے ؛ اس لئے ایک ماہ سے مسلسل اس ریلی کی کامیابی کے لئے ہمہ تن مصروف تھا ۔
آج 14 اکتوبر کو صبح سے ہی ہمارے گھر کے اردگرد دوستوں کی بھیڑ جمع ہونے لگی ۔ ہر ایک کی زبان پر یہی تھاکہ کب نکلنا ہے ، کب پہنچنا؟ اور ہمارے بعض احباب شرد یادو زندہ باد ؟ لوک تانترک جنتادل زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے ۔ اسی طرح دن کے گیا رہ بج گئے اور راقم 10 اسکار پیو اور 60 بائک پر سوار سینکڑوں حامیوں کے ساتھ شیوہر کلکٹریٹ میدان کے لیے روانہ ہوا تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ میں جام کے لمبے سلسلے کو عبور کرتے ہوئے ساڑھے گیارہ بجے کلکٹریٹ میدان پہنچنے میں کامیاب ہوا۔ ایک خالی جگہ پر ہم لوگوں نے اپنی گاڑیاں کھڑی کرکے اسٹیج کی اور بڑھے راقم بزعم خود یہ سمجھ رہا تھا کہ لوکتانترک یووا جتنا دل کے ریاستی جنرل سکریٹری ہونے کی وجہ سے شاید اسٹیج پر کوئی جگہ بنائی گئی ہوگی ۔ مگر جیسے ہی اشٹیج کے قریب پہنچا تو وہاں موجود کارکنان اور پولیس کے عملہ نے یہ کہ کر آگے بڑھنے سے روک دیا کہ ” تمہارا نام اسٹیج پر جانے والوں کی لسٹ میں نہیں ہے،، اس بعد بلا کسی مزاحمت کے اشٹیج کے قریب ہی اپنے دیگر احباب کے ساتھ ملک کے محبوب ترین لیڈر شرد یادو کے انتظار میں کھڑا رہا لمبے انتظار کے بعد ہمارے محبوب قائد شرد یادو اور ان کے ساتھ سابق رکن پارلیمنٹ علی انور انصاری ، سابق رکن پارلیمنٹ ارجن رائے، سابق اسمبلی اسپیکر اودے نارائن چودھری، مہاراشٹر قانون ساز کونسل کے معزز رکن کپل پاٹل پارٹی کے نوجوان ونگ کے ریاستی صدر سنتوش کشواہا ، پارٹی کے ریاستی جنرل سکریٹری اور ارول ضلع پریشد چئرمین کے شوہر راجندر سنگھ یادو جیسے قدآور لیڈران کی تشریف آوری ہوئی ۔ سب سے پہلے میزبان حضرات کی جانب سے گلپوشی کے فرائض انجام دیے گئے اس کے بعد معزز لیڈران کا خطاب شروع ہوا۔ اور اخیر میں منڈل مسیحا اور لوک تانترک جنتادل کے سر پرست شرد یادو کا خطاب ہوا۔ جوں ہی خطاب کے لئے شرد یادو کے نام کا اعلان ہوا پورے مجمع میں ہر شخص کی زباں پر” شرد یادو زندہ باد ، شرد نہیں آندھی ہے دیش کا دوسرا گاندھی ہے ،، کا نعرہ تھا، محترم شرد یادو جی نے اپنے خطاب میں ملک میں جاری بد عنوانی ، بد امنی مظفر پور کے یتیم خانہ میں ہوئے دلدوز حادثہ، گجرات میں ہو رہے شمالی ہند کے باشندوں پر ظلم اور بہار سرکار کی ناکامیوں سمیت متعدد مسائل پر گفتگو کی، اور جلسہ عام میں موجود تمام لوگوں سے اپیل کی وہ ۲۰۱۹ میں ملک کو بچانے کے لئے ووٹنگ میں حصہ لیں ۔ بعض احباب کے شمار کے مطابق 70 ہزار کا مجمع تھا جو اس بات کی گواہی دے رہا تھا کہ کو ئی سرکار یا پارٹی پر قبضہ کرکے بادشاہ نہیں ہوتا ؛ بلکہ “جو دلوں کو فتح کرلے وہی ہے فاتح زمانہ ،، بالیقین شرد یادو اور علی انور انصاری نے ایوان بالا کی رکنیت سے دست بردار ہونا تو گوارا کیا مگر عوام کے ساتھ دغا نہیں کیا جس کی وجہ سے ان کے خطاب کو سننے کے لئے 70 ہزار کا جم غفیر زبر دست جوش اور حوصلہ کے ساتھ شام تک شیو ہر کے کلکٹریٹ میدان میں ڈٹا رہا ۔ اس جم غفیر کو دیکھتے ہی دیگر سیاسی پارٹیاں خوف زدہ ہوگئیں ہیں اور اپنی پیروں تلے سے ذمین کو کھسکتے دیکھ کر حواس باختہ ہو گئیں ہیں ۔ اور شیوہر لوک سبھا کو لگا تار تیسری بار حاصل کرنے کے لئے فرقہ پرستی کا خطر ناک زہر پھیلانا شروع کردیا ہے، مگر شیو ہر کی عوام نے 14 اکتوبر کو شرد یادو جی کی آواز پر لبیک کہتے ہوے لوکتانترک جنتادل اور عظیم اتحاد کے حمایت یافتہ امیدوار کو کامیاب بناکر لوک سبھا میں بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ (مضمون نگارلوکتانترک( نوجوان) جنتادل کے ریاستی جنرل سکریٹری ہیں)
Saadahmadquasmi@gmail.com