مکرمی !
۱۱؍اپریل کو ایک اخبارکے صفحہ اول پر امان عباس کی تحریر ’’کیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر پر ہوگا امام کعبہ کی اپیل کااثر‘‘ اور اب اسی اخبار کے سرورق ’’کیا تقوےۃ الایمان میں ترمیم کرا پائیں گے مولانا توقیر رضا خاں ‘‘ عنوان سے نظر نواز ہوئی۔
انھوں نے اپنے دونوں مضمون میں تقوےۃ الایمان مصنفہ شاہ اسمعیل شہید ؒ کا حوالہ دیا ہے، اور اس حوالے سے دیوبند سے وابستہ علماء سے چند سوالات کیے ہیں ۔
ایسا لگتا ہے کہ ایک اخبار کے موقر ایڈیٹر صاحب نے اب تک مذکورہ کتاب کا مطالعہ نہیں کیا ہے اور نہ ان کو یہ معلوم ہے کہ یہ کتاب کب لکھی گئی ، اور اس کے مصنف کس عہد کے تھے ؟ اس راقم نے۱۲؍اپریل کے مضمون میں بھی سوال اٹھایا تھا ، اگر وہ چاہتے تو ان سوالوں کی روشنی میں تیاری کرکے دوبارہ کلام کرتے ۔
اب یہ بات پورے وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ محترم امان عباس صاحب نے انصاف اور ایمانداری سے کام نہیں لیا ہے اور ان میں مسلکی تعصب کی جھلک صاف صاف نظر آتی ہے ۔انھو ں نے لکھا ہے کہ’’ تقوےۃ الایمان میں صوفی بریلوی اور شیعہ کی تکفیر کی گئی ہے‘‘ ، جب کہ صاحب تقوےۃالایمان کے زمانے میں بریلوی مکتب فکر کا کوئی وجود نہیں تھا کہ تقوےۃ الایمان میں ان کی تکفیر کی جاتی ۔مولانا شاہ اسمعیلؒ تو اس وقت شہید کردیے گئے تھے جب بانی مسلک مولانا احمد رضاخاں ؒ پیدا بھی نہیں ہوئے تھے ،تو پھر کیسے بریلوی مکتب فکر کی تکفیر کی گئی ؟دوسری طرف وہ صرف تقوےۃ الایمان کا نام کیو ں لے رہے ہیں ’’کشف الاسرار‘‘ ’’حکومۃ الاسلامیہ ‘‘او ر’’حسام الحرمین‘‘ پر خاموشی کیوں ہے۔علماء دیوبندکے مستند علماء نے ہمیشہ تکفیر کونا پسند کیا ہے ، چند مفاد پرست لوگ علماء دیوبند سے چار علماء کی تکفیر کی بات کررہے ہیں اور ساتھ ہی حسام الحرمین کو حرف بہ حرف ماننے کی تاکید کرنے کا اعلان کرنے والوں سے امان عباس صاحب کا کوئی سوال نہیں ہے ؟ حالاں کہ مولانا احمد رضا خاں بریلوی نے خود اپنی کتاب ’’ تمہید ایمان ‘‘ میں ان علماء کی تکفیر کو احتیاط کے خلاف قراردیا
ہے ۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ جو اس طرح کی بات کررہے ہیں وہ اتحاد ملت کا سبھی معنی بھی نہیں سمجھ رہے ہیں، اتحاد عقیدہ میں کرنا نہ تو آسان ہے اور نہ ہی مطلوب ، بلکہ ملت کے مشترکہ مسائل میں اتحاد کی دعوت دی جارہی ہے اور یہ خوشی کی بات ہے کہ مولانا توقیر رضاخاں صاحب نے اسے قبول کیا ہے ، وہ لوگ جو اس اتحاد کو دیکھ کر جل رہے ہیں ، ان کو اپنا مفاد ترک کرکے ملت کے حق میں سوچنا چاہیے۔
عظیم اللہ صدیقی قاسمی
بلیماران پرانی دہلی
azeem.juh@gmai.com