مسلمانوں کا مفاد دلتوں کے ساتھ ۔ دونوں طبقات میں محبت ہوجانے کے بعد کوئی سیاسی پارٹی انہیں ٹکڑوں میں نہیں تقسیم کر پائے گی

چندرشیکھر نے کہا، ”مسلمانوں نے بہت پہلے بابا صاحب بھیم راو امبیڈکر پر بھروسہ کر کے انہیں اپنی سیٹ چھوڑ کر پارلیمنٹ میں بھیجا تھا۔ امبیڈکر نے کافی کچھ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ تنہا پڑ گئے تھے

لکھنو (ایم این این )
بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھر نے کہا ہے کہ سیاسی رہنماوں کے ہاتھوں ٹھگے گئے مسلمانوں کو اب یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کی بہتری کس کے ساتھ ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق چندرشیکھر 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے لئے ملک میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی ) کے حق میں فضا بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔دلت-مسلم-دیگر پسماندہ طبقات کے اتحاد کے لئے بھیم آرمی کی مہم کا ذکر کرتے ہوئے چندرشیکھر نے کہا، ”مسلمان اب تک جن رہنماوں اور پارٹیوں کو ووٹ دے کر جتاتے رہے ہیں انہوں نے ہی انہیں حاشیہ پر پہنچا دیا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ مسلمانوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ان کی بہتری کس کے ساتھ ہے۔ “
دریں اثنا انہوں نے صاف کہا کہ آج مسلمانوں کا مفاد دلتوں کے ساتھ ہے۔ چندرشیکھر نے کہا، ”مجھے لگتا ہے کہ دونوں طبقات میں محبت بڑھ جائے گی تو کوئی سیاسی پارٹی انہیں ٹکڑوں میں نہیں باٹ پائے گی۔“ انہوں نے کہا، ”دونوں طبقات عرصہ سے محروم رہے ہیں۔ میں ان کی کمزوری کا احساس تو کرا رہاں ہوں لیکن ساتھ ہی یہ بھی بتا رہا ہوں کہ ان کا مفاد کہاں محفوظ ہے۔“کیا مسلم طبقہ میں کوئی مقبول قیادت نہ ہونا مسلم-دلت اتحاد کی راہ میں رکاوٹ ہے؟ اس سوال کے جواب میں بھیم آرمی کے چیف نے کہا ”ملک میں گزشتہ کچھ سالوں میں مسلمانوں پر اتنے حملے ہوئے ہیں، انہیں موب لنچنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے لیکن کسی سیاسی جماعت نے ان کے تئیں ہمدردی کا اظہار نہیں کیا۔ کوئی ان کی آواز اٹھانے سامنے نہیں آیا۔ ظاہر ہے کہ اب تک مسلمانوں کے ووٹوں کی محض ٹھگی کی گئی ہے۔“
چندرشیکھر نے کہا، ”مسلمانوں نے بہت پہلے بابا صاحب بھیم راو امبیڈکر پر بھروسہ کر کے انہیں اپنی سیٹ چھوڑ کر پارلیمنٹ میں بھیجا تھا۔ امبیڈکر نے کافی کچھ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ تنہا پڑ گئے تھے۔“چندرشیکھر نے کہا کہ وہ دلتوں اور مسلمانوں کے ساتھ اب دیگر پسماندہ طبقات کو بھی جوڑنا چاہتے ہیں، تاکہ ملک کا ایک بڑا طبقہ مذہب کے نام پر گمراہ نہ ہو۔ دلت اور مسلم اتحاد کی راہ میں رکاوٹ کے سوال پر چندرشیکھر نے کہا، ”ایک رکاوٹ جو مجھے نطر آتی ہے وہ یہ ہے کہ بی ایس پی کے بانی کانشی رام نے نعرہ دیا تھا ’جس کی جتنی سنکھیا (تعداد ) بھاری، اتنی اس کی حصہ داری ‘، کہیں نہ کہیں حصہ داری پر بات رکی ہے۔“واضح رہے کہ چندرشیکھر گزشتہ سال مئی میں سہارنپور کے شبیرپور میں ہوئے ذاتیاتی تشدد کے بعد زیر بحث آئے تھے۔ اس فساد میں بھیم آرمی نے دلتوں کی حمایت کی تھی۔ اس تشدد کے معاملہ میں چندرشیکھر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں ان پر قومی سلامتی قانون لگایا گیا۔چندرشیکھر کو رواں سال ستمبر میں جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔ رہائی کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ وہ آنے والے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو اکھاڑ پھینکنے کے لئے پورا دم لگائیں گے۔ سہارنپور فساد کے بعد بھیم آرمی نے ملک کے مختلف حصوں میں اپنی تنظیم کی توسیع کی ہے، حالانکہ لوک سبھا انتخابات کے میدان میں اترنے سے بھیم آرمی نے انکار کر دیا ہے۔

SHARE