ترکی: اوئیغور ترکوں کی شناخت ختم کرنے کی پالیسی انسانیت کے لئے باعثِ شرمندگی، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف ترکی کے ردعمل پر توجہ دی جائے

ترکی نے جمہوریہ چین سے اپیل کی ہے کہ انسانی حقوق کی بھاری خلاف ورزی کے خلاف ترکی کے ردعمل کی طرف توجہ دی جائے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان حامی آق سوئے اوئیغور ترکوں کے خلاف انسانی حقوق کی بھاری خلاف ورزی کے بارے میں تحریری بیان جاری کیا ہے۔

بیان میں آق سوئے نے کہا ہے کہ سنکیانگ اوئیغور خودمختار علاقے میں اوئیغور ترکوں اور دیگر مسلمان کمیونٹیوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی اقدامات میں حالیہ 2 سالوں میں شدت آ گئی ہے اور یہ موضوع بین الاقوامی برادری کے ایجنڈے پر آگیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اب، مان مانی گرفتاریوں کے نتیجے میں ایک ملین سے زائد اوئیغور ترکوں کے کیمپوں اور جیلوں میں تشدد اور سیاسی برین واشنگ کا سامنا کرنے کی بات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔ علاوہ ازیں جو اوئیغور ترک کیمپوں میں نہیں ہیں وہ بھی شدید دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔

آق سوئے نے بیان میں مزید کہا ہے کہ بیرونی ممالک میں مقیم اوئیغور باشندے سنکیانگ خود مختار علاقے میں موجود اپنے عزیز و اقارب کی خیریت تک معلوم نہیں کر پا رہے۔ ہزاروں بچوں کو ان کے والدین سے جدا کر دیا گیا ہے اور ہزاروں یتیم ہو چکے ہیں۔21 ویں صدی میں اجتماعی حراستی کیمپوں کا دوبارہ سے منظر عام پر آنا اور چینی حکام کی اوئیغور ترکوں کی شناخت کو ختم کرنے کی باضابطہ پالیسی انسانیت کے لئے باعثِ شرمندگی ہے۔ ہم نے ہر سطح سے چینی حکام کو ، سنکیانگ کے علاقے میں درپیش المیے کے بارے میں، اپنے نقطۂ نظر سے آگاہ کیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ محض ایک دُھن کی وجہ سے 8 سال سزائے قید پانے والے موسیقار عبدالرحیم ہیت کی، قید کے دوسرے سال میں، وفات پانے کی خبر پر ہمیں شدید افسوس ہے اور اس المناک خبر نے سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں ترک رائے عامہ کے ردعمل میں مزید شدت پیدا کر دی ہے۔ ہم چینی حکام سے توقع کرتے ہیں کہ اس برحق ردعمل پر توجہ دی جائے گی۔ علاوہ ازیں ہم بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ سے بھی سنکیانگ کے علاقے میں انسانی المیے کے خاتمے کے لئے مؤثر اقدامات کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔