بابری مسجد مقدمہ: فریقین تنازعہ کو بات چیت سے حل کر لیں: سپریم کورٹ

نئی دہلی: بابری مسجد مقدمہ کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ایک بار پھر مسئلہ کو بات چیت اور آپسی رضا مندی کے ذریعہ حل کئے جانے کی وکالت کی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ معاملہ کافی حساس ہے اور اس میں ملک کی دو بڑی مذہبی اکائیاں فریق ہیں اس لئے اگر مسئلہ کا کوئی حل آپسی رضا مندی سے ہو جائے تو زیادہ بہتر ہے ۔ لہذا ہم چاہتے ہیں کہ فریقین ایک بار پھر مذاکرات کے لئے بیٹھیں۔ اس بار مسلم فریق کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے کہا کہ ہمیں بات چیت سے ہرگز بھی انکار نہیں ہے، بہتر ہوگا اگر یہ مسئلہ بات چیت کے ذریعہ حل ہو جائے تاہم بات چیت سپریم کورٹ کی نگرانی میں ا ور بند کمرے میں ہو تاکہ گفتگو سنجیدہ ماحول میں ہو اور میڈیا و پبلسٹی سے اسے دور رکھا جائے۔ لیکن ہندو فریقوں نے اس کی مخالفت کی ۔ ویشو ہندو پریشد اور رام للا کے وکلا نے یہ کہ کر اس کی مخالفت کی کہ اس سے مقدمہ طول پکڑے گا لہذا وہ کسی بات چیت کے لئے تیار نہیں ہیں ۔ البتہ نرموہی اکھاڑہ نے اس تجویزسے اتفاق کیا ، جو کہ اس مقدمہ میں ایک اہم فریق ہے۔ ا س پر کورٹ نے کہا کہ وہ5 مارچ کو بات چیت سے متعلق فیصلہ سنائے گا۔

دوسرا اہم مسئلہ دستاویزات کے تراجم کا تھا جس پر گزشتہ سماعت میں کورٹ نے رجسٹری کو ہدایت دی تھی کہ جو تراجم پارٹیوں نے کرائے ہیں وہ اس کی جانچ کرے۔ آج رجسٹری نے کہا کہ اس کے لئے اسے 120ورکنگ ڈیز (دن) درکار ہوں گے۔ اس پر سپریم کورٹ نے فریقین سے کہا وہ دو ہفتہ میں ایک دوسرے کے تراجم کی از خود جانچ کر کے کورٹ کو رپورٹ دیں۔

آج کی سماعت پر مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کا ہمیشہ سے یہی موقف رہا ہے کہ مسئلہ یا تو بات چیت سے حل کیا جائے یا پھر عدالت سے، لہذا بورڈ بات چیت کا کبھی بھی مخالف نہیں رہا ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کی بابری مسجد کمیٹی کے کو کنوینر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ بہتر تو یہی ہے کہ مسئلہ کا حل بات چیت کے ذریعہ نکالا جائے لیکن ماضی میں بات چیت کی جتنی بھی کوششیں ہوئیں وہ ناکام ہو گئی تھیں، صرف ہندو فریقوں کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے۔ ہم بات چیت کے کبھی مخالف نہیں رہے ہیں تاہم بات چیت ثبووتوں کی بنیاد پر ہو، آستھا اور عقیدے کی بنیاد پر نہیں اور یہ بات چیت کورٹ کی نگرانی میں ہو۔

آج کی سماعت میں مسلم پرسنل لا بورڈ اور جمعیۃ علما ہند کی طرف سے سینئر وکلا ڈاکٹر راجیو دھون ، راجیو رام چندرن، دوشانت دوے، محترمہ ورندا گروور، محترمہ میناکشی ارورہ کے علاوہ ایڈوکیٹ یوسف حاتم مچھالا، ایڈوکیٹ ظفر یاب جیلانی، ایڈوکیٹ سید شکیل، ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد، ایڈوکیٹ ارشاد احمد اور ان کے جونیئر بھی موجود تھے۔ بورڈ کی بابری مسجد کمیٹی کے کو کنوینر ڈاکٹر قاسم رسول الیاس بھی اس دوران کورٹ میں موجود تھے اور سماعت کے بعد سپریم کورٹ میں کاروائی سے میڈیا کو کاروائی بریف کیا۔