سری نگر: (یو این آئی) جماعت اسلامی جموں کشمیر پر عائد پانچ سالہ پابندی کے خلاف بدھ کے روز کشمیر یونیورسٹی کے طلباء نے احتجاجی مظاہرے کئے۔
یو این آئی کو موصولہ اطلاعات کے مطابق جماعت اسلامی جموں کشمیر پر حکومت کی طرف سے پانچ سالہ پابندی کے خلاف بدھ کے روز یونیورسٹی کے مختلف شعبوں کے درجنوں طلباء نے شعبہ تاریخ سے شعبہ ہیومنیٹیز تک ایک ریلی نکالی جس دوران طلباء نعرہ بازی کررہے تھے۔
احتجاجی طلبا نے بینرس اٹھا رکھے تھے جن پر ‘ جماعت اسلامی پر پابندی، اسلام پر پابندی ‘ اور ‘ ہم جماعت اسلامی کے ساتھ کھڑے ہیں ‘ کے نعرے لکھے تھے۔ ایک احتجاجی طالب علم نے کہا کہ احتجاجی ریلی شعبہ ہیومینٹیز میں پُر امن طریقے سے اختتام پذیر ہوئی۔ قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پانچ سالہ پابندی عائد کی ہے۔
جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پابندی کے بعد وادی میں جملہ سیاسی، مذہبی، سماجی و تجارتی تنظیموں کی طرف سے جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پابندی عائد کرنے کے خلاف احتجاجوں کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ ہفتے ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ جموں گرینیڈ دھماکے کے سلسلے میں گرفتار شدہ کشمیری طالب علم کا کوئی سابقہ مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی جنگجو تنظیم کے ساتھ وابستہ ہے بلکہ اس کو ایسا کرنے کے لئے پیسوں کا لالچ دیا گیا تھا۔
ذرائع نے تفتیش کاروں کے حوالے سے بتایا تھا کہ یاسر جاوید بٹ نامی اس طالب علم کو حزب المجاہدین کے ضلع کمانڈر کولگام نے یہ کام کرنے کے لئے دس ہزار روپیے دیئے تھے۔
بتادیں کہ جموں کے بس اڈے میں گذشتہ جمعرات کو ہوئے گرینیڈ دھماکے میں ایک غیر ریاستی نوجوان سمیت 2 افراد ہلاک جبکہ دیگر 31افراد زخمی ہوئے تھے۔ سبھی زخمیوں کو گورنمنٹ میڈیکل کالج و اسپتال جموں میں داخل کرایا گیا تھا۔ گرینیڈ دھماکے کی وجہ سے بس اڈے میں کھڑی کچھ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔