پاکستان کے فیصل آباد کی رہنے والی رخسانہ نے سمجھوتہ ایکسپریس معاملے میں ہندوستانی عدالت سے انصاف کی گہار لگائی ہے۔
پنچکولہ کی ایک خصوصی عدالت نے بدھ کوسمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ معاملے میں چاروں ملزمین کوبری کردیا ہے۔ ان چاروں ملزمین میں راشٹریہ سیوم سنگھ (آرایس ایس) کے رکن رہے سوامی اسیما ننند بھی شامل ہے۔ اس بم دھماکے میں 68 لوگوں کی موت ہوگئی تھی، جس میں زیادہ تر پاکستانی شہری تھے۔ دھماکے میں پاکستان کے فیصل آباد کی رہنے والی رخسانہ نے ہندوستانی عدالت سے انصاف کی گہار لگاتے ہوئے سوال کیا ہے کہ انہیں یہ جاننے کا حق ہے کہ بم دھماکے میں مارے گئے ان کے پانچ بچوں کی موت کا ذمہ دار کون ہے۔
ایک انگریزی اخبار سے فون پر بات چیت میں رخسانہ اور ان کے شوہر رانا شوکت علی نے سوال کیا کہ میرے پانچ بچوں کی موت کا جواب کون دے گا؟ انہیں کس نے مارا تھا؟ رخسانہ نےکہا کہ ‘ عدالت کے اس فیصلے سے ہماری بچی ہوئی زندگی بھی چھیننے کا کام کیا ہے۔ عدالت نے ہمیں گواہی دینے کے لئے بلانا بھی ضروری نہیں سمجھا’۔
سمجھوتہ ایکسپریس بلاسٹ 2007 کے دوران رخسانہ اور شوکت علی ٹرین میں اپنے 6 بچوں کےساتھ سوار تھے۔ دھماکے میں دونوں شوہر- بیوی کے علاوہ ان کی سب سے چھوٹی بیٹی اقصیٰ شہزادی جواب 12 سال کی ہے، بچ گئی تھی۔
قابل ذکر ہےکہ بلاسٹ میں مارے گئے پاکستانی اہل خانہ کی طرف سے عدالت میں ایک عرضی داخل کی گئی تھی، جس میں ان کی گواہی بھیشامل کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ حالانکہ این آئی اے کی خصوصی عدالت نے عرضی خارج کردی تھی۔ یہ عرضی پاکستانی شہری راحلہ وکیل نے دائر کی تھی۔ راحلہ کا الزام ہے کہ اس معاملے کے 13 پاکستانی گواہوں کو گواہی دینے کے لئے سمن ہی نہیں بھیجا گیا۔ رخسانہ سوال کرتی ہیں کہ ہندو ہوں یا مسلمان، ان پانچ بچوں کوکس نے مارا؟ اس کا جواب توملنا ہی چاہئے۔
پاکستان نے بھی ظاہرکی ناراضگی
سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ معاملہ پرفیصلہ آنے کےبعد پاکستان نےاسلام آباد میں ہندوستانی ہائی کمشنراجےبساریا کو طلب کرکےاپنا احتجاج درج کرایا۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق کارگزارخارجہ سکریٹری نے ہندوستانی ہائی کمشنرکوطلب کیا اور 2007 کے سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ معاملہ میں سوامی اسیمانند سمیت تمام چار ملزمین کو بری کئے جانے پر احتجاج درج کرایا۔
پاکستانی وزارت خارجہ نےکہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس دہشت گردانہ حملہ کےملزمین کو گیارہ برس بعد بری کیا جانا انصاف کا ایک ’مذاق‘ ہے۔ قابل ذکرہےکہ سوامی اسیمانند، لوکیش شرما، کمل چوہان اورراجندرچودھری کوپنچکولہ کی خصوصی عدالت نے بری کردیا۔ ہریانہ پولیس نے یہ معاملہ درج کیا تھا کہ جسے جولائی 2010 میں این آئی اے کومنتقل کردیا گیا تھا۔