مسلمان اپنے بچوں کو پہلے اسلامی تعلیمات سے آراستہ کریں!  کپرول میں منعقد تعلیمی بیداری کانفرنس سے علماء کا خطاب

سیتا مڑھی: (نماینده) جامعہ عربیہ دارالعلوم “صدیق نگر” کپرول سیتامڑھی کے زیر اہتمام جامعہ کے طلباء کے اختتامی پروگرام کی مناسبت سے ایک روزہ عظیم الشان ” تعلیمی بیداری کانفرنس ” کا اانعقاد کیا گیا اجلاس کی صدارت مولانا محمد عمران قاسمی قاضی شریعت امارت شرعیہ پٹنہ اور نظامت مولانا محمد عظیم الدین سمیاہی نے بہترین لب و لہجہ میں انجام دیا۔

پروگرام کا باضابطہ افتتاح قاری مولانا ممتاز قاسمی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، بارگاہ رسالت میں نعت پاک قاری اشفاق کریمی نے پیش کیا اور سامعین کو اپنی مترنم آواز سے مسحور کردیا دیگر شعراء میں مولانا اظہرالدین دلکش اور قاری اکرام اکمل نے سامعین پر اپنے نقوش چھوڑے،

 جم غفیر سے خطاب کر تے ہوئے مولانا رضوان قاسمی امام و خطیب جامع مسجد راجوپٹی نے کہا کہ ہر مسلمان مرد وعورت پر علم دین کا حاصل کرنا فرض ہے عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم بھی ضروری ہے، ہم مسلمان ہونے کے ناطے دینی علم کو حاصل کرکے ایک نیک و صالح مسلمان بن کر خدمت خلق کا جذبہ بھی پیدا کریں، ہمارے اخلاق اچھے ہوں گے تو ایک اچھے معاشرے کی تشکیل ہوگی،انہوں نے والدین سے گزارش کی کہ جس طرح دنیا بنانے کی آج ہم فکر مند ہیں اس کے ساتھ ساتھ آخرت کو بنانے کی فکر کرنی چاہئے، ورنہ ہماری دنیا بھی خراب ہوگی، اور آخرت بھی خراب ہوجائے گی۔

انہوں نے مدرسہ کے بانی و ناظم مولانا مفتی محمد اشتیاق عالم کے خدمات کو سراہا اور کہا کہ انشاءالله جلد ہی یہ ادارہ مقبول خاص وعام ہو جائے گا ۔

حضرت مولانا محمد ساجد چترویدی شانتی سندیش کیندر پٹنہ نے

  اپنے خطاب میں کہا کہ سچائی، ایمانداری،خیر خواہی جس شخص کے اندر یہ تینوں صلاحیت پیدا ہوگئی یا کم از کم تینوں میں سے کوئی ایک صلاحیت بھی ہو گئی تو دنیا کی کوئی طاقت اس کی ترقی کو نہیں روک سکتا.انہوں نے مزید کہا کہ اسلام جس نے تعلیم حاصل کرنے کو سبھی مسلمانوں کے اوپر فرض قرار دیا ہے لیکن افسوس کہ موجودہ دور میں بھی ہم مسلمان علم کے حصول میں کافی پیچھے ہیں جیساکہ سچر کمیٹی کی رپورٹ ہمارے سامنے ہے ضرورت ہے کہ ہم اپنے بچوں کو اسلامی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم سے آراستہ کریں تبھی ہم اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنا سکتے ہیں اور ان سے آنکھ میں آنکھ ڈالکر بات کرسکتے ہیں.

حضرت مولانا عبدالرؤف صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ

ضلع کے مسلمانوں کی تعلیمی و سماجی بہتری کے پیشِ نظر آج مدارس اور مکاتب کی ضرورت کافی بڑھ گئی ہے۔ اس تعلیمی کارواں کو آگے اولین مقصد علاقے سے جہالت، بدعات و خرافات کو دور کرنا ہے اور مسلم آبادی کو تعلیمی طور پر بیدار کرنا اور تعلیم و تعلم کی راہ میں حائل مشکلات کا حل مشترکہ طور پر ڈھونڈنا ہے۔ یہ کہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ بہار ہندوستان کی پسماندہ اور غریب ریاستوں میں سے ایک ہے اور خاص طورپر اس ریاست کے مسلمان اپنے کمزور اقتصادی پس منظر کے تحت اپنے بچوں اور بچیوں کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے سے مجبور ہوتے ہیں مگر اس کے علاوہ ایک سچائی اور بھی ہے اور وہ تعلیمی رجحان کا فقدان ہے۔ لہٰذا اس تعلیمی بیداری کانفرنس کی ہر جگہ منعقد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم حصول تعلیم کی راہ میں زمینی سطح پر درپیش مسائل سے آگاہی حاصل کرسکیں اور اس کے تدارک نیز تعلیمی رجحان کی ضرورت اور اس دور میں تعلیم کی اہمیت و افادیت سے مسلم معاشرہ کے ہر ایک فرد کو آشنا کرسکیں۔ تعلیمی بیداری اور اس کے ذریعہ ملک میں اپنے حقوق کی بازیافت کے تعلق سے تعلیمی بیداری کانفرنس کاایک مثبت اورموثر پیغام کے ساتھ آگے بڑھنے کا نصب العین رکھنا ہے اور اس ضمن میں پورے مسلم معاشرے سے تعاون کا طلبگار ہے ۔

حضرت مولانا قاضی عمران صاحب قاسمی شیخ الحدیث دارالعلوم بالاساتھ نے تعلیمی بیداری اور مدرسے کی اہمیت اور مدارس اسلامیہ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ مدرسہ کے بانی اول اور معلم اول اللہ رب العزت ہیں اور پہلے طالب علم حضرت آدم ہیں ، انہوں نے فرمایا کہ مدارس اسلامیہ میں مفت انتظام غریب و نادار اور مستحق طلبہ و طالبات کے لیے ہوتا ہے ، اس رعایتی گوشے سے اصحاب ثروت بھی خوب فائدہ اٹھاتے ہیں انہیں یہ احساس نہیں ہوتا کہ ہمارے بچے زکوۃ و صدقات کا مال کھا کر غریبوں کی حق تلفی کر رہے ہیں ۔ بچے اپنے گھروں میں جتنا کھاتے ہیں اگر گارجین اتنا خرچ مدرسے کو دیدیں تو اس سے مدارس کا نظام بیت بہتر ہوگاا اور ادارہ ترقی کریگا ، غریب بچوں کو بہتر سہولت ملے گی ۔

خواتین کو خاص طور سے یہ پیغام دیا گیا کہ پاکی صفائی کا اہتمام رکھیں ، لباس و پوشاک میں صحابیات کو نمونہ بنائیں ، خواتین سونے سے بھی زیادہ قیمتی ہیں اس لیے انہیں چھپا کر رکھا جاتا ہے ، اینٹ اور پتھر نہیں کہ کھلے سڑکوں کے کنارے ڈال دیئے جائیں ۔ عائلی خرابیوں اور اصلاح کی شکلوں پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے ہدایت دی گئی کہ بیوی اپنے اندر شکر کا جذبہ پیدا کریں ، بہت سارے مسائل حل ہوں گے۔

مولانا محمد عمر ندوی ناظم تعلیمات جامعہ ہذا مہمانوں کی خدمت میں پیش پیش تھے ۔اس موقع پر طلباء کے ذریعے تقریر و نعت و مکالمے کے حوالے سے بہترین پروگرام پیش کئے گئے ۔

اخیر میں حضرت اقدس الحاج حکیم مولانا ظہیر احمد صاحب قاسمی ناظم وبانی جامعہ عربیہ طیب المدارس پریہار کی رقت آمیز دعاء پر مجلس کااختتام ہوا۔

اس موقع پر ڈاکٹر ساجد علی خان، انجینئر طارق علی خان، محمد انوارالحق انصاری سماجی کارکن، ماسٹر راشد فہمی جنرل سکریٹری، کانگریس لیڈر محمد شمس شاہنواز،شاداب احمد خان، محمد طالب حسین آزاد ، محمد ارمان علی،محمد شمیم اختر، محمد واجد راجوپٹی، قاری امین الرشید راجوپٹی، حاجی فرزند علی، محمد علیم الدین، محمد صابر فٹ ویر، مولانا ارشاد مظاہری امام خطیب جامع مسجد سیتامڑھی، مولاناخورشید ندوی، مولانا مفتی ساجد ندوی، مولاناحنیف میجرگنج، مولاناسالم قاسمی سمیت سینکڑوں لوگ موجود تھے ۔